طیارے پر بجلی گرنے کا منظر کیمرے نے محفوظ کرلیا
دوران پرواز خراب موسم میں ہوائی جہازوں پر آسمانی بجلی کا گرنا معمولی بات ہے، لیکن یہ منظر بہت کم ہی کیمرے کی آنکھ میں عکس بند ہوپاتا ہے۔
ویسے تو فضا میں اڑتے جہازوں پر بجلی گرتی ہی رہتی ہے، لیکن زمین پر کھڑے جہازوں پر بجلی گرنے کے واقعات بہت کم ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔
ایسا ہی ایک نادر واقعہ امریکی ریاست آرکنساس کے لٹل راک ائرپورٹ پر نصب ایک کیمرے نے ریکارڈ کرلیا۔
ہوائی اڈے پر ایک امریکی ایگل ایمبریر175 جہاز ٹیکسی میں کھڑا پرواز کی اجازت کا انتطار کر رہا تھا کہ اچاک اس کی دُم پر بجلی گری۔
بجلی کے گرنے سے ایک زوردار آواز پیدا ہوئی اور ائرپورٹ پر کھڑے کچھ لوگوں نے گھبرا کر چیخنا شروع کردیا۔
خوش قسمتی سے بجلی گرنے سے جہاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اور پرواز اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگئی۔
واضح رہے کہ آسمانی بجلی کا معمولی کوندہ بھی کئی کروڑ وولٹ کا ہوسکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موسم کافی خراب ہے، آسمان گاہے بگاہے بادلوں سے گزرتی بجلی سے چمک اٹھتا ہے، دھند کے باعث حد نگاہ کم ہے اور ہلکی بارش بھی ہو رہی ہے۔
ٹائمز میگزین میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق آسمانی بجلی گرنے سے کسی بھی جہاز کو آخری حادثہ 1967ءمیں پیش آیا تھا، بجلی گرنے سے اس طیارے کا فیول ٹینک پھٹ گیا تھا اور طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد انجینئرز نے ہوائی جہاز بنانے میں ایسی احتیاطی تدابیر استعمال کرنی شروع کر دیں کہ موجودہ ہوائی جہازوں کو آسمانی بجلی سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
مسافر طیاروں پر بجلی گرنا اب کوئی خوفناک بات نہیں ہے کیونکہ اس سے طیاروں کو نقصان نہیں پہنچتا۔ طیاروں کو بناتے وقت انجینئرز الیکٹریکل وائرنگ پر بہت توجہ دیتے ہیں۔
آسمانی بجلی عام طور پر کسی جہاز کی ناک یا ونگ کے کسی کونے سے ٹکراتی ہے۔ جس کے بعد یہ برقی رو جہاز کے باقی تمام حصوں کی جانب بڑھ جاتی ہے۔ لیکن جہاز کی باڈی کسی جنگلے کی طرح اندرونی حصے کو تحفظ فراہم کرتی ہے اور برقی رو جہاز کے اوپری حصے سے گزر جاتی ہے۔
کبھی کبھار بجلی ٹکرانے سے کچھ وقت کے لیے جہاز کی لائٹس جلنے بجھنے بھی لگتی ہیں یا کچھ انسٹرومنٹ کے افعال بھی متاثر ہو جاتے ہیں۔ لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔ البتہ کبھی کبھار آسمانی بجلی سے طیارے کے کسی حصے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ضرور ہو سکتا ہے۔
2021 میں ایسے 11 واقعات رپورٹ ہوئے تھے جن میں آسمانی بجلی کے باعث جہاز کی مرمت یا محض چیکنگ کی گئی تھی۔
اور یہ تعداد نہ ہونے کے برابر ہے کیوں کہ 2021 میں کمرشل پروازوں کی تعداد تقریباً 30 کروڑ 40 لاکھ تھی۔
ہاں اکثر مسافروں کو تو یہ علم بھی نہیں ہو پاتا کہ بجلی کی لہر طیارے سے ٹکرائی بھی ہے یا پھر نہیں۔ بہت کم مواقع پ انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے۔
آسمانی بجلی کی لہر سے ایندھن میں آگ بھی بھڑک اٹھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اس لیے جہازوں کے فیول ٹینک کو اس حوالے سے بہت ہی زیادہ تحفظ فراہم کیا جاتا ہےاور پائیدار بنایا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.