لاپتہ ’ٹائٹن‘ میں موجود افراد کے زندہ بچنے کا امکان معدوم، آخری ویڈیو سامنے آگئی
بحر اوقیانوس میں لاپتہ آبدوز کی تلاش کا عمل تیز کردیا گیا ہے، ٹائٹن میں موجود تمام افراد کے زندہ بچنے کا امکان معدوم ہوگیا ہے۔
ٹائی ٹینک جہاز کی باقیات دیکھنے کے لیے گہرے سمندر میں جانے والی آبدوز ٹائٹن سے متعلق انکشافات ہوا ہے کہ پاکستانی وقت کے مطابق سہہ پہر چار بجے آبدوز میں آکسیجن ختم ہونے کا وقت ہے جبکہ آبدوز ملنے کی صورت میں اسے باہر آنے کے لئے آٹھ گھنٹے درکار ہیں اس حساب سے اگر آبدوز فوری مل بھی جائے تو بھی عملے کے سمندر سے باہر آنے پر زندہ بچ جانے کے امکانات معدوم ہوگئے ہیں۔ سیاحوں کے بچنے کا امکان ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
اس سے قبل کہا گیا تھا کہ آکسیجن 10 جی ایم ٹی (3 بجے پاکستانی وقت) تک ختم ہو جائے گی۔
آبدوز کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن تیز کردیا گیا ہے، بین الاقوامی بحری جہازوں کا بیڑا، خصوصی آلات اور ماہرین ابدوز کا پتہ لگانے میں سرگرم عمل ہیں۔
امریکی کوسٹ گارڈز نے کہا ہے کہ آکسیجن ختم ہونے کا تعلق مختلف عوامل پر منحصر ہے، ٹائی ٹن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن تیز، روبوٹ سے لیس فرانسیسی جہاز آبدوز کی تلاش کے مقام کے قریب پہنچ گیا، فرانسیسی جہاز پر موجود روبوٹ چھ ہزار میٹر تک سمندر کی تہہ میں اٹکی ہوئی چیز کو نکال سکتا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق روبوٹ ٹائی ٹن جیسی بھاری شے کو سمندر کی تہہ سے اوپر نہیں لاسکتا۔
گزشتہ روز سمندر میں سگنلز ملے تھے جس سے امید کی کرن روشن ہوئی تھی لیکن کوششوں کے باوجود ان سگنلز سے کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا تھا۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر آبدوز سمندر کی تہہ میں موجود ہے تو شدید ٹھنڈ سے اب تک کوئی انسان زندہ نہیں بچا ہوگا۔
اہم معلومات سامنے آگئیں
لاپتہ آبدوز کے خود کار حفاظتی نظام سے متعلق اہم معلومات سامنے آئی ہیں، آبدوز کو چوبیس گھنٹے بعد خود سطح سمندر پر واپس آنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
آبدوز بنانے والی کمپنی کے سرمایہ کار کے مطابق، ٹائی ٹن کو خصوصی بھاری مواد کے ذریعے پانی کے اندر رکھا جاتا ہے، یہ وزن آبدوز کے استحکام میں مدد کرتا ہے، چوبیس گھنٹے بعد یہ مواد آبدوز سے خود الگ ہوجاتا ہے تاکہ آبدوز سطح سمندر پر واپس آسکے۔
آبدوز میں پاکستانی بھی سوار
یاد رہے کہ آبدوز میں ٹائی ٹینک جہاز کی باقیات دیکھنے کے لیے جانے والے 5 ارکان میں سے 2 پاکستانی نژاد مسافر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان بھی شامل ہیں، ان کے علاوہ ایک برطانوی ارب پتی اور آبدوز کے پائلٹ سمیت ایک تکنیکی ماہر آبدوز میں موجود ہیں۔
بحراوقیانوس میں 111 سال قبل غرق ہونے والے جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے کا نظارہ کرنے کے لیے جانے والی لاپتا آبدوز اتوار کے روز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی۔
امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اتوار کے روز سفر کے آغاز کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا، جہاز کا ملبہ نیو فاؤنڈلینڈ کے ساحل سے تقریباً 600 کلومیٹر دور ہے۔
آخری ویڈیو
ٹائٹن کی رہنمائی کے لیے سطح سمندر پر موجود جہاز کے عملے میں شامل خاتون نے آخری لمحات پر اپنی سیلفی لی تھی جس کے پس منظر میں ٹائٹن بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
22 برس کی فوٹوگرافر ایبی جیکسن نے ویڈیو ٹک ٹاک پر پوسٹ کی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاحوں کو لے کر ٹائٹن رفتہ رفتہ سمندر کی تہہ میں اتر رہی ہے۔
خاتون نے 5 سیاحوں میں شامل فرانسیسی شہری پال ہنری کی تصویر بھی لی تھی۔
77 برس کے پال ہنری 37 بار ٹائی ٹینک کی باقیات کا مشاہدہ کرچکے تھے اور انہیں مسٹر ٹائی ٹینک کہا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.