سعودی عرب میں سوئیڈش سفیر کی طلبی، او آئی سی اجلاس میں اجتماعی اقدامات کا فیصلہ
**اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے مطالبہ کیا ہے کہ مذہبی منافرت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قوانین پر عمل کو یقینی بنایا جائے۔ سعودی عرب نے بھی سویڈن کے سفیر کو طلب کرتے ہوئےقرآن کی بےحرمتی کرنےپرایک بار پھر پُرزور احتجاج کیا۔ **
سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، جو آج سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقد ہوا، جس اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اوآئی سی اجلاس میں سویڈن میں عیدالاضحیٰ کے موقع پرقرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعے اور اس کے مضمرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شرکاء نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کو قابل نفرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک جانب پوری امت مسلمہ عید الاضحیٰ منا رہی تھی اور دوسری جانب قرآن پاک کو جلانے جیسی گھناونی اور ناقابل برداشت حرکت کی گئی جس سے پوری مسلمان دنیا کے دل دکھی ہوئے۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت پرزوردیا ہے اور کہا ہے کہ مذہبی منافرت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قوانین پر عمل کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔
سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طہٰ کا کہنا تھا کہ تمام اسلامی ممالک قرآن پاک اور پیغمبر اسلام کی توہین کے واقعات کی روک تھام کے لئے اجتماعی اقدامات کریں، ہمیں بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کو مسلسل یاد دہانی کرانی چاہیے، یہ قانون واضح طور پر مذہبی منافرت کی حمایت کی ممانعت کرتا ہے۔
سعودی عرب کا ایک بارپھر پُرزوراحتجاج
سعودی عرب نے بھی سویڈن واقعے پر ایک بار پھر پُرزوراحتجاج کرتے ہوئے سویڈن کے سفیر کو طلب کرلیا۔
سعودی وزارت خارجہ نے سویڈن کے سفیر سےقرآن کی بےحرمتی کرنےپراحتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کارروائیوں کو روکا جائےجن سےرواداری کونقصان پہنچتا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی سے اعتدال پسندی کی فضا متاثر ہوتی ہے۔ ایسی کارروائیاں عالمی تعلقات کے درمیان براہ راست تصادم کا باعث بنتی ہیں۔
Comments are closed on this story.