برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے پردادا انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے رکن نکلے
برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے دادا رام داس سنک ’ماؤ ماؤ عسکریت پسند‘ اور کالعدم بھارتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا بھی حصہ تھے۔
رشی سونک کے دادا کے ماضی کی تفصیلات سے پردہ ایوارڈ یافتہ صحافی شیام بھاٹیا نے اٹھایا ہے، جو اپنی تحقیقات پرمبنی کتاب شائع کرنے والے ہیں۔
صحافی کی تحقیق کے مطابق برطانوی وزیراعظم کے دادا نوجوانی میں پنجاب سے نیروبی منتقل ہو گئے تھے جہاں وہ ماؤ ماؤ عسکریت پسندوں کو گوریلا تکنیک کی تربیت دیتے تھے۔
رام داس کی سرگرمیاں
برطانوی نوآبادیاتی پے رول پر ہونے کے باعث رام داس اپنی سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔
رشی سونک کے دادا رام داس، جن کا انتقال 80 کی دہائی میں ہوا تھا، کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستان کے ایک بچپن کے دوست مکھن سنگھ کے ذریعے کینیا کی آزادی کی لڑائی میں شامل ہوئے تھے، جو کینیا میں ایک معروف ٹریڈ یونینسٹ اور ماؤ ماؤ باغیوں کے ہمدرد تھے۔
آزادی کے بعد کینیا کے ہندوستانیوں کے لیے موافق نہ ہونے کے باعث وہ مختلف ممالک میں گئے اور1971 میں وہ برطانیہ چلے گئے ان کے دو بیٹے یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے۔
ویدک سوسائٹی ہندو مندر کے قیام میں مدد دینے والے رام داس 63 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
اسی سال 1980 میں، رشی سونک کی پیدائش بھی ہوئی، جن کے والد، یشویر، رام داس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مندر کے ٹرسٹی بن گئے۔
مندر کے بارے میں دستاویزی فلم گزشتہ سال بنائی گئی تھی، جس میں سیاست داں کی تصاویر دکھائی گئی تھیں جن میں وہ ہندو اساطیر کے مناظر پیش کر رہے تھے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ رام داس کے آر ایس ایس کے ساتھ روابط وزیر اعظم کے لئے شرمندگی کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ اس گروپ پر ہندوستان میں اس کی انتہا پسندی کی وجہ سے تین بار پابندی عائد کی گئی۔
Comments are closed on this story.