لاہور میں نگلیریا کا پہلا مریض سروسز اسپتال میں دم توڑ گیا
لاہور میں نگلیریا کا پہلا کیس گزشتہ روز سامنے آیا تھا اور آج مریض مصطفیٰ شفیق دوران علاج دم توڑ گیا۔
محکمہ صحت کی نااہلی کے باعث لاہور کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں۔ پانی میں نیگلیریا کی موجودگی نے لاہور کے باسیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
لاہور میں نگلیریا میں مبتلا مصطفیٰ شفیق کو گزشتہ روز سروسز اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ 32 سالہ مصطفی شفیق تن سازی کا ٹرینر تھا اور چار روز سے بخار اور سر درد میں مبتلا تھا۔
اچھرہ کے رہائشی مصطفی شفیق نے نجی لیبارٹری سے اپنے ٹیسٹ کروائے، رپورٹ میں نیگلیریا کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
ایم ایس سروسزاسپتال ڈاکٹر محمد احتشام کے مطابق جاں بحق مریض کی حالت تشویشناک تھی، مریض کو تمام طبی سہولیات فراہم کی گئیں لیکن اس کی زندگی نہیں بچائی جاسکی، نگلیریا کے مریض کی اموات کی شرح 97 فیصد ہے۔
پاکستان نگلیریا سے متاثر ہونے والے ممالک میں امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے نگلیریا کی روک تھام کے لئے آگاہی مہم ہی نہیں چلائی گئی۔ سوئمنگ پول اور دیگر جگہوں کی نگرانی بھی ممکن نہ بنائی جاسکی۔
طبی ماہرین کے مطابق نگلیریا صاف پانی میں افزائش پاتا ہے، اور ناک کے ذریعے انسانی دماغ کو کھا جاتا ہے، جس سے انسان کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے، نگلیریا سے بچاؤ کیلئے پانی میں کلورین کا 50 فیصد ہونا ضروری ہے۔
Comments are closed on this story.