یونان کشتی حادثے میں کسی پاکستانی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی، ڈی این اے ٹیسٹ ہونگے
یونان کے ساحل کے قریب پناہ گزینوں کی کشتی الٹنے کے حادثے کے بعد جاں بحق افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے، اب تک کسی پاکستانی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔
یونان کے ساحل کے قریب گزشتہ روز پناہ گزینوں کی کشتی الٹ گئی تھی جس میں 750 افراد سوار تھے۔ حادثےمیں 78 افراد ہلاک اور 500 سے زائد افراد لاپتا ہوئے جبکہ سمندرمیں ڈوبنے والے 104 افراد کو بچالیا گیا۔
یونان میں پاکستانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ بچ جانے والے 12 پاکستانیوں سے سفارتی عملے نے ملاقات کی، یونانی حکام نے 78 لاشیں نکالنے کی تصدیق کی ہے، جاں بحق افراد کی قومیت کا علم نہیں، تمام لاشیں ناقابل شناخت ہیں، ڈی این اے کے ذریعے شناخت کا عمل جاری ہے۔
سفارتخانہ کی ہدایات
یونان میں پاکستانی سفارتخانے نے پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے کیلئے تمام پاکستانی شہریوں سے التماس ہے کہ اپنے لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے والدین یا بچے کے ایس ٹی آر کی ضرورت ہے۔ فراہم کردہ ایس ٹی آر پروفائلز کو ایک تسلیم شدہ لیبارٹری کے ذریعے ہو ، جو واضح اور پڑھنے کے قابل ہونا چاہیے۔
سفارتخانے کی جانب سے ڈی این اے کی رپورٹ، لاپتہ افراد کا شناختی کارڈ یا پاسپورٹ سمیت بھیجنے والے کا رابطہ نمبر بذریعہ ای میل بھیجنے کا کہا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس
قومی اسمبلی کے اجلاس میں یونان میں کشتی کے حادثے پر توجہ دلاؤ نوٹس میں عبد الاکبر چترالی نے کہا کہ یونان جاتے ہوئے 310 پاکستانی سمندر میں ڈوب گئے، وزیر داخلہ اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لیں اور واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے واقعہ کا نوٹس لیا اور تحقیقات کرکے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دینے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جنوبی یونان کے ساحل میں کشتی ڈوبنے کی ابتدائی خبر موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ حادثے 78 افراد ہلاک اور سینکڑوں لاپتہ یوئے۔ لاپتہ ہونے والے 43 افراد کا تعلق آزاد جموں کشمیر سے بتایا گیا تھا۔ اس حوالے ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ لاپتہ ہونے والوں میں کھوئی رٹہ کے نواحی گاؤں بنڈلی کے ایک ہی خاندان کے 12 افراد بھی شامل ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ حادثے میں پاکستانیوں کی اموات کی تصدیق نہیں ہوئی، ڈی این اے اور دستاویزات کے بغیر تصدیق کرنا ممکن نہیں۔
Comments are closed on this story.