نیب مقدمات میں ملزم کو 14 کے بجائے 30 دن تک جسمانی ریمانڈ پر رکھا جائے گا، ترمیمی آرڈیننس
قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس میں بنیادی ترامیم ایک آرڈیننس کے ذریعے کردی گئی ہیں۔ قائم مقام صدر صادق سنجرانی کی منظوری سے یہ آرڈیننس جاری ہوا۔ جس کے بعد ایک بڑی گرفتاری کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نیب قوانین کے تحت گرفتار ملزم کو 14 کے بجائے 30 دن تک جسمانی ریمانڈ پر رکھا جاسکے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیٸرمین نیب تفتیش میں عدم تعاون پر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکیں گے۔
ذرائع وزارت قانون و انصاف کے مطابق وفاقی کابینہ نے مجوزہ ترامیم کی منظوری دے دی اور قاٸم مقام صدر صادق سنجرانی کی جانب سے ترامیم سے متعلق صدارتی آرڈیننس پر دستخط کیے گئے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت عارف علوی ان دنوں بیرون ملک ہیں اور ان کی جگہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی قائم مقام صدر ہیں۔
ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے پی ڈی ایم حکومت نے نیب قوانین میں متعارف کرائی گئی اپنی ہی کچھ ترامیم واپس کی ہیں۔
پی ڈی ایم نے چیئرمین نیب سے وارنٹ اجرا کا اخیتار واپس لیا تھا کیونکہ ماضی میں نیب مقدمات میں ملزمان کو طویل عرصے تک بند رکھا جاتا تھا۔
اطلاعات کے مطابق آج چار جولائی کے بعد کسی بھی وقت ایک بڑی گرفتاری کا امکان ہے۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے القادر ٹرسٹ مبینہ کرپشن کیس میں آج منگل کو طلب کر رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی کو نیب نے کم و بیش 11 کلیدی سوالات اور دستاویزات لانے کا کہہ رکھا ہے جن میں القادر یونیورسٹی زمین کی خریداری کی تفصیلات اور پراپرٹی ٹائیکون سے تحفوں کی تفصیلات کے بارے میں سوالات بھی شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.