ٹی ٹی پی سے منسلک اہم دہشتگرد کمانڈر سربکف مہمند مارا گیا
کالعدم دہشتگرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک اہم دہشتگرد کمانڈر سربکف مہمند مارا گیا۔
دہشت گرد کمانڈر سربکف مہمند کی موت انتہائی پرسرار حالات میں ہوئی، دہشت گرد تنظیموں کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کرچکے ہیں اور قوی امکان ہے کہ سربکف کی موت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
پچھلے دنوں دہشت گردوں کے سوشل میڈیا میں سربکف کو زہر دیے جانے کی اطلاعات گردش کر رہی تھیں۔
سربکف مہمند ایک طویل عرصے سے دہشت گرد کارروائیوں میں مشغول تھا اور غازی میڈیا نیٹ ورک کے نام سے سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف زہریلا پروپیگنڈا بھی پھیلا رہا تھا۔
اپنے علاقے میں سربکف جھوٹ اور دہشت کی علامت سمجھا جاتا تھا، علاقائی امن پسند لوگ سربکف کو انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھتے تھے، بھتہ خوری اور بد اخلاقی کی وجہ سے اس کے اپنے ہی ساتھی دہشت گردوں سے شدید اختلافات کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں۔
اختلافات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سربکف کا تعلق جماعت الاحرار سے تھا جو کچھ عرصہ پہلے ٹی ٹی پی میں ضم ہو گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق، ضم ہونے کے باوجود دونوں گروپوں کو ایک دوسرے سے اختلافات رہتے تھے جس کی بنیادی وجہ اغوا اور بچوں کے استحصال کے لئے علاقے کی تقسیم تھی۔
سربکف مہمند پشاور پولیس لائنز حملہ سمیت دہشتگردی کی متعدد کارروائیوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ اس طرح پولیس آفیسرز کو نماز کی حالت میں شہید کروانے والا اپنے انجام کو پہنچ گیا۔
دہشت گرد کمانڈر نے اپنے حالیہ بیان میں ایک سیاسی جماعت کے فوجی تنصیبات پر حملوں کی حمایت کی تھی۔
سربکف مہمند نے فوجی تنصیبات پر ان حملوں کو ٹی ٹی پی کے مؤقف کی تائید کہا تھا۔
گزشتہ کچھ عرصہ سے سربکف مہمند خود کو نورولی محسود کا نعم البدل ظاہر کررہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق سربکف مہمند کو مفتی نورولی محسود گروپ نے زہر دیا۔
کچھ عرصہ قبل جماعت الاحرار کے مارے جانے والے کمانڈر عبدالولی کے بارے میں بھی یہی خبر ہے کہ اسے بھی نور ولی محسود نے مروایا تھا۔
دہشت گرد بڑھتی ہوئی اموات سے شدید پریشان ہیں۔ مختلف محاذوں پر ناکامی نے بھی دہشت گردوں میں تنظیمی اختلافات پیدا کر دئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کامیابی کی ایک وجہ بروقت انٹیلیجینس بشمول عوامی پذیرائی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہونے والے کامیاب آپریشنز نے دہشت گردوں پر زمین تنگ کر دی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کے عوامی سپورٹ سے جلد ہی دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا۔
Comments are closed on this story.