Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 9200 ارب روپے کے ٹیکس ریونیو کا ہدف مقرر

تمام ضروری اشیاء کی درآمد پر ٹیکس میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ
شائع 09 جون 2023 09:15pm

وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں 9200 ارب روپے کے ٹیکس ریونیو کا ہدف مقرر کرلیا، ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 3759 ارب اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا حجم 5441 ارب روپے ہے جبکہ تمام ضروری اشیاء کی درآمد پر ٹیکس میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 3759 ارب روپے اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا حکم 5441 ارب روپے ہے، انکم ٹیکس کی مد میں 3713 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1178 ارب روپے، ورکر ویلفیئر فنڈ کے ذریعے 13 ارب 84 کروڑ روپے جمع ہوں گے۔

کیپٹل ویلیو سے 81 کروڑ 70 لاکھ روپے، سیلز ٹیکس کی مد میں 3578 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 725 ارب روپے جمع ہوں گے۔

نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 2963 ارب روپے، سرکاری اداروں کے منافع سے 398 ارب روپے، اسٹیٹ بینک کے ذریعے 1113 ارب روپے، دفاعی خدمات سے 41 ارب روپے سے زیادہ اور سرکاری کارپوریشن سے 118 ارب روپے کی نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

سرکاری کمپنیوں کے شیئرز کے ذریعے 121 ارب روپے اور پیٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

فنانس بل کے مطابق پوائنٹ آف سیل کے ذریعے لیدر اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی او ایس پر سیلز ٹیکس کی شرح 12 سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی گئی۔

کوکنگ آئل اور خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس ختم کرنےکرنے کے علاوہ تمام ضروری اشیاء کی درآمد پر ٹیکس میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے مطابق قرآن پاک کی طبعات کے درآمدی کاغذ پر ڈیوٹی، سولر پینل کی مینوفیکچرنگ کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی، سولر پینل کی بیٹریز کی تیاری کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی، سولر پینل کی مشینری کی درآمد اور سولر پینل کے انورٹر کے خام مال پر بھی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ڈائپرز کی مینوفیکچرنگ کے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی ختم اور سابق فاٹا کے لیے مشینری کی درآمد پر ٹیکس کی چھوٹ میں توسیع کا فیصلہ ہوا ہے، فاٹا میں مشینری کی امپورٹ کے لیے ٹیکس چھوٹ 30 جون 2024 تک جاری رہے گی۔

ملک میں تھنر کی مینوفیکچرنگ اور پولی ایسٹر کی مینوفیکچرنگ کے لیے متعلقہ خام مال پر ڈیوٹی ختم کی گئی ہے، معدنیات کے شعبے کی مشینری امپورٹ کرنے اور ٹیکسٹائل کے شعبے کے رنگ اور دیگر متعلقہ خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

قومی قرضہ

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر میں کہا ہے کہ اس سال سود کی ادائیگی میں کل اخراجات 3 ہزار 144 ارب روپے ہوں گے، جس میں بیرونی سود کی ادائیگی 373 ارب روپے ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ اگلے سال اس مد میں کل ادائیگی 3 ہزار 950 ارب روپے ہونے کا تخمینہ ہے، جس میں سے 3 ہزار 439 ارب اندرونی اور 511 ارب روپے غیر ملکی قرضوں پر خرچ ہوں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ملکی قرض جو کہ 18-2017 میں 25،000 ارب روپے تھا۔ مارچ 2022 میں 44 ہزار 365 ارب روپے تک پہنچ گیا جو جی ڈی پی کا 72.5 فیصد ہے۔ ہم نے مالی سال کے آخری 2 ماہ میں اخراجات میں کمی کے ذریعے قرض میں اضافے کی رفتار کو کم کیا ہے۔ قانون کے مطابق حکومت کے قرض لینے کی حد جی ڈی پی کا 60 فیصد مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف آر ڈی ایل اے 2005 میں ترمیم کے ذریعے وزارت خزانہ کے دفتری انتظام کے محکمہ کو ماہرین فراہم کیے جائیں گے۔ فرائض کی بجا آوری کے لیے اس مینڈیٹ اور اختیارات میں خاطر خواہ اضافہ کیا جارہا ہے تاکہ قرضوں کا انتظام موزوں بنیادوں پر استوار کیا جاسکے۔ یہاں پر میں ایوان کو آگاہ کرنا چاہوں گا کہ سابقہ حکومت نے قرض کی دوبارہ پروفائلنگ کرتے وقت 2029 میں 5 ہزار 400 ارب یعنی 5 لاکھ 40 کروڑ روپے ایک ساتھ ادا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ کیا پوری ملکی کرنسی مارکیٹ ایک ہی بار اتنی بڑی رقم کا بندوبست کرسکتی ہے؟ ہم اس بہت بڑی قرض ادائیگی کی رقم کو ٹکروں میں بانٹ کر حکومت اور مقامی مارکیٹ کے لیے قابل ادائیگی بنارہے ہیں۔

ایف بی آر ٹیکسز

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ ممالک میں ٹیکس کی شرح جی ڈی پی کا تقریبا 16 فیصد ہے مگر پاکستان میں اس وقت یہ شرح 8.6 فیصد ہے۔ اگلے مالی سال کے دوران یہ شرح 9.2 فیصد تک لے جانے کی تجویز ہے۔ 18-2017 میں ہم یہ شرح 11.1 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے۔

تجارتی خسارہ

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری حکومت برآمدات میں اضافے کے لیے اہم اقدامات اٹھارہی ہے اور درآمدات کے بڑھتے ہوئے رحجان پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ توازن عمل میں لایا جائے اور ڈالر کی قیمتوں کا تعین خود بخود صحیح راستے پر گامزن ہوجائے۔ درآمدات جو اس وقت 76 ارب ڈالر تک متوقع ہیں، اگلے مالی سال کے دوران ان میں کمی لاکر 70 ارب ڈالر کی سطح پر لائی جائیں گی۔ برآمدات اس وقت 31.3 ارب ڈالر ہیں۔ اگلے مالی سال ان کو 35 ارب ڈالر تک بڑھانے کے اقدامات کیے جائیں گے، ان اقدامات سے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کو جی ڈی پی کے منفی 4.1 فیصد سے گھٹا کر اگلے مالی سال میں جی ڈی پی کے منفی 2.2 فیصد پر لایا جائے گا۔

ترسیلات زر

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر 31.1 ارب ڈالر ریکارڈ ہوں گی۔ اگلے مالی سال میں ترسیلات زر 33.2 ارب ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے۔

آئندہ بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے، چیئرمین ایف بی آر

دوسری جانب چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے، 175 ارب روپے کے براہ راست ٹیکسز لگائے گئے ہیں، 25 ارب روپے کے انڈائریکٹ ٹیکسز لگائے گئے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز غیر ممالک میں استعمال پر ود ہولڈنگ میں اضافہ کیا گیا، غیر ممالک میں ڈیبٹ کریڈٹ کارڈز نان فائلرز پر 10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد ہوگا، فائلرز پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بینکوں سے کیش رقوم نکلوانے پر نان فائلرز پر 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس بحال کرنے کی تجویز ہے، غیر ملکی گھریلو ملازمین پر سالانہ 2 لاکھ روپے ایڈوانس ایڈجسٹمنٹ ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔

عاصم احمد کا کہنا تھا کہ برانڈڈ ٹیکسٹائل، لیدر اور اسپورٹس سامان کے پی او ایس ریٹیلرز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے، 1300 سی سی سے زائد کی ایشیائی گاڑیوں کی درآمد پر مقرر حد ختم کی گئی ہے۔

Ishaq Dar

Finance minister

اسلام آباد

FBR

budget 2023 24

Live coverage budget 2023 24