Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

پولیس نے چھاپے کے دوران بیٹی کے جہیز کا سامان لوٹ لیا، اسلم اقبال کا دعویٰ

پنجاب پولیس نے وضاحتی بیان جاری کردیا۔
شائع 05 جون 2023 09:46am
پی ٹی آئی رہنما میاں اسلام اقبال (تصویر: فیس بپ/میاں اسلام اقبال)
پی ٹی آئی رہنما میاں اسلام اقبال (تصویر: فیس بپ/میاں اسلام اقبال)

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں اسلم اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ نے پولیس نے چھاپے کے دوران ان کی بیٹی کے جہیز کا سامان لوٹ لیا۔

میاں اسلم اقبال نے ٹوئٹ پر جاری ایک طویل پیغام میں لکھا کہ ’9 مئی کے بعد میرے ساتھ اور میرے خاندان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، 7 مئی کو میری اے ٹی سی (انسداد دہشتگردی عدالت) لاہور میں بیل (ضمانت) کنفرم ہوئی تو میں اُسی دِن لاہور سے باہر چلا گیا، کیونکہ 31 مئی کو میری بیٹی کا نکاح ہونا تھا، سوچا 11 مئی کو اے ٹی سی اسلام آباد میں بھی تاریخ ہے، لہٰذا اُس سے پہلے جو انتظامات کرنے ہیں وہ بھی کر لیے جائیں، دوست احباب و رشتے داروں کو دعوت پر بھی مدعو کرلیا جائے، بُکنگ فلیٹیز ہوٹل میں کروائی وہاں سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔‘

انہوں نے لکھا، ’9 مئی کے واقعات انتہائی افسوس ناک ہیں جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، املاک کو نقصان پہنچانے والے کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔‘

اسلم اقبال نے مزید لکھا کہ ’(9 مئی کے بعد) پولیس نے ہمارے گھروں پر ریڈ کرنی شروع کر دی، گھر پر صرف والدہ صاحبہ، بیٹی اور بیٹا موجود تھے۔ چند روز قبل تقریباً رات 3 بجے میرے گھر کے دروازے توڑ کر 30 سے 40 لوگ داخل ہوئے اور بدتمیزی شروع کر دی اور کہا ”وہ قاتل ہے کدھر ہے اُس کو نہیں چھوڑیں گے“ میری اہلیہ نماز تہجد پڑھ رہی تھی جبکہ بیٹی اور بیٹا اپنے کمرے میں تھے، والدہ صاحبہ کی عمر 85 سال ہے، وہ آکسیجن پر ہیں‘۔

اسلم اقبال نے کہا ’جناب محسن نقوی، ڈاکٹر عثمان انور، بلال صدیق کمیانہ اور لیاقت ملک پتہ آپ کے محافظوں نے کیا کیا؟ گھر میں موجود جہیز کا قیمتی سامان، سات لاکھ روپے نقد اور ڈی وی آر لے کر چلے گئے، میری والدہ صاحبہ چیختی رہیں کہ ایسا نہ کرو، محافظ نے ماؤں کا احترام بھی نہ کیا خوب بدتمیزی کی، میں آپ سے یہی اُمید کر سکتا تھا کہ آپ لوگ اخلاقیات سے اتنے نیچے گر جاؤ گے شرم آنی چاہیے تھی۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’میں ایسے نظام اور محافظوں پہ لعنت بھیجتا ہوں، آپ سمجھ رہے ہو گے کہ یہ صدا ایسے ہی چلنا ہے، بے شک ہر رات کے بعد صبح، ہر مشکل کے بعد آسانی اور ہر آزمائش کے بعد اس کا صلہ ہے۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘۔

میاں اسلم اقبال نے لکھا کہ ’بیٹی کا نکاح منسوخ کیا کیونکہ سامان تو میرے پنجاب کے محافظ ہی لوٹ کر لے گئے، کوئی نہیں اللہ تو ہے۔ تاریخ کینسل کروانے کی بینکویٹ ہال ( فلیٹیز ہوٹل) سے تصدیق کرلیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’لوٹ مار کے لیے گھروں میں داخل ہوتے ہیں، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں۔ میری بڑی بہنوں کے گھروں میں دو دو دفعہ ریڈ کیا جا چکا ہے اور توڑ پھوڑ کے ساتھ جو ہاتھ لگا میرے محافظ ساتھ لے گئے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جناب محسن نقوی، ڈاکٹر عثمان انور، بلال صدیق کمیانہ اور لیاقت ملک بہنیں بیٹیاں اور مائیں تو سانجھی ہوتی ہیں، آپ سب کی اصلیت تو میرے سے زیادہ کوئی نہیں جانتا، کہنے کو آپ کے خلاف بہت کچھ ہے، وضع داری بڑی چیز ہوتی ہے جو میرے بڑوں نے مجھے سکھائی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میری بھتیجی کے سسرال پہ ریڈ کی، گھر کے دروازے توڑ کر داخل ہوئے، بدتمیزی کی اور جو ہاتھ لگا محافظ لوٹ کر لے گئے۔ میری بڑی بھتیجی کا سسرال باغبان پورہ ہے، کل رات اُس کے گھر ریڈ کی جن کا دور دور تک میری سیاست سے کوئی تعلق نہیں، اُس کے دیور کو مارتے ہوئے ساتھ لے گئے، ناک کی ہڈی توڑ دی اور سی آئی اے میں بند کر دیا۔ بڑے بھائی میاں جاوید اقبال کے گھر ریڈ کی اور بھابھی جو کہ ہارٹ پیشنٹ ہیں ان کو اور میری بھتیجی جو کہ ڈاکٹر ہے ہراساں کیا اور کہا ”قاتل کدھر ہے“ ڈی وی آر اور قیمتی سامان جو ہاتھ لگا ساتھ لے گئے‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’میرے پنجاب کے محافظ اب ناکوں سے پیسہ اکٹھا نہیں کرتے بلکہ گھروں میں بدمعاشی اور ڈاکہ زنی کرتے ہیں‘۔

پی ٹی آئی رہنما نے لکھا ’میرے بڑے بھائی جو علامہ اقبال ٹاؤن میں رہتے ہیں ان کے گھر ریڈ کی، ان کی بہوؤں کے ساتھ بدتمیزی کی، ان کی بیوی نے بھی ابھی دل کا آپریشن کروایا ہے، ان کے ساتھ بدتمیزی توڑ پھوڑ اور جو لے کر جانا تھا لے گئے، ہر کسی کے گھر دو سے تین دفعہ ریڈ کرچکے ہیں، ہر دفعہ میرے پنجاب کے محافظ بھوکے کتے کی طرح آتے ہیں اور کوئی نہ کوئی ہڈی ساتھ لے جاتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے بھائی اکرم اقبال کے گھر ریڈ کیا، اُن کے بیٹے حمزہ اور اکرم بھائی کو پولیس ساتھ لے گئی۔ اکرم بھائی کا ایک بیٹا معذور ہے، جس کی عمر 25 سال ہے اور وہ باتھ روم تک بھی خود نہیں جاسکتا نہ کھانا خود کھا سکتا ہے۔ باپ ہی اس کے سارے معاملات کرتا ہے۔ آج ان کو بغیر کسی ایف آئی آر اور جرم کے لے کر گئے ہوئے 8 دن سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ باپ اور بیٹا حمزہ سی آئی اے کے پاس ہیں۔‘

اسلم اقبال کے مطابق ’افضل اقبال بھائی اور امجد اقبال بھائی کے گھروں پر ریڈ، ڈی وی آر اور قیمتی اشیاء چوری کرکے میرے بھوکے محافظ ان کے گھروں سے بھی لے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ میرے رشتہ دار جوہر ٹاؤن رہتے ہیں وہاں پر ریڈ کی اُن کا بیٹا راحیل انگلینڈ سے اپنی نوزائیدہ بچی دیکھنے آیا تھا اس کو ساتھ لے گئے۔ تھانے اچھرہ میں اس کو بجلی کا کرنٹ لگاتے رہے کہ بتاؤ میاں اسلم اقبال کدھر ہے۔ انہوں نے بیٹے کو چھوڑدیا، اُسی دن انگلینڈ واپس بھیج دیا وہ وہاں اپنے بازو کا علاج کروا رہا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’میرے ڈیرے پر ریڈ بار بار کی اور وہاں سے ڈی وی آر لے کر چلے گئے۔ کام کرنے والے لڑکے قیصر کو پکڑلیا۔ عدالت سے اس کی بازیابی کروائی گئی۔ کل رات پھر ریڈ کی اور دوسرے ملازم مرتضیٰ کو لے کر چلے گئے اور ستم ظریفی کہ مار مار کر بُرا حال کر دیتے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’آج میرے سب سے بڑے بھائی میاں جاوید اقبال کو سی آئی اے ڈیفنس لے کر چلے گئے، اُن کا اس سارے معاملے سے کیا تعلق ہے۔ لیکن میرے پنجاب کے محافظ چیف سیکریٹری سے لے کرآئی جی اور آئی جی سے لے کر نیچے تک کے عہدوں پر مزے لے رہے ہیں اور چھوٹے محافظ لوٹ مار کر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’آخری بات میرے کوئی 9 مئی کے حوالے سے کوئی آڈیو کال، ویڈیو کال یا کلپ، کوئی میسج کچھ ہے تو سامنے لاؤ۔ جیو فینسنگ کر لیں سی ڈی آر کچھ تو سامنے لاؤ۔ یہ تو ایک سیاسی آدمی کے گھر ریڈوں کی بات ہورہی ہے، کتنے ہزاروں بے گناہوں کے گھروں پر ریڈ اور لوٹ مار کی کہانیاں سب کے سامنے آئیں گی۔ پھر چیف سیکرٹری، آئی جی، چیف آفیسر سی سی پی او، ایس ایس پی سی آئی اے، جواب دہ ہوں گے۔‘

انہوں نے لکھا، ’سوچا تھا وضع داری میں خاموش رہو لیکن یہ ظلم تو بڑھتا جا رہا ہے، سوچا عوام کو تو بتا دوں اور ان افسران کو بھی تاکہ یہ نہ کہیں کہ ہمیں پتہ نہیں تھا، 25 مئی کو سی سی پی او نے یہی کہا تھا کہ میاں صاحب مجھے پتہ نہیں تھا اور 10 بار اس نے دوست بھیج بھیج کر معافی مانگی تھی اور ایک شادی پر ہاتھ جوڑ کر بھی معافی مانگی کہ آپ کے گھر پولیس میں نے نہیں بھیجی تھی اگر یہ اس بات سے انکاری ہوا تو دوستوں کے نام بھی بتا دوں گا۔‘

میاں اسلم اقبال نے لکھا، ’آخری بات اگر میرے خاندان کے کسی فرد کو کچھ ہوا تو ایف آئی آر چیف منسٹر، چیف سیکرٹری، اور متعلقہ جو تھانوں سے آئے ان کے ایس پی، اور ایس ایچ او پر کٹے گی۔ انشااللہ‘ پی ٹی آئی رہنما نے مزید لکھا کہ ’پہلے بھی 25 مئی والی ایف آئی آر کورٹ میں آرڈر کے ساتھ پڑی ہے جس میں چیف سیکرٹری سے لے کر سی سی پی او تک ایف آئی آر کے آرڈر موجود ہیں۔ تھانے نہیں ایف آئی آر کرے گا تو پرائیویٹ کمپلینٹ استغاثہ ہی ہیں۔‘

دوسری جانب پنجاب پولیس نے میاں اسلم اقبال کے الزامات پر جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’ملزم میاں اسلم اقبال کو جناح ہاؤس میں آتشزدگی، قتل اور توڑ پھوڑ کے جرائم میں نامزد کیا گیا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کرے اور خود کو قانون کے حوالے کریں۔ پولیس کی طرف سے تشدد اور لوٹ مار کا کوئی بھی الزام بے بنیاد اور شواہد کے بغیر ہے، تاہم اگر کوئی ثبوت ملے تو ملوث اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘

پنجاب پولیس نے لکھا ’واضح رہے کہ گزشتہ حکومتی دور میں بھی میاں اسلم اقبال 25 مئی 2022 کے واقعات میں شامل تھے اور پولیس کی جانب سے کی گئی زیادتیاں غلط ثابت ہوئی تھیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔‘

Punjab police

Mian Aslam Iqbal

Politics June 5 2023