”درخواست گزار وکلاء کا چیف جسٹس سے ملنا شکوک پیدا کرتا ہے“
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا ہے کہ درخواست گزار وکلاء کا چیف جسٹس سے ملنا شکوک پیدا کرتا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نذیر لغاری نے کہا کہ میرا ذاتی خیال تھا کہ جب تک اتحادی حکومت چل رہی ہے یہ ایک پیج پر رہیں گے اور اصل مسئلے بعد میں ہوں گے لیکن سوات کے جلسے میں بلاول بھٹو نے جو باتیں کیں وہ اصل میں قومی اسمبلی میں کرنا چاہتے تھے، اس بیان کے بعد یہ قیاس آرائیاں تھیں کہ پیپلزپارٹی اپنی راہیں جدا کرنے جارہی ہے، بجٹ بھی پاس نہیں ہورہا اور حکومت ناکام ہوتی جارہی ہے، اس وقت بھی لگ رہا تھا کہ حکومت ناکام نہیں ہوگی اور یہ سب ایک ساتھ ہی رہیں گے اور الیکشن میں الگ الگ ہوجائیں گے۔
نذیر لغاری نے کہا کہ اگر کہیں یہ سوچا جارہا ہے کہ الیکشن کے بغیر معاملات کا حل نکالا جائے تو یہ ملک اور حکومت کے لئے ٹھیک نہیں ہوگا، سب کو مل کو سوچنا چاہیئے کہ ہمیں بہر حال الیکشن کی طرف ہی جانا ہے اور عوام کے سامنے جانے سے نہیں کترانا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کے اندر کئی دنوں سے یہ تاثر موجود تھا کہ آصف زرداری اچانک حکومت چھوڑ دیں گے اور ہماری حکومت ناکام ہوجائے گی، اس طرح کی باتیں کچھ لوگ ذاتی طور پر کہہ رہے تھے، آصف زرداری آج وضاحت کر رہے تھے کہ وہ اچانک حکومت کو نہیں چھوڑیں گے یا دھوکا نہیں دیں گے اور جب تک حکومت ہے وہ اس کے ساتھ رہیں گے یہ اس بات کی یقین دہانی تھی۔
نذیر لغاری نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے لوگ بعض دفعہ سخت باتیں کر دیتے ہیں، جب بلاول بھٹو نے سوات میں تقریر کی تو ن لیگ کے کئی رہنماؤں نے کہا کہ بلاول بچہ ہے، نادان ہے سیکھ جائے گا، اس طرح کی باتیں انتہائی نامناسب ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلاول سے بھی کم عمر میں ان کے نانا ذوالفقار علی بھٹو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدارت کی تھی، جس میں ڈائگ ہیملفورڈ اور میک میلان جیسے بڑے لوگ اس اجلاس میں موجود تھے ، جس میں ان کی تعریف بھی کی گئی تھی۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا کہ ماضی میں کچھ سویلینز کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل بھی ہوا اور انہیں سزائیں بھی ہوئیں اور چند لوگ تو آج بھی سزائیں بھگت رہے ہیں لیکن اس وقت تو 2 نامور وکلا تو سامنے نہیں آئے تھے نہ انہوں نے کوئی پٹیشن داخل کی تھی، جس طرح وہ آج سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر انسانی حقوق کا معاملہ ہے اور اسے ہی تحفظ فراہم کرنا ہے تو پھر تو کسی بھی شخص کے سامنے کوئی چیز آئی تو اسی وقت اٹھنا چاہیئے تھا اور اسی وقت عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا، اسی لئے بہت سے شکوک پیدا ہوتے ہیں۔
احمد بلال محبوب نے وزیرداخلہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج وزیرداخلہ نے انکشاف کیا ہے کہ 2 محترم وکلا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے ان کے چیمبر میں ملے ہیں اور اس کے شواہد بھی موجود ہیں جبکہ لارجربینچ کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی، یہ تمام باتیں تشویش کا باعث ہیں۔
احمد بلال محبوب نے کہا کہ اگر عدالت نے سویلین کا آرمی کورٹ میں ٹرائل کا کیس اتنی جلدی مقرر کرنا تھا تو اسے اپنے سینئر ججز سے مشاورت کرنی چاہئے تھی، لیکن درخواست گزار وکلا سے چیف جسٹس کا ملنا حیران کن ہے، ہوسکتا ہے کہ اس پر کوئی صفائی پیش کی جائے، حکومت کے شکوک اپنی جگہ مسلمہ ہیں۔
Comments are closed on this story.