Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

بجلی کی قیمت میں پانچ روپے کے ہوشربا اضافے کی تیاری

وفاقی حکومت کا یکم جولائی 2023 سے بجلی کے نرخوں اضافے پرغور
شائع 19 جون 2023 12:10pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی حکومت یکم جولائی 2023 سے بجلی کے نرخوں میں 5 روپے فی یونٹ تک اضافے پر غور کررہی ہے کیونکہ مالی سال 2023-24 کے دوران بجلی کی خریداری کی قیمت (پی پی پی) کی ادائیگیاں 3 ٹریلین روپے سے تجاوز کرجائیں گی۔

آئندہ مالی سال سے ٹیرف میں 4 سے 5 روپے فی یونٹ اضافے کی مجوزہ ری بیسنگ مختلف مفروضوں پر مبنی ہے جس میں روپے کی قدر میں مزید کمی بھی شامل ہے، ایک اندازے کے مطابق مالی سال 2023-24 کی آخری سہ ماہی کے دوران یہ 382 روپے فی ڈالر تک پہنچ جائے گی جبکہ رواں مالی سال کے دوران یہ تخمینہ 180 روپے یا 190 روپے فی ڈالر تھا۔

ڈسکوز نے مالی سال 2023-24 ء کے لئے 600 ارب روپے سے زائد کی محصولات کی ضروریات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

پاکستانی روپے کی قدر میں بڑٖی کمی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے کم ریکوری، نیپرا کے اہداف کے مطابق نقصانات میں کمی میں ناکامی کی وجہ سے ملک کا گردشی قرضہ پہلے ہی 2.5 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے۔ قرض دہندگان ملک کے توانائی کے شعبے کی کارکردگی سے غیر مطمئن ہیں۔

رواں مالی سال کے دوران اتحادی حکومت نے گردشی قرضے کم کرنے کے لیے تقریبا 300 ارب روپے کی ادا ئیگی کی ہے جس میں سالانہ 500 ارب روپے یعنی 41 ارب 66 کروڑ روپے ماہانہ اضافہ ہو رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور ڈویژن کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ڈسکوز کے لیے مالی سال 2023-23 کے لیے کنزیومر اینڈ ٹیرف کی ری بیسنگ کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ ٹیرف کے اہم عوامل میں سے ایک پی پی پی ہے جو ڈسکوز کی مجموعی آمدنی کی ضروریات کا 90 فیصد سے زیادہ ہے۔

اتھارٹی زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر سال PPP کے ریفرنسز کا تعین کرتی ہے۔ یہ حوالہ جات اس وقت تک قابل اطلاق رہتے ہیں جب تک کہ نئے حوالہ جات کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2022-23 کے لیے نیپرا کی جانب سے طے شدہ پی پی پی ریفرنسز کا نوٹیفکیشن 25 جولائی 2022 سے جاری کیا گیا تھا۔

نیپرا ایکٹ کے مطابق ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے سال کے دوران متوقع ریفرنسز کے مقابلے میں حقیقی پی پی پی میں تبدیلیاں لائی جاتی ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس طرح کے ریفرنسز میں باقاعدگی سے نظر ثانی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ نئی صلاحیت میں اضافے، روپے کی قدر میں کمی، ایندھن کی قیمتوں میں تبدیلی، شرح سود میں تبدیلی اور سی پی آئی انڈیکسیشن کے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔

پی پی پی ریفرنسز میں نظر ثانی کا مقصد مستقبل میں ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) اور سہ ماہی تغیرات کے اثرات کو کم سے کم کرنا اور صارفین کو نیپرا ایکٹ کے سیکشن 31 (3) (آئی) کے مطابق زیادہ متوقع ٹیرف فراہم کرنا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ”ٹیرف صارفین کو استحکام اور پیش گوئی فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہئیے“۔

مستقبل کے ٹیرف کا حقیقت پسندانہ تخمینہ حکومت کو سماجی و اقتصادی مقاصد مدنظر رکھتے ہوئے سبسڈی کی ضروریات کو زیادہ حقیقت پسندانہ انداز میں بجٹ کے قابل بناتا ہے، اس لیے پی پی پی پروجیکشن انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت مالی سال 2023-24 کے لیے بجلی کے شعبے کے لیے سبسڈی 27 فیصد سے بڑھا کر 579.075 ارب روپے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو 27 فیصد سے زائد اضافہ ہوگا۔

انٹر ڈسکوز کے ٹیرف میں فرق کے لیے مالی سال 2022-23 کے بجٹ میں 225 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ مالی سال 2021-22 کے لیے 184 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 21.6 فیصد زائد ہے۔

حکومت نے خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے لیے 25 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔

بجٹ دستاویزات میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ 2023-24 میں انٹر ڈسکو ٹیرف فرق کے طور پر 150 ارب روپے مختص کیے گئے جو 2022-23 میں 225 ارب روپے تھے ، یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 33 فیصد کم ہے۔ حکومت نے 2023-24 میں آزاد جموں و کشمیر ٹی ڈی ایس کے لئے 55 ارب روپے مختص کیے جبکہ 2022-23 میں بجٹ 3 ارب روپے رکھا گیا تھا جسے نظر ثانی کرکے 75 ارب روپے کردیا گیا تھا۔ حکومت نے آزاد جموں و کشمیر کے لیے بجلی کی آمدن میں کمی کے خسارے کی مد میں 25 ارب روپے بھی مختص کیے ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نیپرا نے نیشنل گرڈ سے 1 لاکھ 49 ہزار 318 گیگا واٹ بجلی کی پیداوار کے مفروضے کو مدنظر رکھتے ہوئے مالی سال 2023-24 کے لیے پی کا تخمینہ لگایا ہے جس میں کے الیکٹرک کی جانب سے ہر ماہ 1100 میگاواٹ بجلی کی پیداوار بھی شامل ہے۔

بجلی کی فی یونٹ قیمت میں مجوزہ اضافہ درج ذیل تین منظرناموں کے تحت شرح تبادلہ (ڈالر/پاکستانی روپیہ) کے تخمینوں پر مبنی ہوگا:

اکانومی فارکاسٹ ایجنسی کی پیشگوئی: پہلی سہ ماہی 294 روپے فی ڈالر، دوسری سہ ماہی 304 روپے فی ڈالر، تیسری سہ ماہی 302 روپے اور چوتھی سہ ماہی 313 روپے فی ڈالر

بلومبرگ کی پیش گوئی: پہلی سہ ماہی میں 294 روپے، دوسری سہ ماہی میں 304 روپے، تیسری سہ ماہی میں 312 روپے اور چوتھی سہ ماہی میں 321 روپے فی ڈالر۔

تاہم نیپرا کے اپنے تخمینوں کے مطابق مالی سال 2023-24 کی پہلی سہ ماہی کے دوران روپے کی قدر میں حالیہ کمی کی صورت حال کی بنیاد پر پہلی سہ ماہی میں 305 روپے فی ڈالر، دوسری سہ ماہی میں 329 روپے، تیسری سہ ماہی میں 355 روپے اور چوتھی سہ ماہی میں 382 روپے ڈالر ۔

دیگر عوامل جو بنیادی ٹیرف کے تعین کا حصہ ہیں، درج ذیل ہیں:

ورلڈ بینک پاکستان میکرو اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق پاک سی پی آئی 18.5 فیصد

آئی ایم ایف ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ (اپریل 2023) اور بلومبرگ رپورٹ کے تخمینوں کی بنیاد پر اوسط امریکی سی پی آئی 2.5 فیصد

اوسط KIBOR بائیس فیصد

اوسط LIBO / ٹرم ایس او ایف آر 4.7 فیصد

RLNGکی اوسط قیمت $ 12.69 / ایم ایم بی ٹی یو

کوئلے کی اوسط درآمدی قیمت 149.14 امریکی ڈالر فی میٹرک ٹن، کوئلے کی اوسط مقامی قیمت 45.7 ملین ڈالر فی میٹرک ٹن (بشمول طے شدہ اور متغیر اجزاء)

جی ڈی پی کی نمو 4.3% جیسا کہ IGCEP میں فرض کیا گیا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے لیے 2 روپے فی یونٹ ری بیسنگ کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن موجودہ اندازوں کے مطابق فی یونٹ 4 سے 5 روپے کا اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ گھریلو بجلی کا موجودہ اوسط ٹیرف 40 روپے فی یونٹ سے زیادہ ہے جس میں سرچارجز، ٹیکسز، ایف سی اے اور کیو ٹی اے بھی شامل ہیں۔

nepra

Electricity Tariff

Hike

Power Tarrif