وائٹ ہاؤس واقعہ: مودی سرکار کی شرانگیزی عالمی سطح پر بھی واضح
دنیا کے معروف صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے بھارتی نژاد شخص کے وائٹ ہاؤس سے ٹرک ٹکرانے اور امریکی صدر کے قتل کی کوشش کو ہندوتوا کی شدت پسند سوچ قرار دیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ نریندرا مودی کے انتہا پسندانہ ہندوتوا خیالات کے حامی بھارتی نژاد نوجوان کو امریکی صدر کو دھمکی دینے اور ٹرک وائٹ ہاؤس کے سیکیورٹی بیرئیر سے ٹکرانے پر واشنگٹن میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سکیورٹی فورسز نے 26 مئی کو امریکی ریاست میزوری سے تعلق رکھنے والے بھارتی نوجوان کو گرفتار کیا تھا۔
19 سالہ ورشتھ کنڈولا نے اپنا ٹرک وائٹ ہاؤس کے سیکیورٹی بیریئر سے ٹکرایا تھا اور اس کے بعد نازی پرچم کے ساتھ باہر نکل کر پولیس پر چیخ و پکار شروع کر دی۔
امریکی پولیس کے مطابق بھارتی نژاد نوجوان امریکی صدر جو بائیڈن کو قتل کرنے کے لئے وائٹ ہاؤس آیا تھا۔
اب صحافی اور انسانی حقوق کے ترجمان پیٹر فریڈریک نے اس واقع کو ہندوتوا کی شدت پسند سوچ قرار دیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’بھارت کی آر ایس ایس مغرب میں سفید فام بالادستی سے متاثر ہے۔ پھر بھی کچھ امریکی سیاست دان نیم فوجی دستوں کے فاشزم سے واقف ہونے کے باوجود آر ایس ایس کے بین الاقوامی ونگ کے رہنماؤں کی حمایت کرتے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی اور عبرتناک مثال میری لینڈ میں لیفٹیننٹ گورنر ارونا ملر کی ہے۔‘
دوسری جانب معروف بھارتی تجزیہ کار اشوک سوین نے بھی اس واقعہ کو آر ایس ایس آئیڈیالوجی کا نتیجہ قرار دینے کی حمایت کی ہے۔
اشوک سوین نے جرنو مرر نامی صحافتی اکاؤنٹ کا ایک ٹوئٹ ری ٹوئٹ کیا جس میں انہیں ٹیگ کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ ’امریکی صدر بائیڈن کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار بھارتی نژاد ہندو شخص ”سائی ورشتھ کنڈولا“ واضح طور پر آر ایس ایس کے نظریے سے متاثر تھا۔ دنیا کو بھگوا دہشت گردی کے خلاف بیدار ہونا ہوگا۔‘
Comments are closed on this story.