Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

بیلاروس میں روسی جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی، ’پہلے اپنے گریبان میں جھانکو‘

واشنگٹن کئی دہائیوں سے ایسے ہی جوہری ہتھیار یورپ میں تعینات کرتا آرہا ہے۔
شائع 27 مئ 2023 03:09pm
ایک روسی اسکندر-ایم دوہری صلاحیت والا میزائل سسٹم، 8 ستمبر 2016 کو نمائش کیلئے پیش کیا گیا۔ (تصویر: ویٹالی وی کوزمین/ویکی میڈیا کامنز)
ایک روسی اسکندر-ایم دوہری صلاحیت والا میزائل سسٹم، 8 ستمبر 2016 کو نمائش کیلئے پیش کیا گیا۔ (تصویر: ویٹالی وی کوزمین/ویکی میڈیا کامنز)

روس نے بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کے منصوبے پر امریکی صدر جو بائیڈن کی تنقید کو مسترد کردی ہے۔

ہفتہ کو جاری بیان میں روس نے کہا ہے کہ واشنگٹن کئی دہائیوں سے ایسے ہی جوہری ہتھیار یورپ میں تعینات کرتا آرہا ہے۔

روس نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ سوویت یونین کے 1991 کے زوال کے بعد اپنی سرحدوں کے باہر اس طرح کے ہتھیاروں کی پہلی تعیناتی کے منصوبے کو آگے بڑھا رہا ہے، جبکہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا تھا کہ ہتھیاروں کی منتقلی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو کہا تھا کہ اُن کا اِن رپورٹس پر ”انتہائی منفی“ ردعمل ہے کہ روس، بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کا منصوبہ آگے بڑھا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے روسی جوہری تعیناتی کے منصوبے کی مذمت کی تھی۔

امریکہ میں روسی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ، “ واشنگٹن کی طرف سے ہمارے خلاف شروع کی گئی ایک بڑے پیمانے پر ہائبرڈ جنگ کے درمیان ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ یہ روس اور بیلاروس کا خود مختار حق ہے کہ وہ اپنے تحفظ کو یقینی بنائیں۔“

”ہم جو اقدامات اٹھاتے ہیں وہ ہماری بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں سے پوری طرح مطابقت رکھتے ہیں۔“

امریکہ نے کہا ہے کہ دنیا کو 1962 کے کیوبا میزائل بحران کے بعد سے سب سے بڑے جوہری خطرے کا سامنا ہے۔

ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار میدان جنگ میں حکمت عملی سے حاصل ہونے والے فوائد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں اور یہ عام طور پر امریکی، یورپی یا روسی شہروں کو تباہ کرنے کے لیے بنائے گئے اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کے مقابلے میں چھوٹے ہوتے ہیں۔

روسی سفارت خانے نے ماسکو کی منصوبہ بند تعیناتی پر امریکی تنقید کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”دوسروں پر الزام لگانے سے پہلے، واشنگٹن کچھ خود شناسی کا استعمال کر سکتا ہے“۔

روس کا کہنا ہے کہ ”امریکہ کئی دہائیوں سے یورپ میں اپنے جوہری ہتھیاروں کے بڑے ذخیرے کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ جوہری اشتراک کے انتظامات اور ہمارے ملک کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے منظرناموں کے لیے ٹرینوں میں حصہ لیتا ہے۔“

جب سے امریکی صدر ڈوائٹ ڈی آئزن ہاور نے سوویت یونین کی طرف سے ممکنہ خطرے کے انسداد کے طور پر سرد جنگ میں جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کی اجازت دی تھی تب سے امریکہ نے مغربی یورپ میں جوہری ہتھیاروں کو تعینات کر دیا ہے۔ یورپ میں سب سے پہلے امریکی جوہری ہتھیار 1954 میں برطانیہ میں تعینات کیے گئے تھے۔

موجودہ امریکی تعیناتیوں کے بارے میں زیادہ تر تفصیلات خفیہ ہیں، حالانکہ فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کا کہنا ہے کہ امریکہ کے پاس ایک سو B61 ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار یورپ (اٹلی، جرمنی، ترکی، بیلجیم اور ہالینڈ) میں تعینات ہیں۔

russia

Belarus

Nuclear Deployments