Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ویگنر گروپ نے ہیلی کاپٹر اور طیارے تباہ کیے، روس سے 2 ارب ڈالر بھی لیے لیکن مغرب پھر بھی خوفزدہ

ویگنر گروپ کے سربراہ جلاوطن ہوکر بیلاروس پہنچ گئے، کسی بھی وقت ماسکو یا منسک خطرہ بن سکتے ہیں، نیٹو
شائع 28 جون 2023 10:57am

روس کے خلاف 24 گھنٹے کی بغاوت میں ملوث ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزین بغاورت کے خاتمے کے بعد بیلاروس پہنچ گئے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق بغاوت کے بعد سے پریگوزین کا ٹھکانہ ایک معمہ بنا ہوا تھا، پھر ان کے نجی جیٹ کو منگل کو بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں پرواز کرتے ہوئے ٹریک کیا گیا۔

پھر بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے بیان دیا کہ ویگنر کے فوجیوں کو ایک ترک فوجی اڈے کی پیشکش کی گئی ہے، اگر وہ اپنے لیڈر کے ساتھ آنا چاہتے ہیں تو ’وہاں ایک باڑ ہے، وہاں سب کچھ دستیاب ہے، اپنا کیمپ قائم کریں۔‘

پریگوزین کو ایک معاہدے کے تحت بغاوت ختم کرنے کے عوض تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے اور ویگنر کے خلاف روسی فوجداری مقدمہ خارج کر دیا گیا ہے۔

ماسکو کرائے کے فوجیوں کے بھاری ہتھیاروں کو باقاعدہ فوج میں منتقل کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور جنگجوؤں سے کہا گیا ہے کہ وہ یا تو فوج کے باقاعدہ معاہدوں پر دستخط کر سکتے ہیں، گھر جا سکتے ہیں یا بیلاروس جا سکتے ہیں۔

نیٹو ارکان ممالک پولینڈ، لٹویا اور لتھوانیا نے خبردار کیا ہے کہ ویگنر کی بیلاروس آمد ہمارے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

لتھوانیا کے ایک صدارتی مشیر نے کہا کہ ویگنر گروپ کے کرائے کے فوجی خطرناک ہیں کیونکہ وہ تخریب کاری اور دراندازی کی کارروائیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔

لتھوانیا کے صدر گیتاناس نوسیدا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر ویگنر بیلاروس میں اپنے ”سیریل کلرز“ کو تعینات کرتا ہے تو پڑوسی ممالک کو ’عدم استحکام کے اس سے بھی زیادہ خطرہ‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ اتحاد ”ماسکو یا منسک“ کی جانب سے کسی بھی خطرے کے خلاف اپنے دفاع کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ماسکو اور منسک کو واضح پیغام بھیجا ہے کہ نیٹو ہر اتحادی اور نیٹو کے علاقے کے ایک ایک انچ کی حفاظت کے لیے موجود ہے۔

روس نے حالیہ ہفتوں میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار بیلاروس میں منتقل کیے ہیں، جبکہ روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ انہیں صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے گا جب روسی سرزمین کو خطرہ ہو گا۔

روسٹو-آن-ڈان شہر پر قبضے، بغاوت کرنے والوں کی آسانی اور پھر ویگنر سربراہ کے اتنی دور شمال کی طرف گاڑی چلاکر جانے کے واقعے نے پیوٹن کے 23 سالہ اقتدار کے بعد روس میں کریملن کے سکیورٹی کنٹرول میں بڑی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔

بغاوت اس سے بھی زیادہ خطرناک تھی کیونکہ صدر پیوٹن نے انکشاف کیا کہ پریگوزین کی نجی فوج کو ریاست کی طرف سے مکمل طور پر مالی امداد فراہم کی گئی تھی، 12 ماہ میں 1 بلین ڈالر تنخواہوں اور بونس پر خرچ کیے گئے تھے۔ مزید 1 بلین ڈالر پریگوزین کی کونکارڈ کیٹرنگ فرم کو ملٹری کو کھانا کھلانے کے لیے دیے گئے۔

روسی صدر نے اعتراف کیا کہ پائلٹوں نے کریملن کو ہلا کر رکھ دینے والے چند دنوں کی ہنگامہ خیزی کو سنبھالنے کی تازہ ترین کوشش میں ’بغاوت کرنے والوں کا مقابلہ کرتے ہوئے‘ اپنی جانیں گنوائیں۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، اس دوران چھ فوجی ہیلی کاپٹر اور ایک الیوشن ایم 22 کمانڈ اینڈ کنٹرول طیارے کو باغیوں نے مار گرایا، ہلاکتوں کی تعداد واضح نہیں ہے۔

پریگوزین نے جمعہ کو روسی فوج پر اپنے جوانوں پر میزائل حملے کا الزام بھی لگایا، جس میں 30 افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

انہوں نے پیر کو کہا، ’ایک دن میں ہم نے 780 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ زمین پر ایک بھی فوجی نہیں مارا گیا۔ ہمیں افسوس ہے کہ ہمیں طیاروں پر حملہ کرنا پڑا، لیکن وہ ہمیں بموں اور میزائلوں سے مار رہے تھے۔‘

24 گھنٹے کی تباہی کیسے ختم ہوئی اس کی حقیقت کچھ بھی ہو، لیکن منگل کو اس کا ایک وسیع ورژن الیگزینڈر لوکاشینکو نے پیش کیا۔

لوکاشینکو نے بتایا، ’میں نے پیوٹن سے کہا، ہم (پریگوزین) کو ختم کر سکتے ہیں، کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر پہلی کوشش میں نہیں، تو دوسری کوشش میں۔ میں نے ان سے کہا ایسا مت کرو۔‘

لوکایشنکو نے کہا کہ میں نے پریگوزین کو فون کرنے کی پیشکش کی تھی، جس پر پیوٹن نے مبینہ طور پر کہا، ’دیکھو، ساشا (الیگزینڈر)، یہ بیکار ہے، وہ فون بھی نہیں اٹھائے گا اور کسی سے بات نہیں کرنا چاہتا۔‘

میں نے کہا مجھے اس کا نمبر دو۔ پیوٹن نے کہا، ’شاید FSB (روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس) کے پاس اس کا نمبر ہے‘۔

پریگوزین کے ساتھ اپنی گفتگو کو بیان کرتے ہوئے، لوکاشینکو نے کہا کہ کرائے کا باس اس وقت تک ویگنر کی کامیابی کی وجہ سے خوشی کی کیفیت میں تھا۔

بیلاروسی رہنما کے مطابق، پریگوزین نے ان سے کہا، ’ہمیں انصاف چاہیے، وہ ہمارا گلا گھونٹنا چاہتے ہیں، ہم ماسکو جائیں گے۔‘

’میں اسے بتاتا ہوں کہ آدھے راستے میں تم ایک کیڑے کی طرح کچل جاؤ گے۔‘

Belarus

Wagner Group

Yevgeny Prigozhin

Alexander Lukashenko