Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

منیٰ کے صدیوں پرانے تاریخی مقامات

آج 8 ذوالحج (26 جون )مناسک حج کی ادائیگی کا پہلا روز ہے
شائع 26 جون 2023 01:01pm
تصویر: العریبیہ
تصویر: العریبیہ

سعودی عرب میں آج 8 ذوالحج (26 جون )مناسک حج کی ادائیگی کا پہلا روز ہے، طواف قدوم کرنے کے بعد عازمین حج احرام باندھے خصوصی بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے خیمہ کی بستی منی پہنچنا شروع ہوچکے ہیں۔

8 ذو الحج کو یوم ترویہ بھی کہا جاتا ہے، اس روزعازمین حج منیٰ پہنچ کر یہاں قیام کیلئے خیمہ بستیاں آباد کرتے ہیں۔ منیٰ کے تاریخی مقام پرصدیوں پُرانی تاریخی علامات موجود ہیں۔

یہ مقدس مقام مکہ مکرمہ اور مزدلفہ کے درمیان حرم مقدس کی حدود میں واقع ہے۔ منیٰ کی اہمیت کا جائزہ لیں تو یہ مناسک حج ادا کرنے کے مقامات میں سب اے اولین مقام اورمذہبی وتاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

قدیم یادگاروں کے علاوہ منیٰ تاریخی واقعات کے حوالے سے بھی مشہور ہے ۔

منیٰ شمال اور جنوب سے پہاڑوں میں گھرا ہے، صرف حج کے ایام میں آباد ہونے والے اس علاقے کی کی سرحد مکہ مکرمہ کی طرف سے جمرات العقبہ اور مزدلفہ کے اطراف وادی محسر ہے۔

العریبیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق منیٰ کے مزار کی سب سے نمایاں خصوصیات وہ تین ستون ہیں جنہیں جمرات کہا جاتا ہے۔ ان میں ایک جمرہ عقبہ ہے۔ ان ستونوں کو پتھر مارنے کو رمی جمار کہا جاتا ہے اور عام الفاظ میں شیطان کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے۔

منیٰ میں تاریخی مسجد الخیف بھی ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 8 ذو الحج کو حجۃ الوداع کے وقت قیام کیا تھا۔

یہاں کا ایک اہم مقام مسجد البیعہ بھی ہے جہاں اسلام میں پہلی بیعت ہوئی تھی۔

![](سعودی عرب میں آج 8 ذوالحج (26 جون )مناسک حج کی ادائیگی کا پہلا روز ہے، طواف قدوم کرنے کے بعد عازمین حج احرام باندھے خصوصی بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے خیمہ کی بستی منی پہنچنا شروع ہوچکے ہیں۔

8 ذو الحج کو یوم ترویہ بھی کہا جاتا ہے، اس روزعازمین حج منیٰ پہنچ کر یہاں قیام کیلئے خیمہ بستیاں آباد کرتے ہیں۔ منیٰ کے تاریخی مقام پرصدیوں پُرانی تاریخی علامات موجود ہیں۔

یہ مقدس مقام مکہ مکرمہ اور مزدلفہ کے درمیان حرم مقدس کی حدود میں واقع ہے۔ منیٰ کی اہمیت کا جائزہ لیں تو یہ مناسک حج ادا کرنے کے مقامات میں سب اے اولین مقام اورمذہبی وتاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

قدیم یادگاروں کے علاوہ منیٰ تاریخی واقعات کے حوالے سے بھی مشہور ہے ۔

منیٰ شمال اور جنوب سے پہاڑوں میں گھرا ہے، صرف حج کے ایام میں آباد ہونے والے اس علاقے کی کی سرحد مکہ مکرمہ کی طرف سے جمرات العقبہ اور مزدلفہ کے اطراف وادی محسر ہے۔

العریبیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق منیٰ کے مزار کی سب سے نمایاں خصوصیات وہ تین ستون ہیں جنہیں جمرات کہا جاتا ہے۔ ان میں ایک جمرہ عقبہ ہے۔ ان ستونوں کو پتھر مارنے کو رمی جمار کہا جاتا ہے اور عام الفاظ میں شیطان کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے۔

منیٰ میں تاریخی مسجد الخیف بھی ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 8 ذو الحج کو حجۃ الوداع کے وقت قیام کیا تھا۔

یہاں کا ایک اہم مقام مسجد البیعہ بھی ہے جہاں اسلام میں پہلی بیعت ہوئی تھی۔

![](سعودی عرب میں آج 8 ذوالحج (26 جون )مناسک حج کی ادائیگی کا پہلا روز ہے، طواف قدوم کرنے کے بعد عازمین حج احرام باندھے خصوصی بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے خیمہ کی بستی منی پہنچنا شروع ہوچکے ہیں۔

8 ذو الحج کو یوم ترویہ بھی کہا جاتا ہے، اس روزعازمین حج منیٰ پہنچ کر یہاں قیام کیلئے خیمہ بستیاں آباد کرتے ہیں۔ منیٰ کے تاریخی مقام پرصدیوں پُرانی تاریخی علامات موجود ہیں۔

یہ مقدس مقام مکہ مکرمہ اور مزدلفہ کے درمیان حرم مقدس کی حدود میں واقع ہے۔ منیٰ کی اہمیت کا جائزہ لیں تو یہ مناسک حج ادا کرنے کے مقامات میں سب اے اولین مقام اورمذہبی وتاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

قدیم یادگاروں کے علاوہ منیٰ تاریخی واقعات کے حوالے سے بھی مشہور ہے ۔

منیٰ شمال اور جنوب سے پہاڑوں میں گھرا ہے، صرف حج کے ایام میں آباد ہونے والے اس علاقے کی کی سرحد مکہ مکرمہ کی طرف سے جمرات العقبہ اور مزدلفہ کے اطراف وادی محسر ہے۔

جمرات کمپلیکس کا فضائی منظر

العریبیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق منیٰ کے مزار کی سب سے نمایاں خصوصیات وہ تین ستون ہیں جنہیں جمرات کہا جاتا ہے۔ ان میں ایک جمرہ عقبہ ہے۔ ان ستونوں کو پتھر مارنے کو رمی جمار کہا جاتا ہے اور عام الفاظ میں شیطان کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے۔

منیٰ میں تاریخی مسجد الخیف بھی ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 8 ذو الحج کو حجۃ الوداع کے وقت قیام کیا تھا۔

یہاں کا ایک اہم مقام مسجد البیعہ بھی ہے جہاں اسلام میں پہلی بیعت ہوئی تھی۔

مسجد البیعہ

تاریخی علامات میں سے ایک پہاڑی مرسلات ہے جس پر قرآن کریم کے 29 پارہ میں موجود سورۃ المرسلات نازل ہوئی۔

تاریخی مقامات میں ”جبل ثبیر“ بھی ہے۔ ثبیر کے نام سے اس پہاڑ کے دامن میں اب منیٰ کے مینار اور زائرین کے خیمے ہیں۔۔ پہاڑ ثبیر کا دامن وہ جگہ ہے جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹےحضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے لگے تھے کہ اللہ کی جانب سے قربانی کیلئے مینڈھا آگیا تھا۔

اس کے علاوہ منیٰ میں ”عین زبیدہ“ کی توسیع بھی موجود ہے۔

اسی طرح یہاں پرانے کنوؤں کا ایک گروپ موجود ہے، جن میں سے ایک کنواں ’کدانہ‘ بھی ہے۔ منیٰ اپنے موسمی تاریخی بازاروں کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا تھا۔

یہاں ”سوق العرب“ یا عرب بازار لگایا جاتا تھا۔ یہ نام اس لیے رکھا گیا تھا کیونکہ عرب زائرین یہاں 10 ذو الحج سے بازار لگاکراپنی لائی گئی اشیاء کی نمائش کرتے تھے۔

منیٰ کے دیگراہم مقامات میں وادی محسر اور شارع الجوہرہ بھی شامل ہیں۔

Hajj 2023

MINA