Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

امریکا بھارت مشترکہ بیان پر پاکستان کا ردعمل جاری

بھارت امریکہ بیان میں گمراہ کن ریفرینسز ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
اپ ڈیٹ 23 جون 2023 11:14pm

پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت امریکا بیان میں پاکستان پرغیر ضروری اور یک طرفہ گمراہ کن ریفرنسز ہیں، یہ سفارتی آداب کے منافی اور سیاست زدہ ہیں۔

گزشتہ روز بھارت اور امریکا مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلقہ امور پر بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان بھارت کو نشانہ بنانے والی تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے، اور پاکستان یقینی بنائے کہ اس کے زیر اثر کوئی بھی علاقہ دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔

بھارت اور امریکا کے مشترکہ بیان پر دفتر خارجہ نے پاکستان کا رد عمل جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت امریکا بیان میں پاکستان پرغیر ضروری اور یک طرفہ گمراہ کن ریفرنسز ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا بھارت مشترکہ ریفرنسز سفارتی آداب کے منافی اور سیاست زدہ ہیں، حیران ہیں کیونکہ امریکا کے ساتھ کاونٹر ٹیررزم تعاون جاری ہے، ہم حیران ہیں کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف قریبی تعاون کے باوجود اسے شامل کیا گیا ہے، پاکستان اور اس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں کسی قسم کے الزامات لگانا بالکل غلط ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج نے ایک مثال قائم کی ہے۔ پاکستان کے عوام اس جنگ میں اصل ہیرو ہیں۔عالمی برادری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کو بار بار تسلیم کیا ہے۔ اس نے طویل عرصے سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دہشت گردی کو مشترکہ اور تعاون پر مبنی اقدامات کے ذریعے شکست دی جا سکتی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا ریاستی سرپرست ہونے کے علاوہ، بھارت عادتاً دہشت گردی کی بوگی کا استعمال کرتا ہے، تاکہ وہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر ہونے والے اپنے وحشیانہ جبر، اور اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک سے توجہ ہٹائے، بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی منتقلی گہری تشویش کا باعث ہے۔

حکومت وائٹ ہاؤس کے اعلامیہ کا جواب ضرور دے گی

قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے آج وزیردفاع خواجہ آصف نے بھی کہا تھا کہ نریندر مود کو صدر جو بائیڈن نے مدعو کیا تھا، ایک مرتبہ پھر انہوں نے بھارتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور ہرزہ سرائی کی، یہی مودی تھا جس نے بھارتی گجرات میں دہشت گردی کرائی اور اقوام متحدہ نے اس پر پابندی لگائی۔

وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ہم نے پرائی جنگ میں حصہ لیا اور دہشت کو گھسیٹ کر اپنے گھر لائے، امریکا کے لئے جنگیں انویسٹمنٹ ہوا کرتی ہیں، آج بھی یورپ میں جو جنگ جاری ہے وہ انویسٹمنٹ ہے، ہماری پہلی پالیسی فراڈ تھی، ہم 9/11 کے بعد ان کے اتحادی بنے اور آج جو ملک میں دہشت گردی ہورہی ہے یہ بھی اسی کا شاخسانہ ہے۔ آج بھی پاکستانی قوم امریکی حلیف ہونے کی سزا بھگت رہے ہیں، آج جو اسٹیٹمنٹ شائع ہوئی وہ سابق دور حکومتوں کیلئے شرمندگی کا باعث ہے، حکومت وائٹ ہاؤس کے اعلامیہ کا جواب ضرور دے گی۔

Joe Biden

PM Narendra Modi

Pakistan Foreign Office

Jammu and Kashmir