مسلمانوں کے حق میں باراک اوباما کے جملوں نے بھارتی حکمران جماعت سمیت انتہاپسندوں کو آگ لگا دی
بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں نے سابق امریکی صدر براک اوباما کو بھارت میں مسلمانوں کے بارے میں ان کے حالیہ ریمارکس پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
باراک اوباما کا گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ اگر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہ کیا گیا، تو بھارت کے تقسیم ہونے کا آغاز ہوسکتا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اس وقت امریکا کے سرکاری دورے پر تھے۔ ان کے تین روزہ دورے کے دوران وائٹ ہاؤس میں ایک رسمی استقبال، ایک شاندار عشائیہ اور کئی اہم معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ انہوں نے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا۔
اوباما نے اپنی رائے کا اظہار سی این این کی کرسٹیئن امان پور کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا، جو کانگریس کے خطاب سے پہلے نشرکیا گیا، جبکہ اسے بھارت میں بڑے پیمانے پر رپورٹ بھی کیا گیا۔
اوباما نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ مرحلہ تھا، جنہوں نے شاید ”مثالی طور پر جمہوری حکومتیں“ نہیں چلائیں لیکن ان کے ساتھ کئی وجوہات کی بنا پر تعلقات برقرار رکھنے پڑے۔ یہ امریکی صدر کے لیے“مناسب“ تھا۔
سابق امریکی صدراوباما نے کہا کہ اگر صدر بائیڈن وزیر اعظم مودی سے ملتے ہیں، تو اکثریتی ہندو ملک بھارت میں مسلم اقلیت کے تحفظ سے متعلق موضوع پر بات ہونا قابل ذکر ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کرتا، تو میری دلیل یہ ہوتی کہ اگر آپ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے ہیں، تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ بھارت کسی وقت ٹکڑے ہونا شروع کردے گا۔
بی جے پی رہنماؤں کلا ردعمل
بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن، جن کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ہے، انہوں نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ وہ اوباما کے تبصروں سے ”حیران“ ہیں۔
نرملا سیتا رمن نے کہا کہ جب نریندر مودی امریکا میں بھارت کی بات کررہے تھے، تب ایک سابق امریکی صدر بھارتی مسلمانوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن وہاں بھی ہمیں بھارت میں مذہبی رواداری کے بارے میں تبصرے ملتے ہیں، اوباما جب اقتدارمیں تھے تب امریکا نے مسلم اکثریتی ممالک میں شام اور یمن پر بمباری کی گئی تھی۔
وزیردفاع راج ناتھ سنگھ بھی میدان میں آگئے، انہوں نے ردعمل میں کہا کہ بھارت نے کبھی بھی لوگوں کے ساتھ ان کے مذہب کی بنیاد پر امتیازی سُلوک نہیں کیا۔ لوگوں کو بھارت کے سیکولر کردار کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
راج ناتھ سنگھ نےٓ کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر تبصرہ کرنے والے لوگوں کو یہ بھی سوچنا چاہئے کہ انہوں نے کتنے مُسلم ممالک پر حملہ کیا ہے تاہم سابق صدر اوباما اور امریکا کی جانب سے ان ریمارکس پرعوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.