Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

نیا قانون نافذ، نواز شریف، جہانگیر ترین کی نااہلی ختم کرنے کی راہ ہموار

صدر علوی کے دستخط سے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 قانون بن گیا
اپ ڈیٹ 29 مئ 2023 09:18pm

صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر ایکٹ 2023 گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

صدر مملکت نے 26 مئی جمعے کو سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز بل 2023 پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد آج نئے قانون کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 قانون بننے کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین کے لئے سیاست میں راہیں ہموار ہوگئی ہیں، کیوں کہ دونوں رہنمائوں کو بھی اپیل کا حق مل گیا ہے۔

بل کس نے پیش کیا اور کب منظور ہوا

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ ریویوآرڈرز ایکٹ بن چکا ہے، یہ بل شزا فاطمہ خواجہ نے پیش کیا، جسے قومی اسمبلی سے 14 اپریل منظور کیا گیا، اور سینٹ نے 5 مئی کو بل کی منظوری دی تھی، تاہم قائمہ کمیٹیوں کے سپرد نہیں کیا گیا، بلکہ بل کسی قائمہ کمیٹی کو بھجوائے بغیر منظور کروایا گیا۔

صدر پاکستان عارف علوی نے 26 مئی کواس ایکٹ کی توثیق کی، اور ایکٹ کا گزٹ نوٹیفیکیشن آج 29 مئی کو جاری کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ 7 نکات پر مشتمل

ایکٹ سرپم کورٹ کے کسی بھی آرڈرز اور فیصلے پر نظرثانی کا اختیار دیتا ہے۔

سپریم کورٹ کی جورسڈکشن میں اضافہ کرتا ہے۔

ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184کے تحت فیصلوں پر بھی نظر ثانی ہوسکے گی۔

ایکٹ کے مطابق ریویو پٹیشن اوریجنل ججمنٹ دینے والے بنچ سے بڑا بنچ سنے گا۔

ایکٹ کے تحت مدعی کسی بھی سپریم کورٹ کے وکیل کو اپنا کونسل مقرر کرسکے گا۔

ایکٹ کے مطابق ماضی کے فیصلوں پر اپیل ایکٹ بننے کے 60 روزکے اندر کی جاسکے گی۔

ایکٹ کے تحت معمول کے امور میں اوریجنل احکامات کے اجرا کے 60 روز میں کی جاسکے گی۔

بل کی تفصیلات

ایکٹ کے مطابق آرٹیکل/3 184 کے تحت اب تمام فیصلوں پر نظر ثانی اپیل ہو گی، مقدمات کا جو بینچ فیصلہ سنائے گا، نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کے لیے اس سے بڑا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔

نئے قانون کے تحت درخواست گزار کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ میں اپنی مرضی کا وکیل مقرر کرے، جب کہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا حق ایسے متاثرہ شخص کو بھی ہو گا جس کے خلاف قانون کی منظوری سے قبل فیصلہ سنایا گیا ہو، ایسے شخص کو قانون کی منظوری کے 60 روز کے اندر درخواست دینا ہوگی۔

بل کا مقصد سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو وسعت دینا ہے، سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر بل سینیٹ نے 5 مئی کو منظور کیا تھا۔

نئے قانون سے کسے فائدہ نہیں ہوگا

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ 2023 کے نئے قانون سے نوازشریف یا جہانگیر ترین کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، قائد ن لیگ کے کیس سے اس قانون کا تعلق نہیں، نواز شریف اور جہانگیر ترین اپنی سزاؤں کے خلاف نظرثانی کا حق استعمال کرچکے ہیں، نئے قانون کے تحت ریلیف عام آدمی کو ملے گا۔

صدر سپریم کورٹ بار شعیب شاہین کا بل پر بیان

”آج نیوز“ سے خصوصی بات کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ نئے قانون سے پرانے کیسز پر نظرثانی اپیلیں دائر ہو سکیں گی، اس سے نواز شریف اور جہانگیرترین کیسز بھی کھل سکتے ہیں۔

شعیب شاہین نے بتایا کہ نوازشریف کو 5 رکنی بینچ نے نااہل قراردیا تھا، ان کی اپیل 7 رکنی بینچ میں دائر کی جاسکتی ہے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ نئے قانون کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلوں پرنظرثانی اپیل دائر ہوسکے گی، حکومت الیکشن کے فیصلے سے جان چھڑانا چاہتی ہے۔

وکیل اظہر صدیق کی ٹویٹ

معروف قانون دان اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے اپنی ٹویٹ میں واضح کیا کہ صدر پاکستان عارف علوی آئین کے آرٹیکل 184(3) کے خلاف اپیل کا حق دینے کے قانون کو اگر منظور (Assent) نہ بھی کرتے تو وہ قانون بن جانا تھا، اس لیے صدر پاکستان کا قانون کی منظوری کے حوالے سے نام نہ لیا جائے۔

اظہر صدیق نے یہ بھی واضح کیا کہ اس قانون کا نوازشریف اور جہانگیر ترین کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، کیوں کہ سپریم کورٹ کے حکم کا چیلنج کرنے کے معیار 60 دن ہے، اور وہ تاریخ بہت پہلے گزر چکی ہے۔

Supreme Court of Pakistan

Supreme Court Review of Judgments and Ordinance 2023

Supreme Court Review of Judgments and Ordinance