جسٹس جاوید اقبال لاپتہ افراد کمیشن سربراہ کے طور پر برقرار رہیں گے، حکم امتناع میں توسیع
سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے سے روکنے کے حکم میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 17 جولائی تک توسیع کردی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جولائی 2022 میں عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تو دو اگست کو عدالت نے سفارش پر عمل درآمد روک دیا تھا۔
سابق چیئرمین نیب کو کمیشن کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سفارش قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے معطل کی تھی۔
2011 میں اپنے قیام کے بعد سے لاپتا افراد کے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی جاوید اقبال کر رہے ہیں جبکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ان پر لگائے گئے سنگین الزامات کو دیکھتے ہوئے انہیں اس عہدے پر کام کرنے سے روک دیا تھا۔
کمیشن لاپتا افراد کا سراغ لگانے اور جبری گمشدگیوں میں ملوث پائے جانے والے افراد یا تنظیموں پر ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
7 جولائی کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے طیبہ گل کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست پر غور کیا تھا جس میں جاوید اقبال کے خلاف مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، درخواست گزار نے اپنے الزام کی تصدیق کے لیے ویڈیو ثبوت کی موجودگی کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
کمیٹی نے اپنے اجلاس میں یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ایک ٹی وی شو میں ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے بھی جسٹس اقبال پر لاپتا افراد کی شریک حیات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا تھا۔
کمیٹی نے مزید نوٹ کیا تھا کہ اس وقت جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کی سربراہی کرنے والے نیب کے سابق چیئرمین پر ایک سنگین الزام لگایا گیا ہے لہٰذا انہیں ایسا عہدہ نہیں رکھنا چاہیے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اس معاملے پر وزیراعظم آفس سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
Comments are closed on this story.