مسلمانوں کو مساجد بنانے سے روکنے کیلئے ہسپانوی حکومت کیا حربے استعمال کرتی ہے
اسپین میں مسلم اقلیت کو آزادانہ طور پر اپنے مذہبی عقائد پر عمل اور عبادات کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ہسپانوی اخبار ”ینی سفاک“ میں شائع رپورٹ کے مطابق ہسپانوی میونسپل حکام کی جانب سے مسجد کی تعمیر کے لیے اجازت کی درخواستوں کو مسلسل مسترد کیا جارہا ہے، اور اسلامو فوبیا نے مسلم کمیونٹی کو احساس کمتری کا شکار بنا دیا ہے۔
اس مصیبت کی علامت سانتا کولوما ڈی گرامینیٹ میں قائم کی گئی عارضی طوبیٰ مسجد ہے، جو مسلم کمیونٹی کی جانب سے مقامی ضابطوں کی تعمیل کے باوجود ملنے والے اسلام مخالف عوامی ردعمل کے جواب میں بنائی گئی ہے۔
مساجد کے قیام کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے اکثر قانون سازی کے اقدامات کا غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
ہسپانوی آئین افراد اور برادریوں کے لیے نظریاتی اور مذہبی آزادی کو یقینی بناتا ہے۔
تاہم، علاقائی حکومتیں عبادت گاہوں کے انتظام کی ذمہ داری سٹی کونسلوں کو سونپتی ہیں، جو اپنے سیاسی نظریات سے متاثر ہو کر مساجد کی تعمیر میں رکاوٹ بنتی ہیں۔
مسلمانوں کے حقوق کے کارکن مصطفیٰ اؤلاد سیلم نے علاقائی حکومتوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سٹی کونسلز کو عبادت گاہوں پر پابندیاں عائد کرنے پر مجبور کر رہی ہیں، جس سے مخصوص کمیونٹیز غیر متناسب طور پر متاثر ہو رہی ہیں۔
اسپین میں نمازیوں کے خلاف تشدد اور ادارہ جاتی غفلت کے واقعات بہت زیادہ ہیں، جس کی مثال 2017-18 میں بارسلونا میں ”جاپان اسٹریٹ“ کیس سے ملتی ہے۔ جہاں شہر کی مسلم کمیونٹی کو متعدد پرتشدد مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا، اور انہیں تاخیری حربوں اور ناکافی قانونی مدد سے نمٹنا پرا۔
امریکا میں ہوئے 9/11 کے بعد مغربی میڈیا میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی تصویر کشی نے اسپین میں مسلم کمیونٹی کے خلاف خوف اور تعصب کی فضا کو جنم دیا ہے۔
اسلامک کمیونٹی آف ہاسپیٹلیٹ ڈی لوبریگٹ کے عزیز صبانی کے مطابق، مساجد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بار بار جانچ پڑتال شکوک کی فضا کو برقرار رکھتی ہے۔
مسلمانوں کے تہوار، خاص طور پر بڑی تقریبات جیسے عید الفطر اور عید الاضحیٰ تنازعہ کا ایک اور نکتہ رہا ہے۔
عوامی مقامات پر نماز کی ادائیگیوں اور اجتماعات کیلئے اکثر ملک کی سیکولر نوعیت کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم کمیونٹیز کی جانب سے کرایہ پر جگہ دیے جانے کی درخواستوں سے انکار کیا جاتا ہے۔
حالیہ برسوں میں کچھ بہتری کے باوجود یہ مسائل برقرار ہیں، جس کی وجہ سے مسلم برادریوں کو غیر روایتی طریقوں کا سہارا لینا پڑتا ہے، جیسے کہ اپنی مذہبی تقریبات کو منانے کے لیے مساجد کے اردگرد کی سڑکوں کو نمازیوں سے بھرنا۔
Comments are closed on this story.