قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کی چیف جسٹس پر کڑی تنقید
وزیردفاع خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ ہماری حدود میں مداخلت ہوگی تو ہاؤس جواب دینے پر مجبور ہوگا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی، کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں، عدلیہ اور پارلیمنٹ کے درمیان کچھ معاملات اس طرح چل رہے ہیں، اب مفادات کا ٹکراؤ بھی ہو تو جج صاحب کو خود کیس نہیں سننا چاہئے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم نے آڈیو لیکس کے حوالہ سے انصاف کے اصولوں کے مطابق کمشن بنایا، جس میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کے ساتھ دو ہائی کورٹس کے چیف جسٹس شریک تھے، ہم نے کمیشن میں پارلیمنٹ کے ممبران کو شامل نہیں کیا، بلکہ عدلیہ سے ہٹ کرکوئی بندہ بنچ میں شامل نہیں کیا۔
وزیردفاع نے کہا کہ چیف جسٹس کو کمیشن میں اس لیے شامل نہیں کیا کہ ایک آڈیو لیک خود ان کی خوشدامن کی تھی، خیال یہ تھا کہ وہ اس معاملہ میں نہیں بیٹھیں گے، ایک خیال یہ ہے کہ آڈیو ٹیپ کے لیے فون کے ساتھ لگایا جا سکتا ہے، اب وہ زمانہ ہے کہ امریکا برطانیہ بیٹھ کر بھی ہیکنگ ہو جاتی ہے۔
خواجہ آصف نے چیف جسٹس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی دو نمبری نہیں دیکھی، جن معاملات میں آپ پر الزامات ہیں آپ ایسی سماعت میں کیسے بیٹھ سکتے ہیں، اس طرح کی روایات قابل شرم ہوں گی، کچھ ایسے چیف جسٹس بھی ہیں جن کا نام لیتے مجھے حیا آجاتی ہے اور ان کے بچے ولدیت بتاتے ہوئے شرم محسوس کریں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری نے بیٹے کا کیس سامنے آنے پر خود کو بینچ سے الگ کرلیا تھا، آج بھی جس معزز پر اعتراض ہو ان کو بنچ سے الگ ہو جانا چاہئے، لیکن لگتا ہے اب کورٹ کی روایات کو ترک کیا جا رہا ہے ۔
وزیردفاع نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سپریم کورٹ میں ون مین کا تاثر ختم ہو اس کے لئے بل لارہے تھے، اس بل کو نافذ ہونے سے پہلے ہی سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا، ہم نظام انصاف اورعدلیہ کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ اداروں کے درمیان تصادم نہ ہو، اور پارلیمان عدلیہ کا احترام کرے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کو ڈکٹیٹ نہ کرے، ہم یہ کہتے ہیں کہ ہمیں بھی ڈکٹیٹ نہ کریں، کوئی ادارہ دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرسکتا، کوئی ادارہ کسی دوسرے ادارے کو ڈکیٹ نہیں کرسکتا، پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، آئین نے بھی پارلیمان سے جنم لیا، جب ہماری حدود میں مداخلت ہوگی تو ہاؤس جواب دینے پر مجبور ہوگا، جب ہمارے اختیار پر ضرب لگے گی یہ ایوان جواب دے گا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی بھی آڈیو سامنے آئی تھی، جس میں الیکشن کی ٹکٹ بیچنے کا معاملہ سامنے آیا تھا، آج ایک ایسے شخص نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے جو خود آڈیو لیک کا ملزم ہے۔
Comments are closed on this story.