علی وزیر کو ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا
جنوبی وزیرستان کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا ہے۔
علی وزیر کے ڈرائیور بادشاہ پشتین کا کہنا ہے کہ علی وزیر کو ڈمڈیل چیک پوسٹ پر گرفتار کیا گیا۔
علی وزیر میران شاہ سے رزمک جارہے تھے، لیکن گرفتاری کے بعد انہیں دوبارہ میران شاہ منتقل کردیا گیا۔
علی وزیر کی گرفتاری کی تصدیق پیر کی سہ پہر قومی اسمبلی کے اجلاس میں محسن داوڑ نے بھی کی۔
محسن داوڑ نے کہا، ’ان دنوں، جب بھی میں بولتا ہوں، کسی نہ کسی کی گرفتاری کی بات کرتا ہوں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آج صبح علی وزیر کو شمالی وزیرستان سے گرفتار کیا گیا، ابھی تک کوئی وجہ نہیں بتائی گئی‘۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق گرفتاری وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایوان کے اجلاس کے دوران رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ مسٹر اسپیکر، براہ کرم اس بارے میں کچھ معلومات حاصل کریں۔ اب تک تو یہ اغوا ہے’۔
قبل ازیں، 14 جون کو بروز منگل پشاور ہائی کورٹ نے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر کی 45 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔
جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ایم عتیق شاہ پر مشتمل بنچ نے یہ حکم علی وزیر کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کیا تھا جس میں حکومت کو ان کے خلاف درج مقدمات کی تعداد سے آگاہ کرنے اور حفاظتی ضمانت دینے کی ہدایت کی درخواست کی گئی تھی۔
علی وزیر کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ درخواست گزار کے خلاف کل 14 مقدمات درج ہیں جن میں سے اب تک وہ پانچ میں ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ دیگر مقدمات کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے موکل کو حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں ان کے خلاف درج مقدمات کا سراغ لگایا جا سکے اور اس سلسلے میں متعلقہ عدالتوں سے رجوع کیا جا سکے۔
انہوں نے دلیل دی کہ درخواست گزار قانون ساز اور قانون کی پاسداری کرنے والا شہری ہے اور باقاعدگی سے عدالتوں میں پیش ہوتا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درخواست گزار کو بھی 2 سال سے زائد عرصے تک جھوٹے الزامات میں سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا لیکن اس کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہو سکا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو پشاور سے مقامی پولیس نے سندھ پولیس کی درخواست پر کراچی کے سہراب گوٹھ تھانے میں ان کے اور پی ٹی ایم کے دیگر رہنماؤں کے خلاف درج ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔ جس میں ان پر متعدد الزامات لگائے گئے تھے۔
اس کے بعد انہیں کراچی میں درج تین دیگر مقدمات میں بھی گرفتار دکھایا گیا اور وہ کراچی جیل میں قید رہے۔
درخواست گزار کو کراچی میں ابتدائی مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے بری کرنے اور وہاں تین دیگر مقدمات میں ضمانت ملنے کے بعد، ان کی گرفتاری چارسدہ کے پرنگ تھانے میں درج ایف آئی آر میں ظاہر کی گئی تھی، جس میں ان پر بغاوت سمیت مختلف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
Comments are closed on this story.