Aaj News

ہفتہ, نومبر 16, 2024  
13 Jumada Al-Awwal 1446  

بلدیاتی انتخابات میں حصہ لئے بغیر مرتضیٰ وہاب میئر کراچی کے امیدوار کیسے؟

مرتضٰی وہاب اگر میئر بن بھی گئے تو 6 ماہ کے اندر یونین کونسل کا چیئرمین منتخب ہونا پڑے گا
شائع 14 جون 2023 08:58pm

میئرکراچی کے لئے پیپلزپارٹی کے امیدوار بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اہم عہدوں پر فائز رہے، اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لئے بغیر ہی کراچی کا میئر بننے کے امیدوار ہیں۔

میئر کراچی کے انتخابات 15 جون کو آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم میں شیڈول ہے، جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمان اور پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کراچی کے میئر کے عہدے کے مضبوط ترین امید وار ہیں۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی زندگی پر ایک نظر

کراچی کے میئر کے لئے پیپلزپارٹی کے نامزد امیدوار بیرسٹر مرتضیٰ وہاب صدیقی مشہور و معروف سیاستدان مرحومہ فوزیہ وہاب کے صاحب زادے ہیں، پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں، اور اس وقت موجودہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مشیر اور صوبائی حکومت کے ترجمان ہیں۔

مرتضیٰ وہاب کی سیاسی زندگی پر نظر

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز2015 سے کیا جب انہیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا اور وزیر اعلیٰ کا مشیر برائے قانون مقرر کیا اور21 مئی 2015 کو انہیں وزیر کا درجہ دے دیا گیا۔

22 نومبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر کے طور پر مرتضیٰ وہاب کی تقرری کو غیر قانونی قرار دے دیا، اور عدالت نے کراچی کرمںل لاء کالجز کے بورڈ آف گورنرز کی ان کی چیئرمین شپ کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔

مرتضیٰ وہاب نے 2018 کے عام انتخابات میں حلقہ پی ایس-111 (کراچی جنوبی) سے پی پی پی کے امید وار کے طور پر سندھ صوبائی اسمبلی کی نشست کے لے انتخاب لڑا، لیکن پی ٹی آئی کے امیدوار عمران اسماعیل سے شکست کھا گئے۔

19 اگست 2018 کو انہیں ایک بار پھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا، 21 اگست کو انہیں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے قانون اور انسداد بدعنوانی مقرر کیا گیا، 5 ستمبر 2018 کو انہیں صوبائی محکمہ اطلاعات کا اضافی قلم دان بھی سونپ دیا گیا۔

پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے5 اگست 2021 کو مرتضیٰ وہاب کو کراچی میونسپل کارپوریشن کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا، لیکن 26 ستمبر 2022 کوسندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کے ایم سی کو کے الیکٹرک کے بجلی کے بلوں میں ٹیکس کی وصولی روکنے کے فیصلے کے بعد احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔

صوبائی حکومت نے نئے ایڈمنسٹر کے تقرر تک ان کو کام جاری رکھنے کا کہا، تاہم 8 دسمبر 2022 کو ڈاکٹر سیف الرحمان کو ان کی جگہ پر کے ایم سی کا نیا ایڈمنسٹریٹر مقرر کردیا گیا۔

2023 میں سندھ اسمبلی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں ترمیم کے بعد غیر منتخب شہری کو میئر کے لیے امیدوار نامزد کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر غیرمنتخب شہری میئر کا انتخاب جیت جاتا ہے تو اس کو 6 ماہ کے اندر یونین کونسل کا چیئرمین منتخب ہونا پڑے گا۔ پیپلزپارٹی نے اس ترمیم کے بعد مرتضیٰ وہاب کو کراچی کے میئر کے لیے نامزد کیا ہے۔ ان کا مقابلہ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم سے ہے۔

میئر و ڈپٹی میئر کراچی کے انتخابات کب اور کہاں ہوں گے

کراچی میں میئر و ڈپٹی میئر اور ٹاؤن کے چیئرمین، وائس چیئرمین کا الیکشن 15 جون جمعرات کو ہوگا، اور شو آف ہینڈ کے ذریعے ووٹ شمار کیے جائیں گے۔

15 جون صبح 9 بجے سے ساڑھے 10 بجے تک سٹی کونسل کے 366 ارکان کو پولنگ اسٹیشن آرٹس کونسل آڈیٹوریم میں داخلے کی اجازت ہوگی، صبح ساڑھے 10 بجے آواز لگانے کے بعد پولنگ اسٹیشن کے دروازے بند کردیےجائیں گے۔

ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر اور ریٹرنگ آفیسر اراکین کو پولنگ کا عمل سمجھائیں گے، اور 11 بجے کے بعد شو آف ہینڈ کے ذریعے ووٹ شمار کیے جائیں گے، ووٹ دینے کے لیے نہ آنے والوں سے نتائج یا انتخابی عمل پر فرق نہیں پڑے گا، اگر کورم پورا نہ ہوا تو میئر و ڈپٹی میئر کے لیے سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار کامیاب قرار پائے گا۔

پولنگ اسٹیشن میں موجود اہل ووٹرز کی اکثریت کی بنیاد پر کامیابی کا فیصلہ ہوگا، بالکل ایسے ہی شو آف ہینڈ کے ذریعے ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا الیکشن ہوگا۔

Murtaza Wahab

Pakistan People's Party (PPP)