9 مئی واقعات: پنجاب کی جیلوں میں 17 خواتین، شناخت سے پہلے ملاقات ممکن نہیں
حکومت پنجاب کے مطابق نو مئی کے واقعات میں گرفتار خواتین میں سے اس وقت جیل میں 17 موجود ہیں۔ شناخت پریڈ سے پہلے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کروائی جاسکتی۔
پنجاب حکومت نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ صوبے بھر میں 9 مئی کی تخریب کاری میں ملوث 300 خواتین میں سے گرفتار ہونے والیوں کی کل تعداد 46 تھی جن میں سے اب تک 29 ضمانت پر رہا ہو چکی ہیں جبکہ شناخت پریڈ کیلئے جیل میں موجود خواتین کی تعداد 17 ہے۔
ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ قانون کے مطابق ان خواتین کی شناخت پریڈ ہونے سے پہلے رشتہ داروں سے ملاقات ممکن نہیں۔ تمام گرفتار ملزمان کے لیے پاکستانی قوانین کا اطلاق ایک جیسا ہے، کسی سے زیادتی ہوگی اور نہ ہی کسی کو کوئی رعایت ملے گی۔
پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کی شناختی پریڈ کا طریقہ کار بھی قانون میں دیا گیا ہے۔ جس کے تحت ملزم کو شناخت سے پہلے گواہ یا کسی اور کو دیکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ شناخت سے پہلے ملزم کی کسی بھی شخص سے ملاقات بھی نہیں کروائی جاتی۔
صوبائی حکومت نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ چہرے کو چھپانے جیسے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکامی پراسیکیوشن کی ناکامی کا باعث بن سکتی ہے۔ ایک نام نہاد سیاسی جماعت پوائنٹ اسکورنگ کے لئے خواتین کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب میں 9 سے 15 مئی کے دوران 400 سے زائد خواتین کو حراست میں لیا گیا۔
اظہر مشوانی نے دعویٰ کیا تھا کہ اکثریت کو دو سے تین ہفتوں کی قانونی جدوجہد اور اور ہائی کورٹس میں پٹیشنز کے بعد رہا کیا گیا جبکہ ملیکہ بخاری، سینیٹر چترالی اور مسرت چیمہ جیسی چند خواتین رہنماؤں کو پریس کانفرنس کے بعد رہا کیا گیا۔
اظہر مشوانی نے دعویٰ کیا کہ اب بھی کم از کم 17 خواتین ’انسداد دہشت گردی کے الزامات‘ میں جیلوں میں ہیں۔
Comments are closed on this story.