Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

دفاعی بجٹ میں 274 ارب روپے کا اضافہ

سال 2020 کے بعد سے پاک فوج کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا
اپ ڈیٹ 09 جون 2023 08:57pm

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کردیا، جس میں دفاع کے لیے 1804ارب روپے بجٹ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

دفاعی بجٹ کے حوالے سے عام تاثر یا غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ کُل بجٹ کا 70 یا 80 فیصد لے جاتا ہے، اس بار حکومت کی جانب سے کہا جاچکا ہے کہ تمام شعبوں میں بچت پالیسی اپنائی جائے گی۔

پاک آرمی کے بجٹ میں 81 ارب روپے کا اضافہ

نئے مالی سال 2023-24 میں دفاع کے لئے بجٹ 1530 ارب سے بڑھا کر 1804 ارب کیا گیا ہے، مجوزہ تخمینہ میں سے پاک آرمی کو 824 ارب روپے ملیں گے، پاک آرمی کے بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 81 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق پاک فضائیہ کے لیے 368 ارب روپے دستیاب ہوں گے، بجٹ میں صرف 45 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے، جب کہ بحریہ کو 188 ارب روپے دینے کی تجویز ہے، اس بجٹ میں معمولی 18 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں دفاعی امور اور خدمات کے لِئے 18 ارب 94 کروڑ 67 لاکھ ، دفاعی خدمات کے لئے 18 ارب 4 کروڑ، دفاعی ملازمین سے متعلق اخراجات کے لئے 705 ارب اور دفاع کے شعبے میں عملی اخراجات کے لئے 442 ارب روپے سے زیادہ مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔

دفاع کے شعبے میں مادی اثاثوں کی ترقی کے لئے 461 ارب سے زیادہ، ترقیاتی اخراجات کے لیے 3 ارب 40 کروڑ، شعبہ دفاعی پیداوار کے ترقیاتی اخراجات کے لئے 2 ارب ، دفاعی شعبے میں سول ورکس کے لئے 195 ارب اور دفاعی انتظامیہ کے لئے 5 ارب 40 کروڑ سے زیادہ رکھے جائِیں گے۔

دستاویزات کے مطابق ایف جی ایمپلائز بینوولینٹ فنڈ دفاع کے لئے 3 ارب 39 کروڑ سے زیادہ، گروپ انشورنس فنڈ دفاع کے لئے 16 کروڑ اور دفاع سے متعلق ڈیپازٹس اکاؤنٹس کے لِئے 2 ارب 92 کروڑ، وفاقی حکومت کے کینٹ و گیریژن میں تعلیمی اداروں کے لئے 12 ارب 51 کروڑ، ایٹمی توانائی کے شعبے میں نئے مالی کے دوران 16 ارب 63 کروڑ سے زیادہ، ایٹمی توانائی کے شعبے کی ترقی پر مصارف کا سرمایہ 26 ارب سے زیادہ اور پاکستان نیوکلئیر ریگولیٹری اتھارٹی کی ترقی پر مصارف کا سرمایہ 15 کروڑ ہو گا۔

دیگر ممالک کے دفاعی بجٹ کے ساتھ تقابلی جائزہ

دفاعی بجٹ کا خطے کے دیگر ممالک کے بجٹ کے ساتھ تقابلی جائزہ لیں تو بہت سے غور طلب نکات سامنے آتے ہیں۔

خطرے کے اِدراک، متفرق چینلجز اور پاکستان آرمی کی صف آرائی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پاکستان کے دفاعی بجٹ کا تنقیدی اور تقابلی جائزہ غورطلب ہے، پڑوسی ملک کا بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ ہمیشہ ایک سے چیلنج رہا ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ 76 ارب ڈال ہے، یعنی بھارت پاکستان کی نسبت اپنے ایک فوجی پر سالانہ 4 گنا زیادہ خرچ کر تا ہے۔

پاکستان میں ایک فوجی پر اوسطاً سالانہ13400 ڈالر، بھارت میں 42000 ڈالر، امریکا 392,000 ڈالر، ایران 23000 ڈالرجبکہ سعودی عرب371,000 ڈالر خرچ کرتا ہے۔

سالانہ دِفاعی اخراجات کے حوالے سے بھارت دْنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے جس کا دِفاعی بجٹ پاکستان کی نسبت 7 گْنا زیادہ ہے، اس کے علاوہ بھارت 5 سال کے دوران سالانہ 19ارب ڈالر خرچ کرکے دْنیا کا دوسرا بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک بھی بن چکا ہے، یہ اخراجات پاکستان کے دفاعی بجٹ سے دوگنا ہیں۔

دیگر ممالک کے دفاعی بجٹ کا جائزہ لیا جائے تو سعودی عرب کا دفاعی بجٹ 55.6 بلین ڈالر، چین کا 293 بلین ڈالر، ایران کا 24.6 بلین ڈالر، متحدہ عرب امارات کا 22.5 بلین ڈالر اور ترکی کا 20.7 بلین ڈالر ہے۔

اعدادوشمار کی روشنی میں دیکھا جائے تو 2022 میں دفاعی بجٹ مجموعی قومی بجٹ کا 18فیصد تھا، جو 2023ء میں کم ہوکر 16 فیصد سے بھی کم ہو گیا، جس میں سے 7 فیصد پاکستان آرمی جب کہ باقی نیوی اور ائر فورس کے حصے میں آتا ہے۔ افراط زر کے دفاعی بجٹ پر اثرات اس کے علاوہ ہیں ، سال 2020 کے بعد سے پاک فوج کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ، نہ ہی مسلح افواج کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ کیاہے۔

سال 2017/18کا دفاعی بجٹ مجموعی قومی بجٹ کا 18فیصد تھا جبکہ :

2018-19میں دفاعی بجٹ 19فیصد 2019-20میں دفاعی بجٹ 14 فیصد 2020-21کا دِفاعی بجٹ 17.7فیصد 2021-22کا دفاعی بجٹ 16 فیصد اور 2022-23کا دفاعی بجٹ 16 فیصد رہا۔

سال 2018 کے بعد کولیشن سپورٹ فنڈ کی بندش کے باوجود دِفاعی اور سیکیورٹی ضروریات کو ملکی وسائل سے پورا کیا گیا، متفرق آپریشنز کے اہداف اور دائرہ کار سمیت دیگر سیکیورٹی اْمور میں کوئی کمی نہیں آنے دی گئی۔

Live coverage budget 2023 24