جنرل (ر) باجوہ کو خط لکھنے پر ملٹری کورٹ سے سزا پانے والا انجینئیر رِہا
ایک ریٹائرڈ ٹو اسٹار میجر جنرل کے سویلین بیٹے انجینئر حسن عسکری، جنہیں 2 اکتوبر 2020 کو اس وقت کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے دور میں عسکری قیادت کو تنقیدی خطوط لکھنے پر گرفتار کیا گیا تھا، اب بحفاظت گھر واپس پہنچ چکے ہیں۔
اکتوبر 2021 میں حسن عسکری کو ایک فوجی عدالت نے پانچ سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔ جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ان کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کی منظوری دی تھی۔
ریٹائرڈ میجر جنرل کے بیٹے کو سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی پالیسیوں اور مدت ملازمت میں حد سے زیادہ توسیع لینے پر لکھے گئے تنقیدی خط پر سزا سنائی تھی۔
بی بی سی اردو میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کمپیوٹر انجینئر حسن عسکری کے خلاف مقدمہ وسطی پنجاب کی گوجرانوالہ چھاؤنی میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے چلایا تھا۔
چونکہ ملزم نے اپنا وکیل کرنے سے انکار کیا تھا، اس لئے عدالت نے انہیں اپنا وکیل فراہم کیا۔
حسن عسکری نے اپنے خط میں سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) باجوہ کو ان کی پالیسیوں اور ملازمت میں توسیع حاصل کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا، اس کے علاوہ انہیں مستعفی ہونے پر زور دیا تھا۔
حسن عسکری نے خط کی کاپیاں کئی حاضر سروس ٹو اور تھری اسٹار جرنیلوں کو بھی بھیجیں۔
اس کے بعد، ایک فوجی عدالت نے حسن عسکری پر غداری کے الزام میں مقدمہ چلایا، ان پر ”بغاوت اور فوجی افسران کو اپنی کمانڈ کے خلاف اُکسانے“ جیسے الزامات تھے۔ جسے ایف آئی آر میں پاکستان مخالف عناصر کے ایجنڈے کو پورا کرنے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان کی سول سوسائٹی ادریس خٹک اور حسن عسکری کی رہائی کا مطالبہ کر رہی تھی، دونوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کی وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ سزا کے خلاف ملڑی کورٹ آف اپیلز میں کی گئی اپیل کے نتیجے میں حسن عسکری کی سزا کم کر دی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.