Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کراچی کی طرف بڑھنے والےطوفان ’ بِپرجوئے’ کا کیا مطلب ہے؟

یہ نام بنگلہ دیش کی جانب سے دیا گیا تھا
اپ ڈیٹ 10 جون 2023 06:32pm
تصویر بزریعہ اے ایف پی
تصویر بزریعہ اے ایف پی

جنوب مشرقی بحیرہ عرب پر ایک موسمیاتی دباؤ طوفان کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ فی الحال یہ طوفان شمال مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے اور کراچی سے تقریباً 910 کلومیٹر دور ہے۔ اس کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ اس طوفان کو ”بِپرجوئے“ کا نام دیا گیا ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق بِپرجوئے کا رُخ اب پاکستان اور بھارت کی ساحلی پٹی کی جانب ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ طوفان کس ساحلی پٹی سے ٹکرائے گا۔

سائیکلون کا نام ”بِپرجوئے“ کیسے پڑا؟

اس سائیکلون کو ”بِپرجوئے“ نام بنگلہ دیش نے دیا ہے، یہ ایک بنگالی لفظ ہے جس کا مطلب ہے ”اچانک آںے والی بھیانک تباہی“۔

یہ نام عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) کے ممالک نے 2020 میں فہرست میں شامل کیا تھا۔

اس فہرست میں شمالی بحر ہند کے اوپر بننے والے تمام ٹروپیکل طوفان بھی شامل ہیں، اور یہ تمام نام علاقائی اصولوں کی بنیاد پر رکھے گئے ہیں۔

ڈبلیو ایم او کے مطابق، بحر اوقیانوس اور جنوبی نصف کرہ (ہندوستان اور جنوبی بحرالکاہل) میں بننے والے ٹروپیکل طوفانوں کو حروف تہجی کے مطابق نام ملتے ہیں جو مرد و خواتین کے ناموں ر مشتمل ہوتے ہیں، جبکہ شمالی بحر ہند میں نام حروف تہجی کے لحاظ سے تو درج کیے جاتے ہیں لیکن یہ ملک اور صنفی طور پر غیر جانبدار ہوتے ہیں۔

 شمالی بحر ہند میں ٹروپیکل طوفانوں کے ناموں کی موجودہ فہرست (تصویر: دی ویدر چینل)
شمالی بحر ہند میں ٹروپیکل طوفانوں کے ناموں کی موجودہ فہرست (تصویر: دی ویدر چینل)

جنوبی ایشیائی ممالک میں طوفانوں کے نام

سمندری طوفانوں کے نام رکھنے کے حوالے سے جنوبی ایشیائی ممالک کا ایک پینل ہے جسے پینل اینڈ ٹروپیکل سائیکلون (پی ٹی سی) کہا جاتا ہے۔

اس پینل میں ابتدائی طور پر سات ممالک تھے جن کی تعداد بڑھ کر اب 13 ہو گئی ہے، جن میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، عمان، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

”بِپر جوائے“ طوفان کو نام بنگلہ دیش کی جانب سے دیا گیا ہے۔

2004 سے قبل طوفانوں کے اس طرح کے ناموں کی کوئی روایت نہیں تھی، جس طرح آج ان کے نام رکھے جاتے ہیں۔ ماضی میں سمندری طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا۔

سن 1999 میں ایک سائیکلون پاکستان کے شہر بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرایا تھا، تب اس کا نام ”زیرو ٹو اے“ تھا جو اُس سیزن کا بحیرۂ عرب کا دوسرا طوفان تھا۔

بعد ازاں، پی ٹی سی میں شامل تمام ممالک کے محکمہ موسمیات کے درمیان طے پایا کہ طوفانوں کے ایسے نام ہونے چاہئیں جو یاد رکھنے میں آسان ہوں اور ادا کرنے میں سہل ہوں۔

پی ٹی سی کے رکن ممالک کے درمیان یہ بھی طے پایا کہ ہر ملک باری باری سمندری طوفان کو ایک ایک نام دے گا۔

اس طرح 2004 میں ایک فہرست بنانے کا سلسلہ شروع ہوا اور اس میں طوفانوں کے جو نام تجویز کیے گئے ان تمام کو استعمال کیا گیا۔

پاکستان نے اس فہرست میں جن طوفانوں کے نام تجویز کیے تھے ان میں فانوس، نرگس، لیلیٰ، نیلم، نیلوفر، وردہ، تتلی اور بلبل شامل ہیں۔

یاد رہے کہ طوفانوں کے نام رکھنے کے لیے پی ٹی سی میں شامل رکن ملکوں کے انگریزی حروفِ تہجی کی ترتیب سے ان ملکوں کی باری آتی ہے۔

پاکستان نے طوفانوں کے جو نام تجویز کیے ہیں وہ کچھ اس طرح ہیں۔ گلاب، اثنا، صاحب، افشاں، مناحل، شجانہ، پرواز، زناٹا، صرصر، بادبان، سراب، گلنار اور واثق۔

karachi

Bangladesh

Cyclone

Biporjoy