سولر پینلز پر ڈیوٹی اور ٹیکس ختم ہونے کے بعد قیمتوں میں کتنا فرق آئے گا
پشاور کے محمد شفیق کا کہنا ہے کہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے لوگوں کو سولر سسٹم پر جانے پر مجبور کر دیا ہے، لیکن گذشتہ سال کی نسبت سولر سسٹم کی قمیتوں میں مسلسل اضافے نے اسے بھی عوام کی پہنچ سے دور کردیا ہے۔
شیفق کا کہنا ہے کہ لوگ بجٹ پاس ہونے پر سولر سسٹم کی قیمتوں کی کمی سے آس لگائے بیٹھے ہیں۔
آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آج سے چار سال پہلے جو ساڑھے چار ہزار والا سولر پینل تھا جو لوگ ایک پنکھے کیلئے لے کر جاتے تھے، ان کی قیمت 18 سے 19 ہزار تک پہنچی ہوئی ہے۔ ان پینلز پر 17 سے 18 فیصد ڈیوٹیاں اور ٹیکسز لگے ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلے فری سسٹم تھا، پینلز یا انورٹرز پر کوئی ٹیکسز نہیں تھے، پہلے جس انورتڑ کی قیمت 65 ہزار تھی وہ اب ہم ایک لاکھ 60 ہزار میں دے رہے ہیں، 5 کلو واٹ کے سسٹم میں جہاں 6 لاکھ خرچہ آتا تھا وہی سسٹم اب 10 لاکھ تک پپہنچ گیا ہے تو لوگ کہاں سے خریدیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کاروبار ویران پڑے ہیں۔
محمد شفیق نے کہا کہ نئے بجٹ سے عوام کو کچھ امید پیدا ہوئی ہے، لیکن آنے والے دنوں میں قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
Comments are closed on this story.