یوکرائن میں پیوٹن کے خودکش بمبار ٹینک جو دشمن کے پاس پہنچ کر پھٹ جاتے ہیں
روسی فوج نے یوکرائن جنگ میں مزید جانی نقصان سے بچنے کیلئے نئی حکمت عملی اپنائی ہے۔
روسی ٹینکوں کو دھماکا خیز مواد سے بھرا جارہا ہے، پھر انہیں ریموٹ کنٹرول سے چلا کر یوکرائنی خندقوں کی جانب بھیجا جاتا ہے۔
مطلوبہ مقام پر پہنچنے کے بعد یہ بارود سے بھرے ٹینک کسی خودکش حملہ آور کی طرح پھٹ جاتے ہیں۔
ایک نئی اور خوفناک ویڈیو میں یوکرائنی خندق کی جانب بڑھتے چھ ٹن دھماکہ خیز مواد سے لدے ریموٹ کنٹرولڈ T-54 ٹینک کو دکھایا گیا ہے۔
جیسے ہی یوکرائنی فوجی فائر کھولتے ہیں، خودکش ٹینک ایک بارودی سرنگ سے ٹکراتا ہے اور سست ہوجاتا ہے۔
اس کے بعد یوکرائن کا ایک سپاہی اسے راکٹ سے اُڑا دیتا ہے۔
ٹینک کو یوکرائنی فوجیوں سے تقریباً 200 فٹ کی دوری پر روکے جانے کے باوجود، امکان ہے کہ دھماکے کی وجہ سے پیدا ہوانے والی زبردست لہر نے کچھ فوجیوں کی جان لی۔
روس اس سے پہلے بھی کم از کم دو بار یہ حربہ استعمال کر چکا ہے، حالانکہ یہ پہلا موقع ہے جب دھماکے کو کیمرے میں قید کیا گیا ہے۔
اس موقع پر روسی چینل ’رومانوف‘ کا دعویٰ ہے کہ ماسکو نے ٹینک کو چھ ٹن بارودی مواد سے بھرا اور اسے آٹو پائلٹ کے ذریعے کیف کے علاقے میں بھیج کر یوکرائنی فوجیوں کو اڑانے کی کوشش کی۔
روسی وزارت دفاع نے اس سے قبل کم از کم ایک موقع پر اس ممکنہ تباہ کن طریقہ کو استعمال کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
وزارت دفاع نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ اس کے فوجیوں نے دھماکہ خیز مواد سے بھرا MT-LB پیک کیا تھا اور اسے کیف فورسز کے خلاف استعمال کیا تھا۔
ماسکو نے دعویٰ کیا کہ اس کے نتیجے میں کافی نقصان ہوا لیکن یہ اطلاعات غیر مصدقہ ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، کامیکازی ڈرونز اور خودکش ٹینکوں کا خوفناک تجربہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روسی ہیلی کاپٹروں نے درجنوں مغربی بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کرنے میں مدد کی۔
یوکرائن کو روس کے زیر قبضہ زمین کو آزاد کرانے کے لیے جنگ میں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خاص طور پر، 20 KA-52 حملہ آور ہیلی کاپٹروں کے روسی دستے نے پیش قدمی کرنے والے یوکرائنیوں پر فضائی برتری دی ہے۔
روسی تصاویر میں درجنوں تباہ شدہ مغربی بکتر بند گاڑیاں دکھائی گئی ہیں، جن میں 16 بریڈلی پیادہ جنگی گاڑیاں اور پانچ لیپرڈ ٹینک شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.