امریکا کو کورونا وائرس چینی لیب میں بنانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا
امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کوئی براہ راست ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کوویڈ 19 (کورونا وائرس) چین کے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں ایک تجربے سے پیدا ہوا۔
ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس (ODNI) کے دفتر کی چار صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی اب بھی اس امکان کو رد نہیں کر سکتی کہ یہ وائرس کسی لیبارٹری سے آیا ہے۔ تاہم، وہ وبائی مرض کی ابتداء کو دریافت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
او ڈی این آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی اور ایک اور ایجنسی کورونا وائرس کی تخلیق کا تعین کرنے سے قاصر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ لیبارٹری میں ایسا کوئی وائرس نہیں بنایا گیا جو وبا کی شکل اختیار کرسکتا ہو۔
رپورٹ کے مطابق ایسا ممکن ہے کہ ووہان لیب کے کچھ سائنسدانوں نے کورونا سے ملتا جلتا وائرس بنایا ہو۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ (ڈبلیو آئی وی) میں کورونا وائرس پر وسیع پیمانے پر کام کیا گیا، لیکن ایجنسیوں کو کسی خاص واقعے کے شواہد نہیں ملے جو اس وباء کے پھیلنے کا سبب بن سکتا تھا۔ نہ ہی کوئی براہ راست ثبوت ہے کہ وبائی مرض سے پہلے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (WIV) کے عملے سے کوئی خاص حادثہ پیش آیا جس کی وجہ سے کورونا وبا پھیلی۔
واضح رہے کہ 2019 کے آخر میں ووہان میں پہلے انسانی کیس رپورٹ ہونے کے بعد سے کورونا وائرس وبائی مرض کی ابتدا امریکا میں شدید بحث کا موضوع رہی ہے۔
امریکی محکمہ توانائی نے ایک خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ میں ”کمزور“ اندازہ لگایا تھا کہ وبائی بیماری کی تخلیق چینی لیبارٹری کے ایک تجربے کے باعث ہوئی، جس کی بیجنگ نے تردید کردی تھی۔
Comments are closed on this story.