بری خبر، ڈسکوز اور کراچی والوں کیلئے بجلی مہنگی ہونے کا امکان
بجلی صارفین کے لیے بری خبر آگئی ہے، ڈسکوز کے لیے بجلی 2 روپے 05 پیسے مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے مئی کی ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست دائر کی ہے، جس کی سماعت نیپرا اتھارٹی 5 جولائی کو سماعت کرے گی۔
دوسری جانب کے الیکٹرک نے بھی بجلی 1 روپے 49 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست دے دی ہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے درخواست مئی کی ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دائر کی گئی۔
بجلی کی قیمت بڑھائی گئی تو کراچی کے بجلی صارفین پر 2 ارب 78 کروڑ کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
کے الیکٹرک کی درخواست پر بھی 5 جولائی کو سماعت ہوگی۔
وفاقی حکومت یکم جولائی 2023 سے بجلی کے نرخوں میں 5 روپے فی یونٹ تک اضافے پر غور کررہی ہے کیونکہ مالی سال 2023-24 کے دوران بجلی کی خریداری کی قیمت (پی پی پی) کی ادائیگیاں 3 ٹریلین روپے سے تجاوز کرجائیں گی۔
آئندہ مالی سال سے ٹیرف میں 4 سے 5 روپے فی یونٹ اضافے کی مجوزہ ری بیسنگ مختلف مفروضوں پر مبنی ہے جس میں روپے کی قدر میں مزید کمی بھی شامل ہے، ایک اندازے کے مطابق مالی سال 2023-24 کی آخری سہ ماہی کے دوران یہ 382 روپے فی ڈالر تک پہنچ جائے گی جبکہ رواں مالی سال کے دوران یہ تخمینہ 180 روپے یا 190 روپے فی ڈالر تھا۔
ڈسکوز نے مالی سال 2023-24 ء کے لئے 600 ارب روپے سے زائد کی محصولات کی ضروریات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی روپے کی قدر میں بڑٖی کمی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے کم ریکوری، نیپرا کے اہداف کے مطابق نقصانات میں کمی میں ناکامی کی وجہ سے ملک کا گردشی قرضہ پہلے ہی 2.5 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے۔ قرض دہندگان ملک کے توانائی کے شعبے کی کارکردگی سے غیر مطمئن ہیں۔
رواں مالی سال کے دوران اتحادی حکومت نے گردشی قرضے کم کرنے کے لیے تقریبا 300 ارب روپے کی ادا ئیگی کی ہے جس میں سالانہ 500 ارب روپے یعنی 41 ارب 66 کروڑ روپے ماہانہ اضافہ ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور ڈویژن کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ڈسکوز کے لیے مالی سال 2023-23 کے لیے کنزیومر اینڈ ٹیرف کی ری بیسنگ کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ ٹیرف کے اہم عوامل میں سے ایک پی پی پی ہے جو ڈسکوز کی مجموعی آمدنی کی ضروریات کا 90 فیصد سے زیادہ ہے۔
اتھارٹی زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر سال PPP کے ریفرنسز کا تعین کرتی ہے۔ یہ حوالہ جات اس وقت تک قابل اطلاق رہتے ہیں جب تک کہ نئے حوالہ جات کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا جائے۔
Comments are closed on this story.