Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیسجر ایکٹ کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی

جسٹس شاہد وحید کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کی گئی
اپ ڈیٹ 08 جون 2023 01:34pm
تصویر بزریعہ اے ایف پی
تصویر بزریعہ اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیسجر ایکٹ 2023 کیس کی سماعت غیر معینہ تک ملتوی کردی گئی۔

کیس کی سماعت جسٹس شاہد وحید کی عدم دستیابی کے باعث بینچ نامکمل ہونے کی وجہ سے ملتوی کی گئی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کرنا تھی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر حکم امتناع دے رکھا ہے جب کہ وفاقی حکومت اور پاکستان بار نے مقدمے میں فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے۔

حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظوری اور صدرِ مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن گیا ہے، لیکن اس قانون کے بنتے ہی اس کے خلاف سماعت بھی مقرر کردی گئی تھی۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کیا ہے؟

بینچز کی تشکیل کے حوالے سے منظور کیے گئے اس قانون میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کے سامنے کسی وجہ، معاملہ یا اپیل کو چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز پر مشتمل ایک کمیٹی کے ذریعے تشکیل دیا گیا بینچ سنے گا اور اسے نمٹائے گا، کمیٹی کے فیصلے اکثریت سے کیے جائیں گے۔

عدالت عظمیٰ کے اصل دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے حوالے سے قانون میں کہا گیا کہ آرٹیکل 184 (3) کے استعمال کا کوئی بھی معاملہ پہلے مذکورہ کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ اگر کمیٹی یہ مانتی ہے کہ آئین کے حصہ دوم کے باب اول میں درج کسی بھی بنیادی حقوق کے نفاذ کے حوالے سے عوامی اہمیت کا سوال پٹیشن کا حصہ ہے تو وہ ایک بینچ تشکیل دے گی جس میں کم از کم تین ججز شامل ہوں گے، سپریم کورٹ آف پاکستان جس میں اس معاملے کے فیصلے کے لیے کمیٹی کے ارکان بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

آرٹیکل 184 (3) کے دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے بینچ کے کسی بھی فیصلے پر اپیل کے حق کے بارے میں بل میں کہا گیا کہ بینچ کے حکم کے 30 دن کے اندر اپیل سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے پاس جائے گی، اپیل کو 14 دن سے کم مدت کے اندر سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔

بل میں قانون کے دیگر پہلوؤں میں بھی تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں، اس میں کہا گیا کہ ایک پارٹی کو آئین کے آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کی درخواست داخل کرنے کے لیے اپنی پسند کا وکیل مقرر کرنے کا حق ہوگا۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ کسی وجہ، اپیل یا معاملے میں جلد سماعت یا عبوری ریلیف کے لیے دائر کی گئی درخواست 14 دنوں کے اندر سماعت کے لیے مقرر کی جائے گی۔

قانون میں کہا گیا کہ اس کی دفعات کسی بھی دوسرے قانون، قواعد و ضوابط میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود نافذ العمل ہوں گی یا کسی بھی عدالت بشمول سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے فیصلے پر اثر انداز ہوں گی۔

Supreme Court of Pakistan

Supreme court practice and procedures bill

Politics June 8 2023