الدرعیہ جہاں سے آل سعود کی تحریک شروع ہوئی پاکستانی سیاحوں کی توجہ کا مرکز
سعودی دارالحکومت ریاض کے مضامات میں واقعہ الدرعیہ کا تفریحی اور تاریخی علاقے اپنے اندر تین سو سال پرانی تاریخ کو سموئے ہوئے ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے 300 برس قبل آل سعود کی تحریک کا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں سعودی حکومت صحرائے نجد میں وجود میں آئی۔
الدرعیہ اب سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام بن چکا ہے۔ اس مرتبہ عید الاضحی کے موقع پر یہاں پہنچنے والوں میں پاکستانی بھی شامل تھے۔
سیاحوں کی یہ آمد کا سبب یہ ہے کہ سعودی حکومت نے اس مقام کی تاریخی اہمیت بحال کی ہے۔
یہاں کے قدیم قلعے اور دیگر عمارتیں دیکھنے والوں کو زمانہ قدیم کے جھروکوں میں لے جاتی ہیں۔
عید الاضحیٰ کے موقعہ پر سعودی اور پاکستانی شہریوں سمیت دیگر ممالک کے سینکڑوں افراد نے الدرعیہ کا رخ کیا اور تاریخی عمارتوں کے علاوہ قدیم قرآن پاک کے نسخوں اور سکوں، زمانہ قدیم کے عرب ملبوسات اور دیگر اشیاء کو دیکھ کر محظوظ ہوتے رہے۔
الدارعیہ آنے والے پاکستانیوں اور دیگر غیر ملکیوں کا کہنا ہے کہ یہاں آکر بہت خوشی ہوئی اور تفریح کے ساتھ ساتھ مفید معلومات بھی حاصل ہوئیں۔
وہ پاکستانی جو برسوں سے سعودی عرب میں مقیم ہیں ان میں سے بھی کچھ پہلی مرتبہ الدرعیہ آئے۔
’یہاں داخل ہوتے ہی لگتا ہے کہ آپ دو سو یا تین سو سال پرانے علاقے میں رہ رہے ہیں۔‘
پاکستانی سیاحوں کے مطابق اس مقام پر بودوباش کے وہی انداز دکھائے گئے ہیں جو دو تین سو برس قبل تھے۔
Comments are closed on this story.