پاکستان میں ذیابیطیس کے مریضوں کا تناسب سب سے زیادہ
ذیابیطس ایک ایسی بیماری جو تاحیات انسان کے ساتھ رہتی ہے اوربد قسمتی سے پاکستان اُن ممالک کی صف میں شامل ہے جہاں اس بیماری کے مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کا شمار اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثرہونے والے ملک میں ہوتا ہے۔
ویژول کیپیٹلسٹ کے فرینی فرنانڈیز نے بتایا ہے کہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور وہ اس کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیں۔ ورلڈ بینک کے آئی ڈی ایف ذیابیطس اٹلس سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف 2021 میں ذیابیطس سے 6.7 ملین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ذیابیطس کیا ہوتی ہے؟
ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان کا جسم مناسب مقدار میں انسولین پیدا نہیں پاتا ہے یا پھر اسے ٹھیک طرح سے استعمال نہیں کر پاتا ہے۔
لبلبہ انسانی جسم کا ایک ایسا عضو ہے جو انسولین کو پیدا کرنے میں معاونت کرتا ہے، انسولین کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ خون سے شوگر کو خلیوں میں منتقل کرنے میں مدد دیتا ہے جہاں اس کو توانائی میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔
ذیابیطس ہی وہ بیماری ہے جو ہائی بلڈ شوگر کی وجہ ثابت ہوسکتی ہے اورآپ کے اعصاب، آنکھوں، گردوں اور دیگر اعضا کو کافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پہلی قسم میں ذیابیطس مدافعتی نظام کے ساتھ ہی آپ کے لبلبے میں موجود خلیات پر حملہ کرتی ہے اورانہیں تباہ کرتی جو انسولین بناتے ہیں۔
ذیابیطس کی دوسری قسم میں یہ ہوتا ہے کہ جسم انسولین کے خلاف مزاحمت کرتا ہے یا خون میں شکر کی سطح کو منظم کرنے کے لئے کافی انسولین تیار نہیں کرتا ہے۔
پاکستان میں ذیابیطس کی شرح تقریبا 33 ملین (31 فیصد) بالغ آبادی اس بیماری میں مبتلا ہے اور یہ اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔
واضح رہے کہ مستقبل میں اس خراب صورتحال کے حوالے سے کوئی بہتری کی توقع نہیں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2045 تک ملک میں 62 ملین افراد غذائی قلت سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر ذیابیطس کا شکار ہو جائیں گے۔
Comments are closed on this story.