کشتی 7 گھنٹے سے ایک جگہ پر تھی، یونانی کوسٹ گارڈ 3 گھنٹے تک ڈوبنے کا تماشا دیکھتے رہے
یونان میں دردناک کشتی حادثے کے بعد انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، زندہ بچ جانے والے افراد جو تفصیلات بتا رہے ہیں وہ حیران کن ہیں۔
یونانی کوسٹ گارڈز اور زندہ بچنے والوں کے متضاد بیانات شکوک و شبہات کو جنم دے رہے ہیں۔
اس حوالے سے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا کہ اس نے کچھ شواہد حاصل کئے ہیں ، جن کے مطابق حادثے والے علاقے میں موجود دیگر بحری جہازوں کی نقل و حرکت کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ گنجائش سے زیادہ مسافروں سے بھری کشتی سمندر میں ڈوبنے سے قبل کم از کم سات گھنٹے تک ایک ہی جگہ کھڑی رہی تھی۔
بی بی سی نے اپنے دعوے کے حق میں میری ٹائم اینالیٹکس کے پلیٹ فارم ”میرین ٹریفک“ کی طرف سے ٹریکنگ ڈیٹا کی ایک کمپیوٹر اینیمیشن کا حوالہ دیا۔ جس کے اعداد و شمار میں کشتی ڈوبنے سے قبل سمندر کے اس مخصوص علاقے کی سرگرمیوں کی مکمل نشاندہی کی گئی تھی۔
بی بی سی کا دعویٰ ہے کہ اس ڈیٹا نے یونان کے سرکاری دعوؤں کو مشکوک کر دیا ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ کشتی کو نیویگیشن میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا اور یہ کہ انہوں نے مدد قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔
تارکین وطن کو لے جانے والی اس ماہی گیر کشتی میں کوئی ٹریکر موجود نہیں تھا اس لیے وہ نقشے پر نہیں دکھائی دی۔
ان شواہد کے برعکس کوسٹ گارڈ اب بھی اپنے دعوے پر قائم ہیں کہ اس دورانیے میں کشتی اٹلی کے راستے پر گامزن رہی تھی اور اسے کسی مدد کی ضرورت نہیں تھی۔
قبل ازیں، یونانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ کشتی میں سوار افراد نے کہا تھا ان کو مدد کی ضرورت نہیں اور کشتی ڈوبنے سے پہلے تک بظاہر کوئی ایسا خطرہ نہیں تھا جس کی بنیاد پر ان کی مدد کی جاتی۔
یونان کی کوسٹ گارڈ فورس پر کشتی الٹنے سے قبل مدد فراہم نہ کرنے اور اس کے ڈوبنے میں ملوث ہونے کے حوالے سے الزام عائد کیے جا رہے ہیں۔
وزارتِ مائیگریشن کے ایک اہلکار مانوس لوگوتھیٹس نے چینل فور سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یونان کے کوسٹ گارڈ کی جانب سے حادثے کا شکار ہونے والی کشتی کے ساتھ حادثے سے دو گھنٹے قبل رسی باندھنے کی کوشش کی تاکہ ان سے مذاکرات کیے جا سکیں۔‘
انہوں نے اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کشتی کے بالکل قریب آنے کے لیے کیا گیا تاکہ دونوں کشتیاں برابر موجود ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ایک چھوٹی کشتی کے ذریعے کرنے کی کوشش کی گئی تاہم کشتی میں موجود افراد کی جانب سے مزاحمت کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کشتی کے ڈوبنے میں کوسٹ گارڈ ملوث نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ یونان کے کوسٹ گارڈز پر اس سے قبل بھی غیر قانونی طور سمندر کے ذریعے نقل مکانی کرنے والے افراد کو واپس بھیجنے کے حوالے سے الزامات لگائے گئے تھے۔ تاہم مانوس لوگوتھیٹس نے چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یونان کے کوسٹ گارڈ اپنی اور یورپ کی سرحد کی حفاظت کر رہے تھے۔
Comments are closed on this story.