توشہ خانہ گھڑی کی جعلی رسید دینے پر فراڈ کا مقدمہ، عدالت کا بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کی گھڑی کی جعلی رسید دینے پر اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں فراڈ کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لے لی گئی ہے، عدالت نے بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
شہری نسیم الحق کی مدعیت میں 6 جون کا تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا۔
مقدے میں بشریٰ بی بی، زلفی بخاری، شہزاد اکبر اور فرح خان کو نامزد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے شہزاد اکبر اور فرح کے ذریعے تحائف کہاں بیچے، مبینہ خریدار سامنے آگیا
چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ کے معاملے میں فراڈ اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج ہوا تو دونوں نے مقدمے میں حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
چئیرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر درخواست میں پندرہ دن کی حفاظتی ضمانت کی استدعا کی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 3 گھڑیاں بیچی ہیں۔ یہ گھڑیاں مشرق وسطیٰ کی اہم شخصیات، شاہی خاندان کے فرد اور ایک اہم شخص نے وزیراعظم کو تحفے میں دی تھیں۔
نومبر 2022 میں ایک کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے عمران خان کی جانب سے بیچے گئے تحائف کا خریدار ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کی عمران خان کے سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر سے ملاقات رہتی تھی، جنہوں نے انہیں کال کرکے منفرد گھڑی فروخت کے لیے پیش کی۔
عمر فاروق ظہور نے نجی ٹہی وہ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوست اور دست راست فرح گوگی اس گھڑی کو لے کر دبئی آئیں اور ان سے ان کے آفس میں ملاقات کی۔ فرح نے ان کو گھڑی کے بارے میں معلومات دیں اور ساتھ میں گھڑی کے حوالے سے ضروری سرٹیفکیٹ بھی دیے۔ فرح نے یہ بھی بتایا کہ یہ گھڑی عمران خان کو تحفے میں ملی تھی۔
عمر فاروق کے مطابق جب وہ گھڑی لے کر بازار گئے تو ان کو بتایا گیا کہ یہ گھڑی ایک ماسٹر پیس ہے اور اس گھڑی کی قیمت 10 سے 15 ملین ڈالر ہو سکتی ہے۔ ان کو بتایا گیا کہ اگر آپ کو یہ گھڑی 5 سے 6 ملین ڈالر میں مل سکتی ہے تو یہ ایک مناسب اور منافع والا سودا ہوگا۔
انہوں نے فرح کے ساتھ گھڑی کی خریداری کے لئے سودے بازی کی تو ان کی بات 20 لاکھ ڈالر میں طے ہو گئی۔
عمر فاروق کے مطابق فرح یہ گھڑی 5 ملین ڈالر تک بیچنا چاہتی تھیں مگر ان کو پیسوں کی ضرورت تھی، اس لئے وہ 2 ملین ڈالر پر راضی ہو گئیں۔ انہوں نے فرح کو یہ رقم کیش میں دی اور رقم کی ادائیگی درہم میں کی گئی جو کہ 750 ملین درہم بنتی تھی۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ کے پاس گھڑی کی خریداری کا کیا ثبوت ہے؟ تو عمر فاروق کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ گھڑی ان کے پاس موجود ہے اور ان کے پاس رقم اور گھڑی کی خریداری کے ثبوت اور متعلقہ کاغذات بھی موجود ہیں۔
گھڑی سے ملنے والی رقم 2 ملین ڈالر تھی جو کہ اس وقت کے ڈالر کے ریٹ کے حساب سے پاکستانی کرنسی میں 28 کروڑ روپے بنتی ہے، جب کہ عمران خان نے یہ گھڑی توشہ خانہ سے سوا دو کروڑ روپے کی خریدی تھی۔
عمر فاروق کا کہنا تھا کہ گھڑی خریدنے کے بعد شہزاد اکبر نے ان کو مالی تعاون کے لئے اور مختلف خدمات حاصل کرنے کے لئے تنگ کرنا شروع کر دیا۔ جب انہوں نے ان کو سہولیات فرہم کرنے سے انکار کر دیا تو شہزاد اکبر ان سے ناراض ہو گئے اور پاکستان میں ان کے خلاف انتقامی کارروائیاں شروع کروا دیں۔
عمر فاروق کا کہنا تھا کہ وہ اس گھڑی کی خریداری کے متعلق ثبوتوں اور دستاویزات کے ساتھ پاکستان کی عدالتوں میں بھی آنے کو تیار ہیں۔
Comments are closed on this story.