بھارت میں بدترین ٹرین حادثے کے بعد لاشوں کی بے حرمتی
’کبھی توقع نہیں تھی کہ میں اپنی زندگی میں اس قسم کا ہولناک حادثہ دیکھوں گا۔ چاروں طرف لاشیں پڑی تھیں، ان میں سے کچھ کے اعضاء غائب تھے، لوگ چیخ رہے تھے کوچوں کے اندر پھنسے ہوئے تھے۔ میں نے ایسے لوگوں کو دیکھا جن کے اعضاء جسم سے علیحدہ ہوچکے تھے اور چہرے بگڑ چکے تھے۔ یہ واقعہ مجھے ساری زندگی پریشان کرے گا۔‘
کرناٹک کے چکمگلورو ضلع کے رہائشی 40 سالہ سمنتھ جین دو جون کو اوڑیسہ ٹرین حادثے میں زندہ بچ جانے والے خوش نصیبوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے بھارتی خبر رساں ادارے ”دی ہندو“ کو آپ بیتی سنائی۔
بھارتی ریاست اڑیسہ میں تین ٹرینوں کے تصادم کے نتیجے میں 250 سے زائد مسافر ہلاک اور لگ بھگ 900 زخمی ہوگئے ہیں، جبکہ جائے حادثہ سے جاری ہونے والے مناظر نے لوگوں کے دلوں کو دہلا دیا ہے۔
سمنتھ جین کرناٹک کے 110 لوگوں کے ساتھ ”شیکھر جی یاترا“ پر تھے، جو مقدس ترین جین تیرتھ یاترا تھی۔
اس واقعے کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’رات ساڑھے 8 بجے کے قریب ٹرین اچانک رک گئی، ہم سب یاترا کی پوجا پاٹ مصروف تھے، سب کنفیوز تھے۔ (ٹرین کے) رکنے سے چند منٹ پہلے، ہم نے ایک تیز آواز سنی جو کسی گاڑی حادثے کی طرح تھی۔ ہم سب نے نیچے اترنا شروع کیا اور ٹرین کے پچھلے حصے کی طرف کم از کم تین کلومیٹر پیدل چل پڑے، اور پھر ہم نے ایک ہولناک حادثہ دیکھا جہاں تین یا چار بوگیاں ایک دوسرے کے اوپر تھیں، اسٹیل مڑا ہوا تھا اور چاروں طرف مسافروں کا سامان بکھرا ہوا تھا۔‘
سمنتھ جین نے کہا کہ ’چونکہ اندھیرا تھا، اس لئے موبائل فلیش لائٹ کا استعمال کرتے ہوئے ہم کوچوں کے قریب گئے جہاں لوگ چیخ رہے تھے اور میں نے دیکھا کہ اعضاء چاروں طرف بکھرے ہوئے ہیں… بہت سے لوگوں کے چہرے مسخ ہو چکے تھے اور لاشیں ہر طرف‘۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق حادثہ جمعے کی شب ریاست اڑیسہ کے شہر بالاسور میں پیش آیا، جہاں بنگلورو ہاوڑا سپرفاسٹ ایکسپریس، شالیمار چنئی سینٹرل کرومینڈل ایکسپریس اور پٹری پر پہلے ہی کھڑی مال گاڑی آپس میں ٹکرا گئیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ حادثے میں 261 مسافروں کی ہلاکت رپورٹ کر رہے ہیں جب کہ بعض بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے 288 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
حادثے کو بھارت میں دو دہائیوں کے دوران پیش آنے والا سب سے مہلک حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارت کے ریلوے حکام کے مطابق بنگلورو ہاوڑا سوپر فاسٹ ایکسپریس پٹری سے اتر گئی اور کورومنڈل ایکسپریس سے ٹکرا گئی۔
ریلوے منسٹری کے ترجمان امیتابھ شرما نے کہا تھا کہ ایک ٹرین کے 10 سے 12 ڈبے پٹری سے اتر گئے اور کچھ ٹوٹی ہوئی بوگیوں کا ملبہ قریبی ٹریک پر گرا، مخالف سمت سے آنے والی ایک دوسری مسافر ٹرین اس سے ٹکرا گئی اور اس کے بھی تین ڈبے پٹری سے اتر گئے۔
جائے حادثہ سے ملنے والی تصاویر میں ریسکیو ورکرز کو زندہ بچ جانے والے لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے ایک تباہ شدہ ٹرین کے ملبے پر چڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے، جس میں کچھ اہلکاروں کو حادثے کے شکار افراد کی لاشوں کو انتہائی بے دردی سے ایک ٹرک میں ایک کے اوپر ایک پھینکتے دیکھا جاسکتا ہے۔
حکام نے بتایا کہ حادثے کے بعد تقریباً 400 افراد کو ہسپتالوں میں لے جایا گیا۔ اڑیسہ کے ایک سرکاری ہسپتال کے باہر سینکڑوں نوجوان خون کے عطیات دینے کےلئے لائنوں میں کھڑے نظر آئے۔
دنیا میں ایک ہی انتظام کے تحت سب سے بڑا ٹرین نیٹ ورک بھارت میں ہے۔
بھارت بھر میں روزانہ ایک کروڑ بیس لاکھ سے زیادہ لوگ 64 ہزار کلومیٹر ٹریک پر چلنے والی 14,000 ٹرینوں پر سفر کرتے ہیں۔
ٹرینوں کی حفاظت کو بہتر بنانے کی کوششوں کے باوجود، ہندوستان میں ہر سال ریلوے کے کئی حادثات رونما ہوتے ہیں۔
اگست 1995 میں نئی دہلی کے قریب دو ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئی تھیں۔ بھارت کی تاریخ کے اس بدترین ٹرین حادثے میں 358 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
زیادہ تر ٹرین حادثات کا الزام انسانی غلطی یا سگنل کے پرانے آلات پر عائد کیا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.