Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستان اور آئی ایم ایف میں 3 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوگیا، عالمی مالیاتی ادارے نے تصدیق کردی

پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ 9 ماہ کے لئے ہے، آئی ایم ایف
اپ ڈیٹ 30 جون 2023 01:32pm

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اجرا کے لیے اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوگیا ہے اور اس کی آئی ایم ایف نے بھی تصدیق کردی ہے۔ اس سے قبل وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے معاملات تقریباً طے پاچکے ہیں اور معاہدہ 24 گھنٹے میں طے پا جائے گا۔

پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلیٹی پروگرام کی مدت ختم ہونے میں صرف ایک دن باقی تھا۔ اگر جمعہ 30 جون کو معاہدہ نہ ہوتا تو پروگرام ختم ہو جانا تھا۔

معاہدہ 8 ماہ کے طویل مذاکرات کے بعد ہوا ہے اور ابھی اس کی آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے توثیق باقی ہے۔

آئی ایم ایف عہدیدار ناتھن پورٹر نے جمعہ کو معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ نیا اسٹینڈ بائی معاہدہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی بنیاد پر ہے جو جون کے اختتام میں ختم ہو رہا ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کیئے گئے اعلامیے کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہوگا، معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گا جب کہ سماجی شعبہ کے لئے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاہدہ پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھائے گا اور مالی نظم و ضبط کا باعث بنے گا،اس سے توانائی کی اصلاحات بھی یقینی بنائی جائیں گی۔

مالیادتی ادارے نے کہا کہ معاہدے کے بعد پاکستان میں ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے مقرر کیا جائے گا، ٹیکس کی آمدن بڑھنے سے عوام کی ترقی کے لئے فنڈنگ بڑھ سکے گی۔

معاہدے کی مدت سے کے حوالے سے آئی ایم ایف نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ معاہدہ 8 ماہ کی تاخیر سے ہوا ہے، پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ 9 ماہ کے لئے ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئیٹرز کو جمعرات کے روز انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہاکہ میرے خیال میں آج رات یا آئندہ 24 گھنٹوں میں طے پا جائے گا، ہم نے تمام معاملات کو حتمی شکل دے دی ہے۔

اس سے قبل وزارت خزانہ کے حکام نے کہاکہ پاکستان اور آئی ایم ایف معاملات تقریباً طے پاچکے ہیں، اور مذاکرات کے حوالے سے جلد اہم اور اچھی خبر آسکتی ہے۔

حکام وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی تمام شرائط پہلے ہی پوری کرچکا ہے، وزیراعظم شہاز شریف اور دوست ممالک کے تعاون سے پیشرفت ممکن ہوئی ہے۔

ڈھائی ارب ڈالر دو حصوں میں

اگرچہ ناتھن پورٹر نے 3 ارب ڈالر کے معاہدے کا ذکر کیا ہے لیکن اس سے پہلے ڈھائی ارب ڈالر کی بات ہو رہی تھی۔

خبر ایجنسی روئیٹرز کو حکام نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈھائی ارب ڈالر کی رقم پر مذاکرات ہو رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں1.1 ارب ڈار ملیں گے جب کہ باقی رقم اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت جمعہ کو موجودہ پروگرام کے خاتمے کے بعد جاری ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی ایک تجویز یہ بھی ہے کہ اگر آخری تاریخ تک بورڈ اجلاس نہ ہو سکے تو پروگرام میں 6 ماہ کی توسیع کی جائے، اور اسٹینڈ بائی معاہدے کا حجم ساڑھے 3 ارب ڈالر کیا جائے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف پاکستان کے کوٹے کے 2 ارب 50 کروڑ ڈالر میں سے صرف 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر دینے کا خواہاں بتایا جاتا تھا اور کہا جا رہا تھا کہ جمعہ تک کوئی معاہدہ طے نہیں پاتا تو وزارت خزانہ کی تجویز کردہ رقم بھی نئے پروگرام کے تحت ہی وصول ہوپائے گی۔

جلد معاہدے پر آئی ایم ایف کا بیان

پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے 27 جون کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی حکام سے جلد معاہدے اور امداد فراہم کرنے کیلئے مذاکرات جاری ہیں، قرض پروگرام کی جلد بحالی کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

ناتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دنوں میں پاکستانی حکام نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تعاون سے معاشی اصلاحات کے پروگرام کے مطابق فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں، ان اقدامات میں میں پارلیمنٹ کی جانب سے ایک ایسا بجٹ منظور کرنا بھی شامل ہے جس میں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کیلئے اقدامات کیے گئے، نئے بجٹ میں ترقیاتی اور سماجی شعبے کیلئے فنڈز بڑھائے گئے اور فارن ایکس چینج کی بہتر کارکردگی کیلئے بھی اقدامات کیے گئے ہیں، مہنگائی کو کم کرنے کیلئے پالیسی ریٹ سخت کیا گیا ہے، جب کہ ادائیگیوں کے توازن کی بہتری کیلئے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔

2 آپشنز پر غور

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ایک نئے قلیل مدتی اسٹینڈ بائی انتظام پر بات چیت جاری رہی جو ممکنہ طور پر نئی حکومت آئندہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران ملک میں سیاسی منتقلی کے بعد کرنے والی تھی۔

ڈان اخبار نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہاکہ یہ قلیل مدتی انتظام چھ سے نو ماہ تک کیلئے ہوگا جس سے ممکنہ طور پر تقریباً ڈھائی ارب ڈالر ملنے کی امید ہے۔

حکومت کی جانب سے اکتوبر 2022 سے زیر التوا فنڈز کا اجرا نہ ہونے کے باوجود نویں جائزے کی تمام شرائط پوری کی جاچکی ہیں، اس کے علاوہ دسویں اور گیارہویں اقساط سے متعلق پیشگی کارروائیوں کو بھی پورا کیا جاچکا ہے۔

دونوں فریقین (پاکستان اور آئی ایم ایف) کے درمیان دو آپشنز زیر بحث ہیں اور مذکورہ بالا ان میں سے ایک ہے۔

دو آپشنز میں نویں جائزے کے تحت ایک ارب ڈالر کا اجراء شامل ہے، لیکن جب آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے منظوری دے دی جائے گی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی دو اقساط کے اجراء کے امکان کے بغیر پروگرام ختم ہوگیا ہے۔

تاہم حکومت کے لیے یہ ترجیحی آپشن نہیں ہے کیونکہ اس طرح پاکستان، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے منظور کردہ ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے کوٹے سے محروم ہو جائے گا۔

زیر غور دوسرا آپشن یہ ہے کہ آئندہ 15 روز (جولائی کے وسط تک) کے اندر نویں جائزے (ایک ارب 10 کروڑ ڈالر) کے مساوی اجراء کے ساتھ ایک نئے قلیل مدتی انتظام میں داخل ہوں، جس کے بعد 50، 50 کروڑ ڈالر کے 2 مزید جائزے کیے جائیں۔

اس سے مارکیٹس میں استحکام کا پیغام جائے گا کیونکہ موجودہ حکومت دو ماہ سے بھی کم عرصے میں اپنی مدت پوری کر لے گی اور انتخابات کے بعد نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے تک اس کی جگہ نگراں سیٹ اَپ نے لینی ہے۔

دونوں آپشنز کے لیے دونوں فریقین کو اعتماد سازی کے لیے 30 جون تک عملے کی سطح کے معاہدے کا اعلان کرنا ہوگا جس کے بعد ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری آئندہ ہفتے یا اس کے بعد مل سکتی ہے۔

باخبر ذرائع نے ڈان اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے لیے ترجیح یہ ہے کہ ڈھائی ارب ڈالر کی پوری رقم کو محفوظ کیا جائے، حکام نے اسٹینڈ بائی انتظام کے لیے بھاری رقم رکھی تھی لیکن شاید یہ بہت زیادہ مانگ رہے تھے‘۔

اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حکومت کو آنے والے قیمتوں کے جائزے میں پیٹرولیم لیوی میں 5 روپے فی لیٹر تک اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے، تاکہ سال کے لیے پیڑولیم لیوی کو کم از کم اوسطاً 55 روپے فی لیٹر کیا جا سکے اور یکم جولائی سے بجلی کے بنیادی نرخوں کو 5 سے 8 روپے فی یونٹ بڑھانے کے لیے تیز رفتار ریگولیٹری عمل کا عہد کریں چاہے اس کی منظوری میں چند ہفتے لگ جائیں۔

IMF

IMF PAKISTAN

IMF program