ویگنر نے بغاوت ختم کردی، روس میں خانہ جنگی کا خطرہ ٹل گیا
روس کے بغاوت پر اترے نجی فوجی گروپ ”ویگنر“ نے بغاوت ختم کردی، جس کے بعد روس میں خانہ جنگی کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
ویگنر گروپ اور روس کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں، جس کے بعد سربراہ ویگنر نے ماسکو کی جانب پیش قدمی روک دی ہے۔
یوگنی پریگوژین نے دستوں کو واپس یوکرین جانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہم خون خرابا نہیں چاہتے، دونوں جانب سے روس کا ہی خون بہنا تھا۔
دوسری جانب کریملن نے ویگنر گروپ کے خلاف فوجداری مقدمے سمیت دیگر مقدمات خارج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
نجی ملیشیا کے دستے روستوف سے روانہ ہوگئے ہیں، جبکہ ویگنر گروپ کے سربراہ بیلا روس چلے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ویگنر گروپ کو سیکیورٹی کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔
ویگنر گروپ نے اپنے دستوں پر بمباری کے باعث بغاوت کی تھی اور نجی ملیشیا کو ماسکو کی جانب بھیج دیا گیا تھا۔
ویگنر نے سرحدی علاقے روستوف پر قبضہ کرلیا تھا، ماسکو میں حفاظتی چوکیاں قائم کردی گئی تھیں اور روسی فوج سڑکوں پر آگئی تھی۔
ویگنر گروپ کے سربراہ کے اعلان کے بعد صورتحال معمول پر آ رہی ہے، جبکہ ماسکو میں پیر کو عام تعطیل کا اعلان تاحال برقرار ہے۔
ویگنر گروپ کیا ہے؟
بہت سے عالمی تجزیہ کار روسی ویگنر گروپ کا موازنہ امریکہ کی بلیک واٹر کمپنی سے کرتے ہیں جو بدنام ہونے کے بعد کئی مرتبہ نام تبدیل کرچکی ہے اور آج کل ’اکیڈمی‘ کہلاتی ہے۔
پچھلے مہینے تک ویگنر گروپ کے ہزاروں نجی فوجی اہلکار یوکرین میں روسی فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے تھے۔ برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق حال ہی میں ویگنر گروپ کے فوجیوں نے یوکرینی افواج سے باخموت شہر چھیننے کے لیے طویل اور مہنگی جھڑپ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ویگنر گروپ اسی طرح روسی فوج کی معاونت کر رہا تھا جس طرح بلیک واٹر نے عراق اور افغانستان میں امریکی افواج کے لیے کام کیا۔ یعنی وہ لڑائیاں جو باقاعدہ فوج کے اہلکار نہیں لڑ پا رہے تھے نجی فوج نے تمام قوانین اور اخلاقیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لڑیں اور جیت لیں۔
برطانوی وزارت دفاع کا چند ماہ قبل کہنا تھا کہ ویگنر گروپ تقریباً یوکرین میں 50 ہزار جنگجوؤں کی کمانڈ کر رہا ہے اور یوکرین کی مہم کا ایک اہم جزو بن گیا ہے۔
Comments are closed on this story.