Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ارشد شریف کی دوسری اہلیہ نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرادیا

جواب میں اقوام متحدہ کی مختلف قراردادوں اور عالمی قوانین کا حوالہ دیا گیا
شائع 10 جون 2023 06:18pm
مقتول صحافی ارشد شریف۔ فوٹو — فائل
مقتول صحافی ارشد شریف۔ فوٹو — فائل

سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کی دوسری اہلیہ جویریہ ارشد نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔

ارشد شریف کی اہلیہ نے جواب میں اقوام متحدہ کی مختلف قراردادوں اور عالمی قوانین کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا

جواب میں جوریہ ارشد نے کہا کہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ قراردادوں کی روشنی میں پاکستان کینیا میں حقِ دعویٰ رکھتا ہے، عالمی قوانین کے کینیا کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت متعلقہ فورم پر کی جا سکتی ہے، منصوبہ بندی کے تحت دوسری ریاستوں میں ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے قانون موجود ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور کینیا دونوں ہی اس حوالے سے عالمی قوانین کو تسلیم کر چکے ہیں، خلاف ورزی پر اقوام متحدہ سمیت دیگر فورمز سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس: سپریم کورٹ نے اسپیشل جےآئی ٹی رپورٹ مسترد کردی

سپریم کورٹ کا خصوصی لارجر بینچ 13 جون کو ارشد شریف قتل کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ 24 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں مگاڈی ہائی وے پر شناخت میں غلطی پر پولیس نے ارشد شریف کو سر پر گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔

ارشد شریف کی میت پاکستان لائے جانے کے بعد پمز اسپتال کے 8 رکنی میڈیکل بورڈ نے ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم کیا تھا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح تھے، ان کو گولی انتہائی قریب سے ماری گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف قتل: جے آئی ٹی نے مزید تین گواہان کے بیانات قلمبند کرلئے

پمز ذرائع کے مطابق ارشد شریف کا کینیا میں بھی پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا جس کی وجہ سے موت کے وقت پہنے کپڑے ساتھ نہیں دیے گئے۔

ارشد شریف کون تھے

ارشد شریف کی عمر 49 برس تھی اور ان کا تعلق ایک فوجی خاندان سے تھا۔ ارشد شریف کے والد محمد شریف پاکستان نیوی میں کمانڈر تھے۔

ارشد 1973 میں کراچی میں پیدا ہوئے اور 1993 میں صحافتی کیرئیر شروع کیا۔ وہ پہلے انگریزی اخبارات اور پھر مختلف ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے۔ تاہم ان کی ایک اہم پہچان اے آر وائی نیوز کا پروگرام پاور پلے بنا۔ 2012 میں انہوں نے آگاہی ایوارڈ جیتا۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف کے اہل خانہ کے وکیل نے ازخود نوٹس پراعتراض اٹھادیا

ان کے ایک بھائی اشرف شریف پاکستان فوج میں میجر تھے۔ 2011 میں ارشد شریف کے والد کا انتقال ہوا تو وہ بنوں میں تعینات تھے وہاں سے راولپنڈی جاتے ہوئے کار حادثے میں اشرف شریف جاں بحق ہوگئے۔

صدر عارف علوی نے 2019 میں ارشد شریف کو پرائڈ آف پرفارمنس اعزاز سے نوازا۔

پاکستان سے روانگی

ارشد شریف حالیہ چند ماہ میں خبروں میں اس وقت آئے جب 13اگست کو پولیس نے ارشد شریف سمیت اے آر وائی کے صحافیوں اور سی ای او کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ یہ مقدمہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اس ٹی وی چینل پر دیئے گئے ایک بیان کے بعد درج ہوا تھا اور گل پر مسلح افواج کے اراکین کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

مقدمے کے اندراج کے بعد ارشد شریف نے پاکستان چھوڑ دیا اگرچہ دیگر صحافی ملک میں ہی رہے۔

اس کے کچھ ہی دن بعد ارشد شریف کے بیانات کے ردعمل میں اے آر وائی نے اعلان کیا کہ چینل ان کے ساتھ اپنی 8 سالہ رفاقت ختم کر رہا ہے۔

اگست میں پاکستان چھوڑنے کے بعد ارشد شریف لندن میں دیکھے گئے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ وہ کینیا کے شہر نیروبی کیوں گئے تھے۔

اسلام آباد

Supreme Court of Pakistan

arshad sharif

arshad sharif murder case