لوگوں کا بہترین اور بھیانک کردار: ٹائٹن حادثے پر داؤد خاندان کا بیان سامنے آگیا
بحرا اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے جانے والے اوشن گیٹ آبدوز ٹائن میں سوار شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان کی زیر آب اموات پر داؤد خاندان کا ابتدائی بیان سامنے آگیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق خاندان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہائی افسوس کے ساتھ ہم شہزادہ اور سلیمان داؤد کی موت کا اعلان کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پیارے بچے اوشن گیٹ کی ٹائٹن آبدوز پر موجود تھے جو زیرِ سمند غرقاب ہوئی۔ وفات پانے والوں اور ہمارے خاندان کو اس مشکل موقع پر اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
بیان میں خاندان کی جانب سے کہا گیا کہ اس نوعیت کے کسی بھی سانحے کی طرح اس نے بھی لوگوں کے بہترین اور بھیانک کردار کو عیاں کیا۔
شہزادہ داؤد کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ کچھ ایسے موقعوں پر اپنی استطاعت سے بڑھ کر سہارا دیتے ہیں اور کچھ ایسے موقعوں کو اپنے ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ایسے میں کون کیسا رویہ دکھاتا ہے یہ دراصل ان کے اپنے کردار کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ بیان صرف بی بی سی نے رپورٹ کیا جس کے مطابق بیان ٹوئٹر پر جاری کیا گیا تھا۔ تاہم ٹوئٹر بعد داؤد خاندان کی جانب سے جاری ایک اور بیان موجود ہے جو کافی نپا تلا ہے اور اس میں سخت زبان استعمال نہیں کی گئی۔
اس دوسرے بیان میں شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹے سلیمان کے اہل خانہ نے کہا کہ بحرا اوقیانوس میں لاپتہ ہونے والے آبدوز کو تلاش کرنے کی کوششوں میں شامل تمام افراد کے شکرگزار ہیں۔
شہزادہ داؤد کے والدین حسین اور کلثوم داؤد کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ آبدوز ٹائٹن کے ریسکیو آپریشن میں شامل تمام لوگوں کی انتھک کوششیں ہمارے لیے طاقت کا باعث بنی تھیں۔
داؤد اور سلیمان کی اموات پر ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ملنے والی بے پناہ محبت اور حمایت اس ناقابل تصور نقصان کو برداشت کرنے میں مدد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ شہازادہ داؤد اور سلیمان کی آخری رسومات کی تفصیلات کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
حسین اور کلثوم داؤد نے کہا کہ پاکستان کی وزارت خارجہ، سرکاری حکام اور دوستوں کی طرف سے تعزیت کا اظہار کیا جب کہ ٹی وی اسٹیشنوں نے شہزادہ داؤد اور سلیمان سے متعلق خبریں شائع کرنے کے لیے اپنی معمول کی نشریات کو روک دیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات اوشن گیٹ جہاز کی مالک کمپنی نے لاپتہ آبدوز ٹائٹن میں سوار دو پاکستایوں سمیت پانچوں افراد کی ہلاک کا اعلان کیا تھا جس کے بعد گم ہونے والے آبدوز کی بڑے پیمانے پر تلاشی کا عمل ختم ہو گیا تھا۔
Comments are closed on this story.