ایشیا کا سب سے طویل درخت چھپا ہوا مل گیا
ہمالیہ کے شمال جانب بلند ترین علاقے تبت کی ایک وادی میں پایا جانے والا ’صنوبر‘ کا ایک بہت بڑا درخت ایشیا میں دریافت ہونے والا اب تک کا سب سے طویل درخت ہونے کے ساتھ ہی دنیا کا دوسرا بُلند ترین درخت ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز(سی اے ایس) کے وانگ زی سمیت محققین کے مطابق تبت میں بوم کاؤنٹی کے نینگچی شہر میں مئی میں 335 فٹ سے زیادہ اونچائی اور تقریباً 9.2 فٹ چوڑا درخت دریافت ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ درخت کی صحیح نسل ابھی تک تعین نہیں ہوسکا ہے لیکن چین کے سرکاری میڈیا نے اشارہ کیا کہ یہ یا تو ہمالیائی صنوبر یا تبتی صنوبر کا درخت ہوسکتا ہے۔
سائنسدان ایک سال کے دوران کئی مرتبہ ایشیا کے سب سے اونچے درخت کے ریکارڈ پر نظر ثانی کرتے رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں گزشتہ سال اپریل میں پیکنگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کو تبت کی میڈوگ کاؤنٹی میں 252 فٹ اونچا درخت ملا تھا، جوکہ چین کا سب سے اونچا درخت بن گیا تھا۔
مذکورہ ریکارڈ اس کے اگلے سال اس وقت ٹوٹ گیا جب زائیو کاؤنٹی میں 274 فٹ کا درخت ملا تھا تاہم گزشتہ ماہ 335 فٹ اونچے درخت کی دریافت نے سب سے لمبے درخت کا ایشیا میں ریکارڈ قائم کردیا۔
یہ تمام درخت نینگچی شہر کے اندر دریافت ہوئے ہیں۔ یہ ایک ایسا خطہ جو اپنے منفرد ماحولیاتی نظام کی وجہ سے تحفظ کی کوششوں کی توجہ کا مرکز ہے، جبکہ 335 فٹ اونچے درخت کے ساتھ ساتھ سائنسدانوں نے اس علاقے میں 279 فٹ سے زیادہ اونچائی والے دیوہیکل درختوں کی ایک بڑی تعداد بھی دریافت کی ہے، جن میں سے 25 کی اونچائی 295 فٹ سے زیادہ ہے۔ یہ چین کی ایک ایسی جگہ ہے جہاں اونچے درخت پائی جانتے ہیں۔
خیال رہے کہ زمین پر ایسی جگہیں نایاب ہیں جہاں پر اتنے اونچے درخت پائے جاتے ہیں کیونکہ ان درختوں کو نشونما پانے کے لئے مناسب مٹی اور آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے، جنہیں ہوا بجلی، آگ اور انسانوں کی مداخلت سے بھی محفوظ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
نئی دریافت کے ساتھ ہی ایشیا کے سب سے اونچے درخت کے ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا گیا جبکہ اس سے قبل ملائیشیا میں مینارا کے پاس تھا، ایک پیلے رنگ کا میرانٹی (شوریہ فاگیٹیانا) درخت جس کی اونچائی تقریباً 331 فٹ ہے۔ سائنسدانوں نے اس علاقے میں درختوں کا نقشہ بنانے اور ان کی اونچائیوں کا اندازہ لگانے کے لیے مبینہ طور پر ڈرون کے ساتھ ساتھ ریڈار اور لیزر آلات کا استعمال کیا ہے۔
Comments are closed on this story.