Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

’روس کو خام تیل کی ادائیگی ڈالر کے بجائے چینی کرنسی میں کی گئی‘

پاکستان کی جانب سے یہ ادائیگی امریکی ڈالر میں ادائیگیوں کی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی ہے۔
شائع 13 جون 2023 10:08am
کراچی پورٹ ٹرسٹ کی طرف سے جاری کی گئی اس تصویر میں 11 جو کو  کراچی میں OP2 پر لنگر انداز ہونے والے ایک روسی جہاز پیور پوائنٹ کو دکھایا گیا ہے۔دکھاتی ہے، جس میں 45,000 میٹرک ٹن خام تیل تھا۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ کی طرف سے جاری کی گئی اس تصویر میں 11 جو کو کراچی میں OP2 پر لنگر انداز ہونے والے ایک روسی جہاز پیور پوائنٹ کو دکھایا گیا ہے۔دکھاتی ہے، جس میں 45,000 میٹرک ٹن خام تیل تھا۔

حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ رعایتی روسی خام تیل کیلئے ادائیگی چینی کرنسی میں میں کی گئی ہے۔

روئٹرز کے مطابق وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے پیر کو دئے گئے ایک بیان میں چینی کرنسی میں ادائیگی کی تصدیق کی ہے۔

پاکستان کی جانب سے یہ ادائیگی امریکی ڈالر میں ادائیگیوں کی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی ہے۔

اس سال کے شروع میں اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان طے پانے والے ایک نئے معاہدے کے تحت رعایتی روسی خام تیل کا پہلا کارگو اتوار کو کراچی پہنچا۔

پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک نے روئٹرز سے فون پر بات کرتے ہوئے اس معاہدے کی تجارتی تفصیلات بشمول قیمتوں یا پاکستان کو ملنے والی رعایت کے بارے میں نہیں بتایا، لیکن کہا کہ ادائیگی چینی کرنسی میں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ خریداری، روس کے ساتھ پاکستان کا پہلا حکومت سے حکومت (G2G) معاہدہ ہے، جو ایک لاکھ ٹن پر مشتمل ہے، جس میں سے 45 ہزار ٹن کراچی کی بندرگاہ پر آچکا ہے اور باقی راستے میں ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خام تیل کا معاہدہ ایک ایسے وقت میں پاکستان کے لیے نئی راہ پیش کرتا ہے، جب اس کی مالیاتی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔

مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (PRL) ابتدائی طور پر روسی خام تیل کو ریفائن کرے گی۔

وزیر برائے پٹرولیم نے پیر کو مشرق وسطیٰ کی پیٹرولیم مصنوعات کی تاریخی درآمد کے پیش نظر روسی خام تیل کو پروسیس کرنے کے لیے مقامی ریفائنریوں کی مالیاتی صلاحیت اور ان کی صلاحیت کے بارے میں خدشات کو دور کیا تھا۔

مصدق ملک نے کہا، ”ہم نے مختلف پروڈکٹ مکسز کی سیریز چلائی ہے، اور کسی بھی صورت میں اس خام تیل کی ریفائننگ کو نقصان نہیں پہنچے گا۔“

انہوں نے مزید کہا، ”ہمیں یقین ہے کہ یہ تجارتی طور پر قابل عمل ہوگا۔“

وفاقی وزیر نے رائٹرز کو بتایا کہ ”روسی خام تیل کو ریفائن کرنے کے لیے ریفائنری میں کسی قسم کی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت نہیں تھی۔“

پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا زیادہ تر حصہ توانائی کی درآمدات پر مشتمل ہے۔

تجزیاتی فرم Kpler کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام آباد نے 2022 میں یومیہ 154,000 بیرل تیل درآمد کیا۔

یہ خام تیل بنیادی طور پر دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندہ سعودی عرب اور اس کے بعد متحدہ عرب امارات نے فراہم کیا تھا۔

نظریاتی طور پر روس سے ایک لاکھ بیرل تیل پاکستان کی مشرق وسطیٰ کے ایندھن کی ضرورت کو کم کر دے گا۔

crude oil

Russian oil

Payment in Chinese Currency