پنجاب بجٹ پیش، تنخواہوں میں اضافہ، آئی ٹی انڈسٹریز سے تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز معاف
نگران پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے کا 1719ارب روپے کا مجموعی بجٹ پیش کردیا گیا۔
پنجاب کابینہ نے نئے مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے، سیکرٹری خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دی۔
پنجاب کا 4 ماہ کا بجٹ پیش
بجٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے بتایا کہ تعلیم کے بجٹ میں 31 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جب کہ بجٹ میں زراعت کے لیے 65 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
نگران وزیراطلاعات عامر میر نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد، پنشن میں 5 فیصد اور 80 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی پنشن میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
عامر میر نے کہا کہ عوام دوست صوبائی بجٹ بنایا ہے، نگراں حکومت نے 4 ماہ کے بجٹ کی منظوری دی ہے، بجٹ میں تنخواہوں، پنشن کی مد میں 719 ارب روپے رکھے ہیں، جب کہ بینکوں کا 600 ارب کا قرض 4 ماہ میں ادا کردیا جائےگا۔
صوبائی کابینہ کا بجٹ اجلاس
اس سے قبل نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا 17واں اجلاس ہوا، جس میں نئے مالی سال 2023-24 کے پہلے 4 ماہ کےٹیکس فری بجٹ کی منظوری دی گئی، جب کہ پنجاب کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں30 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
اجلاس میں سیکرٹری خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملازمین کو 30 فیصد اضافہ ایڈہاک ریلیف کی مد میں دیا جائے گا۔
صوبائی کابینہ نے 80 برس سے زائد عمر کے پنشنرز کی پنشن میں20 فیصد اضافے، اور صوبے میں آئی ٹی انڈسٹریز سے تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز معاف کرنے کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں صوبے کے عوام کو ریلیف دینےکیلئے 70 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی، جب کہ کابینہ نے اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح 3 فیصد تک بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی۔ اور تعمیراتی صنعت کے فروغ کیلئے اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح ایک فیصد مقررکرنے کی منظوری دی۔
رواں مالی برس زراعت کیلئے 12 ماہ میں 12 ارب روپے رکھے گئے تھے، نئے مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران 50 فیصد جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جب کہ 2017 سے بند پاور پلانٹ کو فنکشنل کرنے کیلئے 16 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں 4 ماہ کے دوران صحت اور ایجوکیشن کے بجٹ میں 31 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی، کابینہ نے لاہور نالج پارک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک کے قیام کی منظوری دے دی، اور صحافیوں کیلئےایک ارب روپے سے انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ مختصر مدت میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرتا ہے، صوبے کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے 4 ماہ کے لئے 70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔
بجٹ میں مختلف منصوبوں کیلئے مختص رقم کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
- ترقیاتی منصوبوں کیلئے 426 ارب 87 کروڑ روپے۔
- غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 941 ارب 34 کروڑ روپے۔
- پنجاب حکومت مختلف بینکوں کی 565 ارب روپے کی مقروض ہے، پنجاب حکومت امسال 32 ارب روپے سود کی مد میں ادا کرے گی۔
- گریڈ 1 سے 16 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ ہوگا۔
- گریڈ 17 سے 22 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
- پینشن میں اضافے کا فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں ہوگا۔
- پنجاب حکومت نے پولیس کیلئے 161 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
- ہائیرایجوکیشن کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 69 ارب 8 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
- لٹریسی اور غیر رسمی تعلیم کیلئے 4 ارب 64 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
- پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کیلئے 64 ارب 84 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
- اسکول ایجوکیشن کیلئے 58 ارب 21 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- صنعت و تجارت کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 32 ارب 18 کروڑ مختص کرنے کی تجویز
- یوتھ افئیرز اینڈ سپورٹس کیلئے 11 ارب 44 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
- سیاحت اور آرکیالوجی کیلئے 4 ارب 82 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- ماحولیاتی تحفظ کیلئے 8 ارب 81 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
- اطلاعات و ثقافت کیلئے 3 ارب 41 کروڑ روپے مختص
- آبپاشی کیلئے 62 ارب 69 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- لیبر اینڈ ہیومن ریسورس کیلئے 2 ارب 30 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کیلئے 24 ارب 26 کروڑ مختص کرنے کی تجویز
- بہبود آبادی کیلئے 12 ارب 69 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- سماجی بہبود اور بیت المال کیلئے 5 ارب 47 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- اسپیشل ایجوکیشن کیلئے 1 ارب 85 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
- ٹرانسپورٹ کیلئے 29 ارب 35 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
- توانائی کیلئے 10 ارب 60 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- خواتین کی ترقی کیلئے 2 ارب 90 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- زراعت کیلئے 40 اور ڈبل ون ڈبل ٹو کیلئے 11 ارب رکھنے کی تجویز
- مواصلات و تعمیرات کیلئے 19 ارب مختص کرنے کی تجویز
- ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کیلئے پونے 3 ارب رکھنے کی تجویز
- وزیراعلیٰ ہاؤس کے اخراجات کیلئے 86 کروڑ مختص کرنے کی تجویز
- سی ایم انسپکشن ٹیم کیلئے 14 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و دیگر اخراجات کیلئے 413 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- ہوم ڈیپارٹمنٹ 20 ارب جبکہ محکمہ خوراک کیلئے 5 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- گورنر سیکرٹریٹ کے اخراجات کیلئے 63 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
- شہری ترقی کیلئے ساڑھے 8 ارب مختص کرنے کی تجویز
- قانون اور پارلیمانی افئیرز کیلئے پونے 3 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- لوکل گورنمنٹ اور دیہی ترقی کیلئے 2 ارب 64 کروڑ مختص کرنے کی تجویز
- پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کیلئے 5 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- زراعت کیلئے 40 ارب 80 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
- صوبائی اسمبلی کیلئے 3 ارب 95 کروڑ رکھنے کی تجویز
- بورڈ آف ریونیو کیلئے 19 ارب روپے رکھنے کی تجویز
- ایس اینڈ جی اے ڈی کیلئے 50 ارب اور زکوٰۃ کیلئے 42 کروڑ مختص کرنے کی تجویز
- پراسیکیوشن کیلئے 3 ارب، محکمہ صحت کیلئے 161 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پنجاب کے بجٹ کا حجم بارہ 13 سو ارب روپے سے زائد رکھا گیا ہے، لاہور کے شہریوں کو بجٹ میں کوئی ریلیف کی امید دکھائی نہیں دے رہی۔
Comments are closed on this story.