امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے کچھ خفیہ اور اہم راز
ناسا کے بارے میں سازشی نظریات پر یقین رکھنے والے لوگوں کو خیال ہے کہ ناسا اُن سے بہت سی چیزیں چھپا رہا ہے۔ بے شک یہ درست بھی ہے کہ ناسا ھاصل ہونے والی تمام معلومات عام نہیں کرتا۔
لیکن پانچ چیزوں کے متعلق لوگوں پر کچھ لوگوں کا پُرزور اسرار ہے کہ ناسا انہیں لوگوں سے چھپانا چاہتا ہے۔
آپریشن پیپر کلپ
دوسری جنگ عظیم کے وقت جرمنی کو راکٹ سازی میں ساری دنیا پر برتری حاصل تھی۔ اس کے ’وی 2‘ راکٹ لندن اور دوسرے مقامات کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد امریکا اور سوویت یونین میں جرمن ٹیکنیشنز کو بھرتی کرنے کا مقابلہ شروع ہوگیا۔
ایک خفیہ آپریشن ”پیپر کلپ“ کے تحت امریکا نے جرمنی سے 1600 سائنسدان، انجینئرز اور ٹیکنیکل عملہ بھرتی کیا۔
ان افراد میں جرمنی کی نازی پارٹی کے ممبران بھی تھے۔
راکٹ سازی سے منسلک ان سائنسدانوں کو خاص طور پر امریکا میں سرکاری ملازمتیں دی گئیں۔
امریکا کے آپریشن پیپر کلپ کے جواب میں روس نے آپریشن اوساویخم (Operation Osoaviakhim) کا آغاز کیا۔
جس کے تحت 22 اکتوبر 1946 کو روسی افواج نے جرمنی کے مقبوضہ علاقوں سے گن پوائنٹ پر دو ہزار سے زیادہ سائنسدانوں، انجینئروں اور دوسرے تکنیکی عملے کو بھرتی کیا۔
چاند پر ایٹمی دھماکہ
ماہر فلکیات کارل سیگن کی سوانح حیات لکھنے والے ایک مصنف نے چند دلچسپ انکشافات کیے ہیں۔
اُن کے مطابق 1958 میں یونائیٹڈ اسٹیٹس ائیرفورس (امریکی فضائیہ) نے چاند کی سطح پر ایٹمی دھماکہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
اس منصوبے کو ”پروجیکٹ اے 119“ کا نام دیا گیا۔
اگر چاند کی سطح پر اس طرح کا دھماکہ کیا جاتا تو دھماکے کی روشنی کو زمین پر موجود انسان بغیر کسی دوربین کے بھی دیکھ سکتے۔
اس دھماکے کا مقصد خلائی دوڑ میں روس پر اپنی برتری واضح کرنا تھا۔
تاہم یہ منصوبہ عوام کے شدید رد عمل کے ڈر سے مکمل نہیں ہوا۔
اس کی بجائے امریکا نے چاند پر انسان کو بھیجنے کی مہم شروع کر دی، جو آج بھی امریکیوں کیلئے باعث فخر ہے۔
چاند پر اترنے کی فلموں کا مٹ جانا
چاند پر قدم رکھنا انسان کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
ناسا کے خلابازوں نے چاند پر اتر کر اپنی چہل قدمی کو عکس بند کیا تھا۔
یہ فلم انسانی تاریخ کی اہم ترین فلموں میں سے ایک تھی۔
لیکن حیرت انگیز طور پر چاند پر انسان کے اترنے کی اصل فلم حادثاتی طور پر حذف ہوگئی۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اصل فلم کا ڈیجیٹل ورژن ہے، جو اصل سے زیادہ بہتر ہے۔
ناسا کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے اپنے 2000 سے زیادہ باکسز کی تلاشی لی مگر انہیں اصل فلمیں نہیں ملیں۔
لائیو سٹریم کے درمیان رکاؤٹ
کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہے جو ناسا لوگوں کو نہیں دکھانا چاہتا۔
اسی وجہ سے ناسا نے نومبر 2016 میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی لائیو فیڈ کو اس وقت بند کر دیا تھا، جب لوگوں نے کیمرے میں کسی مبہم سی چیز کو دیکھا۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مبہم سی نظر آنے والی چیز اڑن طشتریاں ہیں اور ناسا نہیں چاہتا کہ لوگ ان کو دیکھیں۔
اس کے علاوہ بھی ناسا کئی بار لائیو فیڈ بند کر چکا ہے اور حیرت انگیز طور پر جتنی بار بھی لائیو فیڈ بند ہوئی ہے لوگوں کو تصویر میں اڑن طشتریوں جیسی چیز نظر آئی ہے۔
Comments are closed on this story.