موبائل فون کا غلط استعمال: والدین نے 13 سالہ لڑکی کا ارادہ قتل کیسے بدلا؟
بھارت کے شہراحمد آباد کے رہائشی 56 سال ایک شخص کا کہنا ہے کہ ان کی 13 سالہ بیٹی نے گھر والوں کو قتل کرنے کی سازش کرنا شروع کر دی تھی۔
والد کے مطابق ان کی بیٹی چینی کے ڈبے میں دوائی ملانے لگی تھی، اور روزانہ صبح جب باتھ روم جانا ہوتا تو اس سے قبل وہ وہاں پھسلنے والی چیزیں پھینک دیتی تھی، وہ یوٹیوب پر ہر وقت قتل کی ویڈیوز دیکھا کرتی تھی۔
بی بی سی کے مطابق جب حالات قابو سے باہر ہونے لگے تو انہوں نے گجرات حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی 181 ہیلپ لائن ”ابھیام“ پر فون کرکے مدد طلب کی۔
انہوں نے ہیلپ لائن پر اپنی پریشانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرے گھر کی حالت ٹھیک نہیں ہے، میری بیٹی کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے، آپ آکر اس کی کاؤنسلنگ کریں۔
اہلکاروں نے ان کے گھر پہنچ کر والدین سےاس حوالے س معلومات حاصل کیں جس دوران معلوم ہوا کہ ان کی شادی کو 26 سال ہو چکے ہیں۔ شوہر کی عمر 56 سال تھی جبکہ اہلیہ 46 سال کی ہیں۔ ان کے دو بچے ہیں، جن میں سے بیٹی کی عمر 13 سال اور بیٹے کی عمر سات سال ہے۔
والد نے کونسلرز کو بتایا کہ ہماری بیٹی ہر روز ہماری تذلیل کرتی ہے، کہنا نہیں مانتی۔ سارا دن ٹی وی دیکھتی ہے، بغیر بتائے باہر چلی جاتی ہے اور سب سے بڑھ کر ہمیں قتل کی دھمکی دیتی ہے۔
انہوں نے بتایا، ’وہ کہتی ہے کہ اسے گھرمیں کوئی نہیں چاہیے۔ وہ اکیلی رہنا چاہتی ہے۔ وہ گذشتہ 4 ماہ سے اسکول نہیں جا رہی۔ وہ اس وقت ساتویں جماعت میں ہے۔ اتنی چھوٹی عمر میں بری صحبت میں پھنس گئی۔ جب لاک ڈاؤن ہوا تو آن لائن تعلیم ہونے لگی اور آن لائن تعلیم کی وجہ سے میں نے اپنی بیٹی کو اسمارٹ فون دے دیا۔‘
والد کے مطابق ’وہ سوشل میڈیا کے ذریعے مختلف لڑکوں سے بات کرتی، ہم سے بہت کچھ چھپاتی ہے۔ بہت سی چیزیں جو اس نے سیکھی ہیں وہ سیکھنے کے لیے نہیں۔ جب ہمیں اس بات کا علم ہوا تو میری بیوی نے اپنی بیٹی سے اسمارٹ فون لے لیا۔ آج دو ماہ سے اس کے پاس فون نہیں ہے۔ فون چھینے جانے کے بعد، اس نے گھر میں کھلے عام ہمیں دھمکیاں دینا شروع کر دیں اور ہمیں مارنے کی سازشیں کرنا شروع کر دیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ کہتی ہے کہ اپنی سہیلی کے گھر جا رہی ہے۔ پانچ چھ گھنٹے بعد گھر لوٹتی ہے اور کہتی ہے تم یہ گھر میرے نام کر دو۔ تم سب خودکشی کرو اورمر جاؤ۔ میں یہ گھر بیچ کر بیرون ملک شفٹ ہونا چاہتی ہوں۔’
لڑکی کی والدہ نے 181 ٹیم کو کہا، ’آپ کچھ بھی کریں، میری بیٹی کی کونسلنگ کریں اور ہمیں بتائیں کہ وہ کیا سوچتی ہے اور وہ کیا کرنا چاہتی ہے۔‘
ہیلپ لائن 181 کی ٹیم کو 13 سالہ بیٹی کی کاؤنسلنگ کرتے ہوئے پتہ چلا کہ ’وہ پچھلے دو سال سے ایک لڑکے کی محبت میں مبتلا ہے، اس کی ملاقات سوشل میڈیا سائٹ انسٹاگرام ایپ کے ذریعے ہوئی۔ ایپ پر اس کے 13 سے 14 مختلف اکاؤنٹس ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے لڑکے کے ساتھ ہے۔ اسے محبت اور جنسی تعلقات سے متعلق تمام چیزوں کی سمجھ ہے۔‘
اس نے کونسلنگ کے دوران بتایا ’جب سے مجھے موبائل ملا مجھے سب کچھ معلوم ہونا شروع ہو گیا۔ میرے اسکول اور میری سوسائٹی میں میرے محلے میں رہنے والی لڑکیوں نے مجھے اس بارے میں مشورے دیے اور سمجھایا۔ اس کی بنیاد پر میں نے لڑکے کے ساتھ محبت کا معاملہ آگے بڑھایا۔‘
ہیلپ لائن ٹیم نے لڑکی سے سہیلی کے بارے میں سُن کر پڑوس سے اس کی دوست کو بلایا جس نے بتایا کہ دو تین سال پہلے اس کا اُس لڑکے سے بریک اپ ہو گیا اور پھر وہ 13 سالہ لڑکی کے ساتھ تعلق میں آ گیا۔’
کونسلنگ کے دوران پتا چلا کہ دونوں لڑکیاں ایک 19 سالہ لڑکے سے رابطے میں ہیں جو انہی کے پڑوس میں رہتا ہے۔ 181 کی ٹیم نے لڑکے کی شناخت حاصل کی اور اسے بھی بلایا جس کی کونسلنگ کے دوران پتہ چلا کہ دونوں لڑکیوں کو غلط طور پر اکسایا جا رہا تھا۔
تمام تفصیلات حاصل کرنے کے بعد ٹیم نے تینوں کی ایک ساتھ کونسلنگ کی، جس کے بعد انہوں نے اپنی غلطی مان لی اور والدین سے معافی مانگی۔
تینوں نے اپنے والدین کے سامنے اعتراف کیا کہ وہ آج کے بعد ایسی غلطی کبھی نہیں کریں گے اور موبائل فون بھی ان سے واپس لے سکتے ہیں۔
لڑکی نے اپنے والدین سے معافی مانگتے ہوئے وعدہ کیا کہ وہ اپنی پڑھائی پر پوری توجہ دے گی اور کبھی ضد نہیں کرے گی۔ اس نے والدین کو یقین دلایا کہ وہ انھیں جسمانی نقصان نہیں پہنچائے گی۔
Comments are closed on this story.