مودی امریکہ کیا کرنے گئے ہیں، کیا تاریخ واقعی تبدیل ہوگی؟
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی امریکی دورے پر پہیں، جہاں وہ بدھ کو یوگا کے 9ویں بین الاقوامی دن کی یاد میں منعقد کی جانے والی ایک تاریخی تقریب میں ایک منفرد یوگا سیشن کی قیادت کریں گے۔
یہ تقریب اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ہوگی، جس میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام، دنیا بھر کے سفیروں اور ممتاز شخصیات کی شرکت دیکھنے کو ملے گی۔
بھارت میں امریکہ کے سفیر ایرک گارسیٹی کا کہنا ہے کہ یہ ہفتہ تاریخ کا رخ بدل سکتا ہے۔
وزیراعظم مودی کے دورہ امریکہ کو دوطرفہ تعلقات میں ایک ”واٹرشیڈ لمحہ“ قرار دیتے ہوئے، گارسیٹی نے کہا کہ یہ ہفتہ ان لمحات میں سے ایک ہوگا جو تاریخ کا دھارا بدل سکتا ہے، کیونکہ دونوں جمہوریتیں امن اور خوشحالی کے لیے اکٹھے ہو رہی ہیں۔
نریندر مودی نے امریکہ روانگی سے قبل 20 جون منگل کی صبح ایک سرکاری بیان جاری کیا، جس میں اپنے دورہ امریکہ کی تفصیلات بتائیں۔
انہوں نے کہا، ’میں صدر جو بائیڈن اور خاتون اول ڈاکٹر جِل بائیڈن کی دعوت پر ریاستی دورے پر امریکہ کا سفر کر رہا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دعوت نامہ ’ہماری جمہوریتوں کے درمیان شراکت داری کی طاقت اور مضبوطی کا عکاسی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات کثیر جہتی ہیں اور تمام شعبوں میں رشتے گہرے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ، ’امریکہ اشیاء اور خدمات میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ہم سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت، دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں بھی قریبی تعاون کرتے ہیں۔‘
مودی نے کہا کہ یہ تعاون ’جی 20، کواڈ اور آئی پی ای ایف جیسے دو طرفہ اور کثیر جہتی فورموں میں تعاون‘ کو مزید مضبوط کرے گا۔
انہوں نے امریکہ میں اس فعال بھارتی امریکی کمیونٹی سے بھی ملنے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا جو بھارتی معاشرے کی بہترین نمائندگی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ میرا دورہ امریکہ جمہوریت، تنوع اور آزادی کی مشترکہ اقدار پر مبنی ہمارے تعلقات کو مزید تقویت دے گا۔‘ اور دونوں ممالک ’’مشترکہ عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مضبوط ہیں۔‘
اہم دفاعی معاہدے متوقع
اس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ اس دورے کے دوران امریکہ اور بھارت کے درمیان کاروبار اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے متعدد معاہدوں کی توقع ہے، جس میں جیٹ انجن ٹیکنالوجی کی منتقلی کا معاہدہ شامل ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی کمپنی ”جنرل الیکٹرک“ (جی ای) بھارتی کمپنی ایروناٹکس لمیٹڈ کے ساتھ جدید ترین جنگی جہازوں کے انجن بنانے کا ملٹی ملین ڈالر کا معاہدہ کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی بحریہ کا جنگی جہاز ہارنیٹ ایف/اے 18 اسی انجن کی مدد سے چلتا ہے۔
ہوا بازی کی مجموعی ٹیکنالوجی میں جیٹ انجن کی ٹیکنالوجی کو کلیدی اہمیت حاصل ہے اور اگر ایک مینوفیکچرنگ یونٹ بھارت میں قائم ہوتی ہے، تو اس سے بھارتی فضائیہ کا چہرہ بدل سکتا ہے۔
امریکہ نے اس سے پہلے کبھی کسی کو اس سطح کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کی اجازت نہیں دی ہے۔
Comments are closed on this story.