آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ڈار کی امریکی سفیر سے ملاقات، بلوم کا پاکستان پر اظہار اعتماد
وفاقی وزیر برائے خزانہ اور محصولات اسحاق ڈار نے بدھ کو پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی اور انہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ حالیہ معاہدے سے آگاہ کیا۔
یہ میٹنگ آئی ایم ایف کی جانب سے جمعہ کو کیے گئے اس اعلان کے بعد ہوئی ہے پاکستانی حکام نے نو ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (SBA) کے تحت 3 بلین ڈالرز کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے۔
اسٹاف لیول معاہدہآئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے، اس پر غور جولائی کے وسط تک متوقع ہے۔
فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے آج اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔
وزیر خزانہ نے بلوم کا پرتپاک استقبال کیا اور اقتصادی اور تجارتی محاذوں پر امریکا کے ساتھ گہرے تاریخی اور پائیدار دوطرفہ تعلقات کو سراہا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کو آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر کامیابی سے پہنچنے کے بارے میں اور معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور ترجیحات سے آگاہ کیا۔‘
فنانس ڈویژن نے کہا کہ بلوم نے حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جن کا مقصد ملک میں معاشی استحکام لانا ہے۔
امریکی سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ اقتصادی، سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے اپنی حمایت کا بھی اظہار کیا۔
دونوں فریقوں نے اس پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ مشترکہ دلچسپی کے شعبوں اور دونوں ممالک کے درمیان موجودہ دوطرفہ تعلقات کو مزید کس طرح بڑھایا جا سکتا ہے۔
ماہرین نے بارہا کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کا دوبارہ آغاز نقدی کے بحران سے دوچار جنوبی ایشیائی معیشت کے لیے اہم ہے جو ادائیگی کے توازن کے بحران کا سامنا کر رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے بین الاقوامی قرض دہندہ کی طرف سے فنڈنگ پاکستان کے کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے مزید رقوم کی آمد کے لیے راہ ہموار کرے گی اور ممکنہ ڈیفالٹ کے خطرات کو کم کرے گی۔
اس کے علاوہ، یہ کرنسی مارکیٹ کو استحکام دیتا ہے، اور اقتصادی ترقی، افراط زر اور شرح سود کی توقعات کو اینکر کرتا ہے۔
Comments are closed on this story.