روس میں نجی فوج ویگنر گروپ نے بغاوت کردی، پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا، پیوٹن
روس میں ویگنر گروپ کے نام سے قائم نجی فوج نے صدر پیوٹن کے خلاف بغاوت کردی ہے اور اطلاعات کے مطابق اس نے روستوف کے علاقے میں فوجی ہیڈکوارٹرز سمیت تنصیبات پر قبضہ کرلیا ہے۔ جواب میں ماسکو حکومت نے ویگنر گروپ کے سربراہ یوگِینی پریگوژین کو بغاوت کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
سربراہ ویگنر گروپ نے روس کے خلاف بغاوت کا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے روسی فوجیوں کے تشدد کے خلاف آخری حد تک جانے کا فیصلہ کیا جب کہ ویگنر گروپ نے یوکرین میں روسی ہیلی کاپٹر مار گرانے کا بھی دعویٰ بھی کیا تھا۔
بانی ویگنر گروپ کا ایک ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ روسی وزیر دفاع نے فوجیوں کو مارنے کا منصوبہ بنایا۔ دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے ویگنر گروپ کے سربراہ کے الزام کی تردید کردی۔
روسی حکومت نے مسلح بغاوت اور فوجی بغاوت کے الزام میں ویگنر کے سربراہ کے خلاف مجرمانہ تحقیقات شروع کردیں جب کہ ویگنر گروپ کے اہلکاروں کو اپنے ہی سربراہ کو گرفتار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ویگنر گروپ نے روستوف کے علاقے میں روسی فوجی ہیڈکوارٹر کا کنٹرول شدید جھڑپوں کے بعد سنبھال لیا جس کے بعد روسی دارالحکومت ماسکو میں سکیورٹی سخت کردی گئی جب کہ اس حوالے سے صدر ولادمیر پیوٹن کو بھی آگاہ کردیا گیا اور انہیں محفوظ بنکر میں منتقل کردیا ہے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق روستوف کے خطے میں سرکوں پر وینگر گروپ کے فوجیوں کا راج ہے۔
اس غداری سے ہمارے لوگوں کی پیٹھ پر چھرا گھونپا گیا، روسی صدر
ویگنر گروپ کی جانب سے روسی فوجی قیادت کو گرانے کے عزم کے بعد صدر ولادمیر پیوٹن کا بیان سامنے آگیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ایک خطاب میں ولادمیر پیوٹن نے تمام فورسز کو اکٹھا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں ایک غداری ہے جس سے ہمارے لوگوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا ہے۔
امریکا کی صورت حال پر نظر
اس ضمن میں وائٹ ہاؤس کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ روس کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، روس کے ویگنر گروپ کے خلاف اقدام سے صدر جوبائیڈن کا آگاہ کردیا ہے۔
دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نے کہا کہ روس کے خلاف اس پیش رفت پر اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشاورت کریں گے۔
اس کے علاوہ یورپی یونین نے روس کے خلاف پابندوں کا گیارواں پیکیج نافذ کردیا ہے، روسی فوجی اور صنعتی کمپلیکس کی مدد کرنے والوں میں 87 نئے اداروں کا اضافہ کیا گیا جن میں یورپی یونین، چین، ازبکستان، یواے ای، شام، آرمینیا میں رجسٹرڈ کمپنیاں شامل ہیں۔
یورپی یونین نے روس کو جدید ٹیکنالوجی اور ہوابازی سے متعلق مواد کی ترسیل پر پابندی لگادی جس کے تحت روس کے راستے کسی ملک کو برآمدات پر پابندی ہوگی، لوہے اور اسٹیل کے سامان کی درآمد پر پابندیاں بھی سخت کردی گئی ہیں۔
Comments are closed on this story.